کٹر نکسلی سے اب ساو ¿تھ پنتھی خیمہ !

کبھی ترنمول کانگریس سے ایم پی رہے فلم اداکار متھن چکرورتی نے کولکتہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی چناوی ریلی میں بھاجپا کا دامن تھامنے کے بعد اپنے تنقیدی انداز میں اشارہ دے دیا کہ وہ بھاجپا کی طرف سے بنگال کے سیاسی میدان میں وہ اہم رول نبھانے کو تیار ہیں بنگلہ فلموں میں مہا گرو مانے جانے والے متھن چکرورتی کے ممبئی کے گھر پر آرایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ان سے ملاقات کی تھی اس کے بعد ان کے بھاجپا میں شامل ہونے کی قیاش آرائیاں طول پکڑنی ہی تھیں ترنمول کانگریس سے راجیہ سبھا کے ممبر رہ چکے اداکار نے شاردہ پونجی گھوٹالے میں نام آنے کے بعد2016میں ایوان بالا کی ممبری چھوڑ دی تھی حالانکہ ا س کی لئے صحت ٹھیک نہ ہونے کا حوالہ دیا تھا انہوں نے میرے نال سین کی 1976میں آئی فلم مگما میں ایک قبائلی تیر انداز کا رول نبھایا تھا جس کے لئے انہیں بہترین اداکار قومی ایوارڈ ملا تھا وہ کولکتہ کے اسکارٹس چرچ کالج کے طالب علم رہے جہاں سے شبھاش چند بوس اور نیپا کے پہلے وزیر اعظم بی پی اورآسام کے پہلے وزیر اعلیٰ باردا لوئی نے تعلیم حاصل کی تھی متھن نے فلموںمیں ایک اچھے ڈانسر والے اداکار کو سیاسی طور ایک لیڈر بنا دیا اور وہ غیر ملکی فلم بازار میں مقبول شخصیت بن گئے وہ بنگالی فلم صنعت میں بھی اسٹار بنے اپنے لمبے فلم کیریئر میں راج نیتا کا رول درجنوں بار نبھایا مغربی بنگال میں لائٹ مورچہ کی سرکار کی دور میں متھن کی گنتی کمیونسٹ پارٹی اور خاص کر اس وقت کے وزیر اعلیٰ جوتی بشو اور اس وقت کے وزیر ٹرانسپورٹ رہے شبھاش چکروتی کی لوگوں میں گنتی رہتی تھی متھن کئی بار خو دکو لیفٹ نظریئے کا بتاتے رہے ہیں 2011میں کمیونسٹ حکومت ختم ہونے کے بعد وہ آہستہ آہستہ ترنمول کانگریس کے پاس آئے اور رشتے مضبوط ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ان کو راجیہ سبھا بھیج دیا حالانکہ کچھ وقت بعد ہی شاردہ چٹ فنڈ گھوٹالے میں نام آیا قریب تین سال تک راجیہ سبھا ممبر رہنے کے دوران وہ محض تین بار پارلیمنٹ میں گئے وہ کٹر نکسلی رہے متھن چکرورتی کو اب راس آرہا ہے کہ ساو¿تھ پنتھی خیمہ اتوار کو کولکتہ میں برگریڈ پریڈ میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی کی چناو¿ی ریلی سے پہلے متھن چکرورتی باقاعدہ بھاجپا میں شامل ہوگئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟