سزادو یا پھر بری کرو!

سال 1993میں کئی راجدھانی ایکس پریس اور دیگر ٹرینوں میں سلسلہ وار بم دھماکوں کے معاملے میں ایک ملزم رئیس الدین کو بغیر چار ج شیٹ طے کئے 11سال میں جیل میں بند رکھنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسے سزا دو یا بری کرو فوری سماعت کے حق کی تشریح کرتے ہوئے آتنکی اور تباہ کاری سر گرمی روک تھام قانون کے تحت اجمیر کی خصوصی عدالت کے جج سے رپورٹ مانگی ہے جس میں انہیں بتانا ہے کہ ملزم رئیس الدین کے خلاف ابھی تک الزام کیوں نہیں طے کئے گئے جسٹس ڈی وی چندر چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے اسپیشل عدالت کے جج کو حکم کی کاپی ملنے کی تاریخ سے دو ہفتے کے اندر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے سماعت کے دوران ملزم کی طر ف سے پیش ہوئے وکیل شعیب عالم نے کہا عرضی گزار 2010سے حراست میں ہے ابھی تک الزامات طے نہیں ہوئے ہیں اور سماعت شروع ہونی ہے سرکار ی طرف سے پیش سرکاری وکیل وشال میگھوال نے مانا کہ ملزم کے خلاف چارج شیٹ نہیں ہوئی ہے انہوں نے دلیل دی کی وہ پندرہ سال تک فرار تھا اس پر بنچ نے پوچھا جب وہ 2010میں حراست میں ہے تو الزام کیوں نہیں ہوئے؟اسے سزا دو یا بری کرو ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے کم سے کم مقدمہ تو چلاو¿ اسپیشل ٹاڈا عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا جس میں اس کی ضمانت عرضی خارج کی گئی تھی بچا و¿ وکیل کے مطابق 5/6دسمبر 1993کو بمبئی نئی دہلی ہا وڑاور نئی دہلی راجدھانی ایکسپریش اور صور ت بڑودا فلائنگ کوئین ایکسپریش حیدرآباد اور نئی دہلی اے پی ایکس پریش ٹرینوںمیں سلسلے وار بم دھماکے ہوئے تھے جس میںدو مسافروں کی موت ہوی اور 22زخمی ہوئے تھے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟