سرکار خون مانگتی ہے میںشہادت دے رہا ہوں!

تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں مسلسل سو دن سے زیادہ جاری کسان آندولن میں ٹکری بارڈر دھرنے میں شامل رہے حصار کے ایک کسان نے بائی پاس کے پاس کھیت میں پیڑ سے رسی کے سہارے پھندا لگا کر اپنی جان دے دی ہے متوفی کسان کے پاس ایک دوصفحوں کا سوسائیڈ نوٹ ملا ہے اس میں اپنی موت کا ذمہ دار سرکار کو ٹھہرایا ہے اس نے لکھا ہے کہ سرکار مرنے والے کی آخری خواہش پوچھتی ہے اور پوراکرتی ہے اور میری خواہش یہ ہے کہ تینوں زرعی قانون کو منسوخ کردیا جائے مرنے والا راجبیر کسان آندولن سے شروع سے ہی جڑا ہوا تھا پچھلے دس دنوں سے یہ ٹکری بارڈر پر ہی تھا سنیچر کے رات وہ گاو¿ں کے جتھے سے الگ ہوگیا اور کھیتوں میں جاکر پھانسی لگا لگی اور اس کے دو بچے ہیں ۔ اس کے پاس سے ملے سوسائیڈ نوٹ میں اپنا غصہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سرکا رخون مانگتی ہے اور میں اپنی شہادت دے رہا ہوں اور میری شہادت ضائع نہیں ہونی چاہئے چاہے میری لاش کو سڑک پر ہی رکھنا پڑے اس میں لکھا ہوا ہے کہ بھگت سنگھ نے دیش کے کیلئے جان دی تھی اورمیں کسانوں کےلئے جان دے رہا ہوں انہوں نے اپنے گاو¿ں کے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ اپنا حق گھر واپس لیکر ہی جائیں سوسائیڈ نوٹ میں ایم پی دپیندر سنگھ ہڈا ور ممبر اسمبلی بلراج کا بھی ذکر کیا ہے اور کہا کہ بھائی دپیندر ہوڈا اور بھائی بلراج کنڈو کسانوں کی حق کیلئے لڑائی لڑ رہے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟