چنئی کے سپر کنگ اشون !

ٹیم انڈیا نے چنئی کے میدان پر کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو پوری طرح سے دھو دیا بھارت کی انگلینڈ پر 317رنوں کی جیت کی حساب سے اس پر اب تک کی سب سے بڑی جیت ہے ۔بھارت کی اس جیت میں ویسے تو کئی کھلاڑیوں کا اشتراک رہا لیکن صحیح معنوں میں جیت کے ہیرو روی چندر اشون، روہت شرما، اور اکچھر پٹیل ہیں ۔ اشون نے ٹیسٹ میچ میں تیسری مرتبہ سینچری بنانے کے ساتھ ہی پاری میں پانچ وکٹ لئے ان کے علاوہ صرف دو دیگر ہندوستانی کھلاڑی ایسا کر پائے ہیں ۔ بیجو دھنکڑ میں 1952او ر پالی عمریکرنے 1962میں ایسا کارنامہ کیا تھا اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر ایان باتھم ، جیک کیلس، شکیب الحسن ، سر گیر ی سوبرس، محمد مشتاق نے بھی یہ کیا تھا کرکٹ تاریخ کے سب سے بڑے اسپینرس کی بات ہو تو کارناموں کی بنیاد پر سری لنکا کے متھیا ملی دھرن ٹاپ پر ہیں ۔ انہوںنے 800وکٹ حاصل کر سبھی طرح کے بالروں میں چوٹی پر ہیں اتفاق سے وہ آف اسپنر بھی ہیں جیسے کی روچندرن اشون بھی آف اسپن ڈالتے ہیں ٹیسٹ کے کچھ دیگر سب سے کامیاب اسپنر س کی لسٹ میں شین وارن 708ٹسٹ وکٹ انل کمبلے 619ٹسٹ وکٹ لے چکے ہیں ۔یہ دونوں لوگ اسپنر ہیں اور ٹیسٹ کے بہترین بالر کی لسٹ میں دوسرے تیسرے مقام پر ہیں ان تینوں آل ٹائم بیسٹ بالرس اور اسپنرنے اور بلے بازی میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی روی چندرن اشون اس لحاظ سے بہتر ہیں کیونکہ انہوں نے بالنگ کے ساتھ ساتھ بلے بازی میں بھی کامیابی حاصل کی ہے اشون کا کہنا ہے کہ انہوں نے چپک کی پچ سے مل رہے ٹرن کے بوطے پر ہی نہیں بلکہ رفتار اور چالاکی سے بھی انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں وکٹ حاصل کئے اشون نے جیت کے بعد کہا لوگ جتنا باہر بیٹھ کر پیش گوئی کر رہے ہیں مجھے لگتا ہے جو گیند زیادہ ٹرن کر رہی تھی اس سے وکٹ نہیں مل رہے تھے یہ بلے باز کی ذہنیت تھی جس کے سبب ہمیں وکٹ ملے میں برسوں سے یہاں کھیل رہا ہوں اور ہمیں وکٹ رفتار اور چال بازی سے ملے اپنے ارادے مضبوط رکھنا بہت اہم تھا پچ جس طرح سے برتاو¿ کر رہی ہو اس سے ہر طریقے کا مختلف نتیجہ ہوتا ہے میں نے الگ طریقے سے کوشش کی ۔ ہوا کا استعمال کیا گیند چھوڑنے کیلئے مختلف کون کا استعمال کیا ۔ رنپ میں تیزی سے کام کیا یہ میرے لئے کاریگر رہا میں نے اس پر کام کیا تھا۔ پہلے میچ کے مقابلے میں وکٹ کافی مختلف تھا یہ لال مٹی والا تھا جبکہ پہلا بزری والا تھا ۔ اشون نے میچ کے بعد تمل میں کہا میں نے چیپک میں اینٹی اسٹیڈیم سے تب سے کرکٹ دیکھا جب میں 8-9سال کا تھا اس میدان پر کھیلنے کا موقع پانا میرے لئے خواب جیسا تھا میں یہاں اب تک چار ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں اور ان میں سے یہ سب سے خاص ہے میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اب بھی میں نے گیند بازی کی ، تو مجھے ہی ٹرن جیسا احساس ہوا ۔ کورونا کے وقت کوئی کرکٹ میچ نہ ہونے کے سبب معلوم تھا کی ٹسٹ میچوں کیلئے بھاری تعداد میں ناظرین آئینگے یہ میچ میں چنئی کے ناظرین کو وقف کرتا ہوں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟