سب سے بڑی بینک دھوکہ دھڑی !

سی بی آئی نے دیش کے سب سے بڑے بینک دھوکہ دھڑی معاملے میں اے وی جی شپیارڈ لیمٹیڈ اور اس کے اس وقت کے چیئر مین و منیجنگ ڈائریکٹر سمیت رشی کملیش اگروال سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔حکام نے سنیچر کوکہاکہ یہ مقدمہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی رہنمائی والے بینکوں کے فیڈریشن نے مبینہ طور سے 22842کروڑ روپے سے زیادہ کی دھوکہ دھڑی کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا گیا ایجنسی نے اگروال کے علاوہ اس وقت کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سنتھانم یودھ سوامی ،ڈائریکٹروں ،اشون کمار ،سشیل کمار اگروال ،روی نرمل نویتیا اور ایک دیگر کمپنی اے وی جے انٹر نیشنل پرائیویٹ لیمیٹیڈ کے خلاف بھی مبینہ طور سے مجرمانہ سازش ،دھوکہ دھڑی مجرمانہ بے اعتمادی اور سرکاری بے جا استعمال جیسے جرائم کیلئے مقدمہ درج کیا ۔بینکوں کی فیڈریشن نے سب سے پہلے 8نومبر 2019کو شکایت درج کرائی تھی اس پر سی بی آئی نے آمدنی مارچ 12،2020کو کچھ صفائی مانگی تھی۔بینکوں کی فیڈریشن نے اس سال اگست میں ایک نئی شکایت درج کی اور ڈیڑھ سال سے زیادہ وقت تک جانچ کرنے کے بعدسی بی آئی نے اس پر کاروائی کی ۔افسر نے کہا کہ کمپنی کو سی بی آئی کے ساتھ ہی 28بینکوں مالی اداروں نے 2468.51کروڑ روپے کے قرض کو منظور ی دی تھی اور کہا تھا کہ فورینسک آڈٹ سے پتا چلا ہے کہ سال 2012-17کے تین ملزمان نے مبینہ طور سے ملی بھگت کی اور ناجائز سرگرمیوں کو انجام دیا ۔ جس میں پیسے کا بےجااستعمال اور مجرمانہ دھوکہ دھڑی شامل ہے یہ سی بی آئی کے ذریعے درج سب سے بڑا دھوکہ دھڑی کا معاملہ ہے ۔گزشتہ ہفتے ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ بینک کرمچاریوں کا عہدہ سب سے بھروسے والا ہے جہاں ایمانداری اور وفا داری ضروری شرطیں ہیں ۔ ان کی طرف سے برتی گئی کسی بھی بے قاعدگی کو نر می سے نہیں نپٹا جانا چاہیے۔ جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس ایس اوکابی کی بنچ نے یہ ریمارکس اپنے فرائض کو نبھانے میں سنگین غیر ذمہ داری کیلئے ایک بینک کلرک کی برخواستگی کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے دئے اور کہا کہ کرمچاری اس درمیان اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گیا تو اسے صرف اس لاپرواہی سے نجات نہیں دی جا سکتی ۔اس نے اپنے فرائض کو نبھا نے میں کیا ۔بنچ نے کہا کہ کرمچاری کے خلاف لگائے گئے الزامات کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اس کی برخاستگی کی سزا کو کسی بھی طرح سے چونکانے والا نہیں کہا جا سکتاہے۔ ملازم 1973میں کلرک کم ٹائپسٹ کے طور پر بینک سروس میں شامل ہوا تھا سروس کے دوران سنگین لاپرواہیوں کے چلتے اسے 7اگست 1995معطل کر دیا گیا تھا ۔ 2مارچ 1996میں ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی ۔بینک نے اپنے قواعد کے تحت ڈسپلن شکنی کی جانچ کروائی جس میں جانچ افسر نے الزامات کو صحیح پایا اور اسے 6دسمبر 2000میں نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ ساتھ ہی اپیلٹ آتھارٹی نے بھی اس کی اپیل خارج کر دی پٹنہ ہائی کورٹ نے بھی فیصلے کو برقرار رکھا ۔ کرمچاری نے اپنی برخاستگی کو سپریم کورٹ میں چنوتی دی تھی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟