بھیڑ سے قانون ہی نہیں ہم تو سرکار بھی بدل دیں گے!

بھیڑ سے قانون نہیں بدلنے کی بات کہنے والے کسان بتادیں گے کہ ہم بھیڑ سے قانون ہی نہیں بلکہ سرکار بھی بدل دیں گے پہلے بھی بھیڑ سے سرکار بدلتی رہی ہے اس بات کو سرکار میں بیٹھے لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے مرکزی وزیرزراعت نریندر سنگھ تومر کے بیان پر کسان ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ آندولن ایسی پوزیشن میں پہونچ گیا ہے جہاں سے کسان پیچھے نہیں ہٹ سکتے انہوں نے کہا کسانوں کو قانون کی جانکاری نہ ہونے کی بات سرکار میں بیتھے لوگ کرتے ہیں لیکن کسانوں سے زیادہ قانون کی جانکاری کسی کو نہیں ہے ۔کسان اپنی فصل کے دام بتا سکتے ہیں کہ قانون ٹھیک ہے یا خراب فصل کے اچھے دام ملتے ہیں تو قانون اچھا اگر دام صحیح نہیں ملتے تو قانون خراب ٹکیت نے خبرادار کیا کہ ابھی صرف قانون واپسی کی بات ہو رہی ہے پھر اقتدار کو چلتا کرنے کی مہم شروع کریں اس سے پہلے کسانوں کی چالیس انجمنوں سے بات کرنا سرکار کے لئے ٹھیک رہے گا ٹکیت نے آگاہ کیا تینوں زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا تو اقتدار میں رہنا مشکل ہو جائے گا وہ اس مہینہ ہریانہ کے کسان مہنا پنچایت کررہے ہیں ۔سونی پت ضلع کے کھر کھودا کی اناج منڈی میں کسان مہا پنچایت میں ٹکیت نے کہا جب تک زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک آندولن جاری رہے گا ۔ٹکیت نے کہا بھیڑ جٹانے سے بھلے ہی قانون واپس نہیں ہوں گے لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ ہی بھیڑ اقتدار کو بدل سکتی ہے یہ الگ بات ہے کہ کسانوں میں صرف ابھی زرعی قانون واپس لینے کی بات کی ہے اقتدار واپس لینے کی نہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟