ایک تھا دیپ سدھو !

کسان تحریک کے دوران سرخیوں میں آئے پنجابی ایکٹر دیپ سدھو کی سڑک حادثے میںموت ہوگئی ۔ یہ حادثہ سونی پت ضلع میں کے ایم پی ایکسپریس وے کے پاس ہوا ۔رپورٹ کے مطابق وہ دہلی سے بھٹنڈا کی طرف جارہے تھے۔ اس وقت ان کی کار کی ٹکر ایک ٹرک سے ہوگئی۔دہلی پولیس نے پچھلے سال 26جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران دہلی میں ہوئے تشدد معاملے میں دیپ سدھو کو گرفتا رکیا تھا ۔معاملے میں ملزم بنائے گئے سدھو پر دہلی پولیس نے ایک لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا ۔پچھلے سال 26جنوری کو کسان آندولن کے دوران بلائے گئے مارچ میں مظاہرین کا ایک بڑا گروپ ٹریکٹر پریڈ کیلئے مقرر راستے سے الگ ہو گیا اور لال قلعہ پر پہونچ گیا تھا ۔ دیپ سدھو ستمبر 2020میں کسان آندولن میں شامل ہوئے تھے اور جلد ہی سوشل میڈیا پر اپنے بیا ن کیلئے وائرل ہونے میں کامیاب رہے دیپ کا انگریزی میں پولیس حکام کے ساتھ بحث کا ایک ویڈیوں بھی وائرل ہوا تھا ۔ جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا تھا کہ یہ ایک انقلابی ہے ۔اگر وہ اشو کو سنجیدگی سے نہیں سمجھتے ہیں تو یہ انقلابی اس دیش اور ساتھ ایشیا کی جغرافیا ئی سیاست کی تشریح کرئے گی ۔ اس ویڈیوں کے بعد دیپ سدھو نے قومی سطح پر خوب سرخیاں بٹوری سدھو نے لال قلعہ پر ترنگے جگہ سکھوں کا دھارمک علامتی نشا ن نشان صاحب پر مبنی جھنڈا لہرا دیا تھا۔ اس کیس دیپ سدھو کی گرفتاری بھی ہوئی تھی ۔وہیں پنجاب چنا و¿ میں سدھو امر گڑھ سے شرومنی اکالی دل کے پردھان سمرن جیت سنگھ مان کیلئے چناو¿ کمپین بھی چلارہے تھے ۔اطلاع میں معلوم ہوا ہے کہ دیپ سدھو کی کار کھڑے ہوئے ٹرالے سے ٹکرا گئی جس کے بعد سدھو کی موت ہوگئی ۔اس وقت وہ خود ہی کار چلا رہے تھے ان کی ساتھ ان کی گرل فرینڈ بھی تھی جو اس حادثے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں ۔ بتاتیں ہیں کہ پنجاب کے مکتسر ضلع میں اپریل 1984میں پیدا ہوئے دیپ سدھو نے اپنے کریئر کی شروعا ت ماڈلنگ سے کی تھی اور انہوں نے وکا لت کی پڑھا ئی کی تھی ۔انہوں نے کنگ فیشر ماڈل ہنٹ وینر رہے اور مسٹر انڈیا کنٹیسٹ میں بھی خطاب جیتا ۔سال 2015میں ان کی پہلی پنجابی فلم ’رمتا جانے گی‘ریلیز ہوئی ۔ اس کے بعد 2018میں آئے فلم ’جورا داس نمریا‘ سے مشہور ہوئے جس میں ان کا کردار گینگسٹر کا تھا۔ جب کسان تحریک شروع ہوئی تو دیپ سدھو سمیت سبھی یہ کہہ رہے تھے کہ وہ کسانوں اور کسان لیڈروں کی یونین کے پینل تلے اس آندولن میں شامل ہیں ۔لیکن کچھ وقت بعد دیپ سدھو نے کسان لیڈروں کے فیصلوں پر سوال اٹھا نے شروع کردئے تھے اور سنگھو بارڈر پر اپنا خود کا اسٹیج بنا لیا تھا ۔دیپ سدھو اپنے سوشل میڈیا پر جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کے بارے میں پوسٹ ڈالتے رہتے تھے جس کے بعد کسانوں نے ان سے خود کو الگ کر لیا تھا ۔26جنوری 2021کو دیپ سدھو سے سنگھو بارڈر کے بڑے اسٹیج سے کہا تھا کہ وہ دہلی کے اندر جائیں گے اور طے راستے سے الگ ہوکر لال قلعہ پہونچ گئے ان کے سامنے لوگوں نے نشا ن صاحب کا جھنڈا لہرایا ۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور پی ایم مودی کے ساتھ دیپ سدھو کی تصویروں کی بنیاد پر سدھو پر بھاجپا اور آر ایس ایس کے اجنڈے کو آگے بڑھانے کے بھی الزام لگے تھے ۔ سینئر وکیل پر شانت بھوشن نے بھی دیپ کی تصویروں کو ٹویٹ کیا تھا ۔ جن وہ امیت شاہ اور نریندر مودی کے ساتھ دیکھے گئے ۔ دیپ سدھو نے الزمات کو خارج بھی کیا تھا۔دیپ سدھو کی موت کے بعد ان سے جوڑی کنٹرورسی کا بھی باب بند ہو گیا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!