بھاری پولنگ سے کس کو فائدہ ہوگا؟

کئی معنی میں اسمبلی چناو¿ کا دوسرا مرحلہ کافی اہم ترین تھا کیوں کہ پیر کو اتراکھنڈ اور گوا اسمبلی کی سبھی سیٹوں کیلئے تو ووٹ ڈالے گئے ساتھ ہی اتر پردیش اسمبلی کیلئے دوسرے مرحلے میں 55سیٹوں پر ووٹ پڑے ۔اتر پردیش میں ابھی پولنگ کے تین مرحلے باقی ہیں لیکن اتراکھنڈ اور گوا میں اگلی حکومتوں کیلئے لوگوں کا فیصلہ ای وی ایم میں بند ہو گیا ہے۔ پیر کے روز جن 165اسمبلی سیٹوں کیلئے پولنگ ہوئی وہ دیش کی تین ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہے اور ان کا جغرافیہ بھی الگ ہے ۔زبانیں بھی الگ ہیں اور مقامی ادارے بھی۔ حالاںکہ ایک چیز تینوں میں یکساں ہے وہ ہے تینوں ریاستوں میں بھاجپا کی حکومت سبھی جگہ اپنا اقتدار بچانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑ رہا ہے ۔کچھ اشو ایسے ضرور ہیں جنہیں اپوزیشن کا چنا وی اشو بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ مثال کے طور پر مہنگائی ،بے روزگاری اور سرکار کے خلاف منفی فیکٹر بھی موجود ہے ۔ ان میں اگر گوا کو چھوڑ دیں تو باقی جگہ بھا جپا کا گراف دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی چناو¿ یعنی پچھلے تین انتخابات میں مسلسل اوپر بڑھا ہے ۔ان سبھی جگہوں پر بھاجپا کے سامنے پرانی بنیاد کو بچانے یا بڑھا نے کی بڑی چنوتی ہوگی ۔اب بات کرتے ہیں اتر پردیش چنا و¿ کے دوسرے مرحلے کی ۔دراصل زبردست ووٹینگ سے پارٹیوں میں کنفوزن پیدا ہو گیاہے ۔یوپی کے دوسرے مرحلے میں بھا ری فیصد پولنگ سے کسے فائدہ ہوگا اس تجزیہ کرنے میں سیا سی پارٹیاں لگی ہوئیں ہیں۔ یوپی قریب 63فیصد ،اتراکھنڈمیں 65اور گوا میں قریب 80فیصد ووٹ کو بی جے پی اپنے کیلئے اچھا مانتی ہے وہیں اپوزیشن اسے بی جے پی کے خلاف ووٹ مان رہی ہے۔ یوپی کی مسلم اکثرتی سیٹوں پر تو 70فیصد سے بھی زیادہ ووٹنگ دونو فریقین کی ماتھا پیچی کی وجہ بنی ہوئی ہے ۔تینوں ریاستوں میں بی جے پی اقتدار میں ہے اس لئے اپوزیشن اسے بی جے پی کے خلاف منفی ووٹ بتا رہی ہے ۔گوا کی 40سیٹوں پر 80فیصد پولنگ میں ایک اسمبلی حلقے میں 90اور سب سے کم ایک حلقے میں 70فیصد ووٹ پڑے چناو¿ سے پہلے بڑی تعداد میں پارٹی بدلنے کی وجہ سے یہ پولنگ ماہرین کیلئے بھی مشکل پیدا کر رہا ہے۔خاص ٹکر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے۔ لیکن عآپ ،ٹی ایم سی ،این سی بی،شیو سینا 82آزاد امیدوارں کی وجہ سے بی جے پی مان رہی ہے کہ مخالف ووٹ بٹ گیاہے۔ اس لئے اسے فائدہ ہوگا۔کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ سرکاروں کے مخالف ووٹ ہے۔اور بی جے پی کو ہرا سکتاہے ۔یوپی میں دوسرے مرحلے میں 55سیٹوں پر پولنگ ہوئی تھی ۔پچھلی مرتبہ ان میں 38بی جے پی ،15سپا ،اور 2کانگریس نے جیتی تھی۔ کل امروہہ ،بجنور ،مرادآباد ،بریلی ،رامپور جیسے سبھی مسلم اکثریتی سیٹوں پر 70فیصد سے زیادہ ووٹ پڑے ہیں ۔پچھلے بار یہاں 10مسلم امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔مسلم اکثریتی سیٹوں پر مسلمانو ں کی آبادی 50فیصد اور زیادہ ہے تقریباً سبھی سیٹوں پر مسلم آبادی کہی نہ کہی زیادہ ہے۔ اس وجہ سے سپا کی امید بڑھ گئی ہے۔اویسی کی پارٹی ،ہم ،کانگریس ،بسپاکتنے ووٹ کاٹتے ہیں اس پتہ 10مارچ کو چلے گاجب ای وی ایم میںووٹوں کی کنتی ہوگی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!