وزیر اعظم کا ریموٹ کنٹرول کچھ سرمایہ داروں کے پاس ہے !

زرعی قوانین اور مرکزی سرکار کے خلاف کانگریس نے بھی مورچہ کھول دیا ہے جمعہ کو جب کسان لیڈروں اور سرکار کے درمیان 9ویں دور کی بات چیت چل رہی تھی (ناکام رہی)اس دوران کانگریس نے اس مسئلے کو لیکر سرکار پر زبردست تنقید کرتے ہوئے پردیس کانگریس کی رہنمائی میں دہلی لیفٹیننٹ گورنر کے رہائش کے باہر مظاہر ہ کرر ہے کانگریس ورکروں کی آواز کو حوصلہ دینے کیلئے راہل گاندھی پرینکا گاندھی اور واڈرا بھی پہونچے اس موقعے پر خطاب میں راہل گاندھی نے کہا کہ قانون منسوخ ہوں گے ،نریندر مودی جی کو سمجھ لینا چاہئے کہ کسان پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں ۔ یہ ہندوستان ہے پیچھے نہیں ہٹتا لیکن وزیر اعظم تو آج نہیں تو کل پیچھے ہٹنا پڑے گا اگر سمجھدار ہوتے تو آج یہ کر دیتے کانگریس کے ورکروں کے خطاب میں راہل گاندھی نے کہا کہ مرکزی سرکار کو ان تینوں قوانین کو دیر سویر واپس لینا ہی پڑیگا۔ بی جے پی اور اس کی کور ٹیم نے مرکزی وزیر زراعت قوانین کو لاکر ایک بار پھر کسانوں کے حقوق کی حق تلفی کی ہے مرکزی سرکار نے ان قوانین کو مدد رکرنے کیلئے نہیں بلکہ کسانوں کو ختم کرنے کیلئے بنایا ہے راہل گاندھی نے الزام لگایا ہے کہ وہ کسانوں کی عزت نہیں کرتے اور بار بار بات چیت کرکے صرف کسانوں کو تھکانہ چاہتے ہیں ۔ انہوں یہ بھی دعویٰ کیا کہ نریندر مودی دیش کے وزیر اعظم ضرور ہیں لیکن ان کا ریموٹ کنٹرول کچھ سرمایہ داروں (امبانی اڈانی )کے پاس ہے ۔راہل گادنھی کانگریس سکریٹری جنرل پرینکا گاندھی واڈرانے جنتر منتر پہونچ کر پنجاب سے پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی جو پچھلے پچاس دن سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں دھرنے پر بیٹھے ہیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ممبر جسویر گل گرجیت اوجیلااور کچھ دیگر لیڈر اس دھرنے میں شامل ہیں اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ مودی جی نے عراضی تحویل قانون کو منسوخ کرنے کی کوشش کی تھی ہم نے اسے روکا اب اس کے بعد نیا قدم تینوں قوانین کے خلاف اٹھایا ہے اور ان کو ہمنے پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی لیکن اکثریت ہونے کہ وجہ سے ہمیں دبا دیا گیا اور انہیں زبردستی پاس کرا لیا گیا ۔ دیش کو آزادی 1947میں ملی لین اس آزادی کوکسانون نے برقرار رکھا جس دن فوڈ سیکریٹری ختم ہوگی اس دن آزادی بھی مل جائے گی ایک طرف ہندوستان ہے اور دوسری طرف مودی جی کے کچھ سرمایہ دار دوست ہیں دیش کے بہت سارے لوگوں کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ آج کسان کا حق چھینا تو اگلا نمبر درمیانی طبقے کو ہوگا سچائی یہ بھی کہ مودی جی اور ان کے دو تین سرمایہ دار دوست آپ سے سب کچھ چھین رہے ہیں یہ کچھ صنعت کار سب کچھ چلا رہے ہیں ۔ راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ مودی جی کسانوں کی بنیادی عزت نہیں کرتے ایک کسان مرے یا سو نریندر مودی کو کوئی فرق نہیں پڑنے والے وہ سمجھتے ہیں کہ کسان کتنے دن ٹکیں گے اور ایک دن تھک کر بھاگ جائیں گے لیکن کسان بھاگنے والا نہیں اور جھکنے والا نہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟