یوکرین میںہندوستانی طالب علم کی موت!

یوکرین کے دوسرے بڑے شہر کھارکیو میں روسی حملے میں ایک ہندوستانی طالب علم نوین روکھرپا کی موت کی تائید تکلیف دہ ہے ۔ کرناٹک سے میڈیکل کی رتعلیم حاصل گئے نوین کے بارے میں پتہ چلاہے کہ وہ کھارکیو میں کچھ ضروری چیزیں خریدنے کیلئے بنکر سے بارہر نکلا تھا کہ وہ روسی بمباری کی زد میں آگیا۔ حملے میں بہت سے شہری بھی ہلاک ہوگئے ہیں اور یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اسے جنگی جرم قرار دیاہے ۔یہ حملہ یہ بھی ظاہر کر رہاہے کہ روس کو روکنے کیلئے کس قدر جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔ایسے میں یہ ضروری ہے کہ جنگی علاقے میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو جلد سے جلد وطن لایا جائے ۔کرناٹک کے اس طالب علم کی موت کی خبر ہونے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ باسو راج بومئی نے طالب علم کی مو ت پر دکھ ظاہر کیا۔اور ان کے گھر والوں سے اظہار تعزیت کی ۔نوین کے والد نے اپنے بیٹے کی موت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاست میں میڈیکل تعلیمی نظام پر بھی سوال کھڑے کئے ہیں۔ اس کے والد نے کہا کہ میرے بیٹے نے 97فیصد نمبر حاصل کئے تھے لیکن ریاست میں کسی بھی میڈیکل کالج میں سیٹ حاصل نہیں کر سکا اور میں مجبوری میں اسے پڑھنے کیلئے یوکرین بھیجا تھا لیکن اب ہم نے اسے گنواں دیاہے۔ ایم بی بی ایس کے چوتھے برس میں پڑھ رہے نوین ریاست کے دور دراز مال گیٹی گاو¿ں کے رہنے والے تھے ۔ ان کے والد نے میڈیا سے کہا کہ میں سبھی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں کہ داخلے کیلئے کیا ڈونیشن بہت بری بات ہے۔بھارت کے ہونہار طلبہ کو پڑھنے کیلئے بیرن ملک جانا پڑتاہے۔ یہ بچے جب بھارت میں پڑھنا چاہتے ہیں تو ان سے میڈیکل سیٹ کیلئے کروڑوں روپے کی ڈونیشن مانگی جاتی ہے۔اس سے اچھی تعلیم وہ باہر جاکر کم پیسے میں حاصل کرلیتے ہیں ۔ نوین کے پیتا پیشے سے میکنیکل انجینئر ہیں اب ریٹائرمنٹ کے بعد گاو¿ں میں کھیتی کرتے ہیں ۔ انہوں نے زیاتر وقت آبائی وطن ہاویر ی کے باہر گزارا ہے۔یوکرین میںہلاک طالب علم نوین کے ساتھی نے بتایا کہ وہ کرفیو کے بعد کھانا لینے گئے تھے پھر نہیں لوٹے۔یوکرین میں ہندوستانی طالب علم پیدل چل کر بارڈر تک پھر کیا ہوا نوین کے بارے میں پتا نہیں چلا ۔ ایک دوسرے ساتھ کریکانت نے بتایا کہ واردات کے وقت کھانے پینے کا سامان لینے گئے ہوئے تھے۔جب وہ کافی دیر تک نہیں لوٹا تو میں نے اس کا فون ملایا لیکن اس نے نہیں اٹھایا ۔کسی نے اس کا فون سنا وہ یوکرینی زبان میں بات کرنے لگا مجھے اس کی بات سمجھ میں نہیں آئی ۔سریکانت نے نوین کے ساتھ اپنا وقت گزارا اس کی خوبیاں اس کے پڑھائی کے بارے میں جانکاری دی کہ وہ ذہین تھا اور میڈیکل کے تھرڈ ایئر کورس کے امتحان میں 95فیصد نمبر حاصل کئے تھے ۔ خیر وہ تو چلا گیا لیکن حکومت ہند نے نوین کی موت کے بعد یوکرین میں پھنسے باقی ہندوستانی طالب علموں کو وطن واپس لانے کیلئے آپریشن گنگا مہم چھیڑی ہوئی ہے اور اس کے تحت باری باری سے طلبہ و شہریوں کو وطن لانے میں لگی ہے۔واضح وہ کہ حکومت ہند نے منگلوار کو راجدھانی کیو سے جلد سے جلد اپنے شہریوں سے لوٹنے کی اپیل کی تھی ۔پورا دیش اس ہونہار طالب علم نوین کی موت سے دکھی ہے ہم اس کو اپنی شردھانجلی دیتے ہیں اور پریوار کے دکھ میں شامل ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟