بائیڈن نے صدر بنتے ہی ٹرمپ کے کئی بڑے فیصلے پلٹے!

امریکہ کے 46ویں صدر جو بائیڈن نے عہدے کا حلف لیتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں کو پلٹنے والا حکم جاری کرد یا بائیڈن نے حلف برداری تقریب کے بعد کام شروع کرنے سے پہلے وائٹ ہاو¿س کے لئے روانہ ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا ’ہمیں ہمارے سامنے موجود بحران سے نمٹنا ہے ،ہمارے پاس برباد کرنے کے لئے وقت نہیں ہے ۔صدر بننے کے بعد سب سے پہلے انہوں نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے ، جن میں کورونا وبا سے نمٹنے میں سرکار کو مدد ملنے سے متعلق آرڈر بھی شامل ہے ۔اس کے علاوہ اس میں آب وہوا سنکٹ اور اپرواسن سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کو بدلنے کے لئے نئے آدیش بھی شامل ہیں ۔اس سے پہلے ماول آفس (اپنے دفتر )میں کالا ماسک پہن کر آئے ۔صدر بائیڈن نے اخبار نویسوں سے بات چیت میں کہا ان کی بڑی ترجیحات میں کووڈ بحران ، اقتصادی بحران اور آب و ہوا کرائسس شامل ہیں ۔بدھ کے روز ایک خصوصی تقریب میں جوبائیڈن نے دیش کے 46ویں صدر کے طور پر حلف لیا جس میں کووڈ 19-وبا کے سبب کم ہی لوگ موجود تھے ۔حالانکہ 3سابق صدور ، براک اوبامہ ، بل کلنٹن اور جارج بش ان کی حلف برداری تقریب میں موجود تھے ۔اور سبھی ٹرمپ انتظامیہ میں نائب صدر رہے مائک پینس بھی شامل ہوئے ۔نئے صدر نے صاف کیا نہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں سے دیش کو نقصان ہوا ہے انہیںبدلنے کے لئے بلکہ دیش کو آگے بڑھانے کے لئے ہم ایکشن لیں گے ،کوروناوائرس وبا کے پیش نظر انہوں نے سبھی سرکاری دفتروں کے کمپلیکس میں ماسک پہننا اور سوشل ڈسٹنسنگ کی تعمیل ضروری کر دی ہے ۔اب تک کورونا وائرس کے سبب امریکہ میں چار لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے ۔بائیڈن نے فیصلہ لیا ہے کہ وبا پر کاروائی میں تال میل کے لئے ایک نیا آفس قائم کیا جائے گا ۔اس کے ساتھ ہی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او )سے امریکہ کو الگ کرنے کی جو کاروائی ڈونلڈ ٹرمپ نے شروع کی تھی بائیڈن اس فیصلے کو خارج کرنے کے لئے ایکشن لیں گے ۔بائیڈن نے بدھوار کو ایک ساتھ کئی ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کئے اس میں جہاں تارکین وطن کو راحت دی گئی ہے ،وہیں کئی مسلم ممالک سے سفر پر لگائی گئی پابندی ہٹالی گئی ہے ،کوونا کے خطرے کو دیکھتے ہوئے بائیڈن نے دیش بھر میں ماسک کو ضروری کر دیا ہے ۔ساتھ ہی میکسیکو کی سرحد پر بن رہی دیوار کے پیسہ کو بھی روک دیا ہے ۔بائیڈن نے تارکین وطن کو راحت دینے والے ایگزیکٹو فرمان پر بھی دستخط کر دئیے ہیں ۔اس حکم سے 9.1کروڑ ایسے تارکین وطن کو فائدہ ہوگا جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں ہے اس میں قریب پانچ لوگ ہندوستانی ہیں بائیڈن نے آبرزن سسٹم کو بھی پوری طرح سے بدلنے کی شروعات کر دی ہے ۔اس کے ساتھ ہی جو بائیڈن نے گھریلو دہشت گردی سیاہ فام کو اہم ماننے والی ذہنیت کو بھی ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔بائیڈن نے دونوں چنوتیوں کے خاتمہ کے لئے ہر امریکی سے سات آنے کی اپیل کی ان اقدام کے ذریعے بائیڈن امریکہ کو پھر سے عالمی لیڈر شپ کے رول میں بھلے لائے لیکن اپنے دیش میں منقسم نظریہ کو بدلنے میں کتنا کامیاب ہوتے ہیں اس پر بھی بہت کچھ منحصر کرے گا ۔جہاں تک بھارت کی بات ہے ۔جوبائیڈن کی قیادت میں دونوں ملکوں کی حکمت عملی رشتوں کو نئی اونچائیوں پر پہونچنے کا امکان ہے ۔جیسا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی انہیں مبارکباد دیتے ہوئے امید جتائی ہے بائیڈن کو امریکہ اور بھارت کے درمیان رشتہ پریشان کن نہیں ہوں گے بائیڈن کو امریکہ کے مفادات کو بالا تر رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے لیکن چین اور روس کے ساتھ کو کیسے طاقت کا توازن بنا پاتے ہیں یہ ہی ان کے ٹیلنٹ کا امتحان ہوگا ۔منقسم امریکہ کی ذہنیت کو صحیح کرنا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟