ساو ¿تھ میں کانگریس کا اکلوتہ قلعہ بھی گرا!

پڈوچیری اسمبلی میں پیر کو جو کچھ ہوا اس سے کوئی حیرانی نہیں ہوئی یہ تو ہونا ہی تھا اسمبلی میں وزیراعلیٰ نارائن سوامی اپنی سرکار کی اکثریت ثابت نہیں کر پائے آخر کار اسپیکر نے اعلان کیا کہ سرکار کے پاس اکثریت نہیں ہے اس کے بعد وزیراعلیٰ نارائن سوامی کی ودائی طے ہو گئی ۔غور طلب ہے کہ اسمبلی میں کانگریس کے پاس اس کے 9ممبر اسمبلی کے علاوہ دو ڈی ایم کے اور ایک آزاد ممبر اسمبلی کی حمایت ہے یعنی کانگریس کے پاس گیارہ ممبران (اسپیکر )سے لیکر 12) کی حمایت ہے جبکہ اسمبلی کی موجودہ آئینی حیثیت کے مطابق اکثریت کے لئے 14ممبران کی حمایت چاہیے تھی ۔اور اسمبلی میں فلور ٹیسٹ سے پہلے وزیراعلیٰ نارائن سوامی دعویٰ کرتے رہے کہ ان کے پاس منتخبہ ممبران میں سے اکثریت ہے ۔اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کے دوران کانگریس اور ڈی ایم کے کے ممبرا سمبلی نے واک آو¿ٹ کیا اس کے بعد صاف ہو گیا تھا کہ نارائن سوامی اسمبلی میں ہار گئے اور اسپیکر نے اعلان کیا کہ وہ اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہے کانگریس نے پڈوچیری میں اپنی سرکار بڑی آسانی سے گنوا دی دہلی کے ہائی کمان نے ممبران کو متحد رکھنے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی تملناڈو اور پڈوچیری کی سیاست میں دلچشپی رکھنے والے سابق وزیراعلیٰ ویرپا موئیلی غلام نبی آزاد جیسے لیڈروں کو لگایا جاتا تو شاید ساو¿تھ انڈیا میں کانگریس کا یہ اکلوتا قلعہ گرنے سے بچ جاتا ۔کانگریس نے پڈچیری کو اتنا ہلکہ میں لیا کہ انچارج دنیش گنڈوراو¿ نے ناراضگی کو خاموش کرنے کے لئے ریاست میں وقت نہیں دیا ۔انہوںنے بمشکل ہی تین بار پڈوچیری کا دورہ کیا ۔ان سے پہلے انچارج رہے مکل واشنک کے بارے میں تو کہا جاتا ہے وہ ممکنہ دو سال میں ایک سال بعد مارچ میں چناو¿ ہوں گے ۔حال ہی میں سابق کانگریس صدر راہل گاندھی پڈوچیری آئے تھے ۔تو ان کو بھی بتایا گیا تھا کہ وہ ناراض ممبران اسمبلی اور نیتاو¿ سے بات کرکے سیاسی بحران کو ٹالا جائے دراصل دسمبر میں باغیوں میں شامل وزیر اینم شوائے کے بھارت کو مات دینے کے لئے اکیلا چھوڑ دیا ۔کہا جاتا ہے کہ وہ اس بات سے ناراض تھے کہ انہیں آخری دو سال کے لئے وزیراعلیٰ بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا حالانک نارائن سوامی عہدہ چھوڑنے کے لئے تیار نہیں تھے اینم شوائے کو ساڑے چار سال تک پارٹی کا ریاستی صدر اور پشند کی وزارت دی گئی تھی ابھی چرچہ یہ ہے کہ بھاجپا نے نوم شیوائے کو وزیراعلیٰ بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن یہ آسان نہیں رہے گا کیوں کہ ان کے ماما بھاجپا کی اتحادی جماعت این آر کانگریس کے چیف رنگا سوامی بھی وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں حالانکہ بھاجپا نے نوم شیوائے کے ذریعے حکمراں فریق سے آدھا درجن ممبران کو توڑ کر نارائن سوامی کی کانگریس سرکار کو معذور کرنے میں بھلے ہی کامیابی پالی ہے آج اگر ساو¿تھ انڈیا میں کانگریس کا اکلوتا قلعہ ڈھے گیا ہے تو اس کے لئے خود کانگریس ہائی کمان ذمہ دار ہے پڈوچیری کانگریس لیڈرشپ ذمہ دار ہے آنے والے دنوں میں ساو¿تھ میں کئی اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں ایسے وقت میں پڈوچیری میں کانگریس کا صفایا پارٹی کے لئے اچھے اشارے نہیں مانا جا سکتا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟