ریاست میں سی بی آئی کو اختیار ہے یا نہیں ؟

ریاست میں اسمبلی انتخابات کو لیکر مغربی بنگال اور مرکزی سرکار کے درمیان لڑائی صرف چناوی اکھاڑے تک محدود نہیں ہے سپریم کورٹ میں سی بی آئی اورمغربی بنگال سرکار کے درمیان قانونی جنگ کی بسات بچھ گئی ہے معاملہ یہاں پھنسا ہے کہ ریاست میں جانچ کیلئے سی بی آئی کو اختیار ہے یا نہیں سپریم کورٹ نے داخل ایک عرضی مغربی بنگال سرکار نے کوئلہ اسملنگ معاملہ درج کرنے کیلے سی بی آئی کے اختیار کو درج کیا ہے یہ وہی معاملہ جس میں سی بی آئی کے ذریعے ٹی ایم سی ایم پی ابھیشیک بنرجی کی بیوی سے پوچھ تاچھ کی گئی ہے وہ وزیر اعلییٰ ممتا بنرجی کے بھتیجے ہیں بنگا ل حکومت نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے جب تک سی بی آئی کی ایف آئی آر کے جواز کا فیصلہ نہیں آجاتا تب تک ان معاملوں کی جانچ پر روک لگائی جائے سرکار نے کہا سی بی آئی ، ریاستی پولس کے ذریعے ان الزامات کی جانچ کو باہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ سال 2018میں ریاستی حکومت نے مرکزی جانچ ایجنسی کو جانچ کیلئے کہ عام رضا مندی کو منسوخ کردیا تھا اور کہاگیا تھا کہ سی بی آئی یہ مان کر نہیں چل سکتی ہے کہ معاملہ مشرقی کوئلہ سیکٹر لمیٹڈ کے لیج ہولڈ زون اور کچھ ریلوے زونوں میںکوئلے کی ناجائز کھدائی کی ہے اس لئے جانچ اس کے دائرے اختیار میں ہے جبکہ ریلوے پولس کے ذریعے ریاستی سرکار کی عام پولسنگ کا اختیا رہے 12فروری کو کوکلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو جانچ جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی اس پر ریاستی حکومت نے عدالت کے فیصلے کو غلط بتاتے ہوئے اسے صحیح کرنے کو کہا پیر کو جسٹس وائی چندر چور اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ کے سامنے معاملے کو بند کیا گیا تھا لیکن اب معاملہ ریاست میں سی بی آئی کو جانچ کا اختیار ہے یا نہیں ۔ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟