36سے شکھر ،کرکٹ کے نئے نائیکوں کا آغاز ہو چکا ہے!

آسٹریلیا کی ٹسٹ سریز میں بھارت نے جو واپسی کی ،وہ ایک 144سال کی ٹسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سنہرا باب بن گیا ہے اس سے پہلے آسٹریلیا نے بھی 1902میں 36پر آل آو¿ٹ ہونے کے بعد سریز جیتی تھی لیکن وہ زیادہ سے زیادہ 299رن بنا پائی تھی اور بھارت 329رن بنا کر جیتا ہے اس لحاظ سے یہ اب تک کی سب سے بڑی واپسی جیت ہے ،خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ جیت بڑے کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں نوجوان کھلاڑیوں نے دلائی بھارت اس سریز کو 2-1سے جیتنے میں کامیاب رہا اس جیت پر بی سی سی آئی نے ٹیم کو پانچ کروڑ روپئے دیئے 19دسمبر کو ٹیم انڈیا 36رن پر ٹسٹ کی تاریخ کے اپنے کم سے کم اسکور پرآو¿ٹ ہوئی تھی اب 19جنوری کو 329رن بنا کر چیز کے ساتھ ٹسٹ سریز جیت لی۔یہ کھیل برس بن میدان پر کسی بھی ٹیم کو ملا اب تک کا سب سے بڑا نشانہ تھا اس سے پہلے 1951میں آسٹریلیا نے یہاں 236رن بنا کر میچ جیتا تھا ،یہ جیت اس لئے بھی اہم بنی :آسٹریلیا 32سال بعد برسبن کے گوپا میدان میں ٹسٹ میچ ہاری ہے اس سے پہلے 1988میں ویسٹ انڈیز نے اسے 9وکٹ سے ہرایا تھا ۔بھارت کی اس میدان پر پہلی جیت تھی بھارت کو جیت کیلئے 324رن درکار تھے ٹیم نے آخری دس وور میں ون ڈے کی طرح تیزی سے 64رن بنا کر تاریخی جیت درج کی اس وقت 18گیندیں باقی تھیں ۔پہلی بار کوئی ٹیم 3سو پلس کے ٹارگیٹ کا پیچھا کر تے ہوئے ذاتی جیت اس معنیٰ میں اہم ہے کہ پچھلے ٹسٹ میں بھارت کو قراری ہار ملی تھی ۔ پوری ٹیم 36رن پر آو¿ٹ ہوگئی تھی وراٹ کوہلی پیرا نٹی لیو پر گئے ہوئے تھے ۔چوتھے ٹیسٹ سے پہلے ٹیم کے سات کھلاڑی زخمی ہوئے تھے ٹیم کے پانچ کھلاڑیوں کی آمد ،سبھمن گل ،محمد سراج، نودیپ سینی ِ،واشنگٹن ،ٹی نٹراجن ،نے اس دور سے پہلے ٹسٹ نہیں کھیلا تھاشاردل ٹھاکر نے کچھ سال پہلے حیدرآباد میں دس گیندیں ہی پھینکی تھی اس میچ سے پہلے آسٹریلیا کے گیند بازوں کے پاس 1046وکٹ تھے جب کہ ہمارے گیند بازوں کے پاس کیرئیر کے صرف 17وکٹ تھے ۔سراج کے ساتھ ،سہنی کے چار ،روہت کے دو،کرکٹ کے لحاظ سے دیکھیں تو بس اس دورے میں ٹیم انڈیا جہاں 1-2سے ونڈے میچوں کی سریز میں پیچھے تھے ،تو ٹی 20میں آسٹریلیا پر 2-1سے جیت درج کر لی مگر ٹیم ا نڈیا ٹسٹ سریز میں ملی جیت کو اگر اس کی سب سے شاندار کامیابیوں میں سے ایک مانا جارہا ہے تو اس کا کریڈٹ رہانے کی کپتانی کے ساتھ ہی توقع کے مطابق نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کھیل کو بھی جاتا ہے جس طرح اس سریز میں شبھمن گل ،محمد سراج رشبھ پنت ،شاردل ٹھاکر اور نٹراجن نے کھیلا اس شاندار کرکٹ کا مستقبل سنہرا بن گیا ہے یہ ان ہیروز کا کمال ہے کہ ہم پہلا ٹسٹ ایڈلیٹ میں بری طرح ہارنے کے بعد گوا میں تاریخ رقم کی دراصل پھل ٹائم کپتان وراٹ کوہلی نے سریز کے درمیان چھٹی پر جانے اور محمد سمیع اور جسپریت بمراہ ،روندر جڈیجا اور بھونیشیور سمیت بہت سے کھلاڑیوں کے چوٹل ہونے کی وجہ سے پورا دارومدار یوتھ کھلاڑیوں پر آگیا رشبھ پنت شبھمن گل چتیسور پجارہ جیسے نوجوان کھلاڑیوں نے اس موقع کا فائدہ اٹھاکر یہ کر دکھایا دیا کہ شاید جس کا شاید کسی نے تصور بھی نہ کیا ہو ٹیم کے اس دورے نے دکھادیا ہے کہ نئے نائیکو ں کا آغاز ہوچکا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟