کسان آندولن کو توڑنے کی کوششیں !

مرکزی سرکار کی جانب سے پاس تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کررہے کسانوں کی تحریک کو تقریباً دو مہینے ہونے لگے ہیں ۔پنجاب ،ہریانہ ،اترپردیش اور راجستھان اور دیگر ریاستوں کے کسان آندولن سے جڑنے سے اب ملک گیر شکل اختیار کرتی جارہی ہے ۔کسان بھی تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے اور ایم ایس پی کو قانونی حق دئیے جانے کی مانگ پر اڑیل ہیں ۔کئی دور کی بات چیت بھی ناکام رہی ہے ۔تحریک کے لیڈروں کا الزام ہے کہ سرکار کے حکام نے غیر وابسطہ عناصر سے ہماری تحریک کو کمزور کرنے کی تمام کوششیں جاری ہیں لیکن مانگ مانے بغیر کسان پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔مشترکہ کسان مورچہ کے لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے بتایا کہ جے پور دہلی ہائی وے پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کو پولیس مسلسل پریشان کررہی ہے ادھر قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے سک فار جسٹس معاملے میں ایک درجن سے زیادہ لوگوں کو گواہ کی شکل میں پوچھ گچھ کے لئے بلایا ہے ۔حکام نے یہ جانکاری دی ہے۔ لوگ بھلائی انصاف ویلفئر سوسائٹی کے چیئرمین اور کسان لیڈر ولدیب سنگھ سرسہ کے علاوہ سریندر سنگھ ، پلوندر سنگھ ،پردیپ سنگھ ،نوجیت سنگھ اور کرنیل سنگھ کو بھی 17اور 18جنوری کو ایجنسی نے بلایا تھا ۔این آئی اے کی جانب سے معاملے میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ،برطانیہ ،کنیڈا ،جرمنی اور دیگر دیشوں میں زمینی سطح پر مہم تیز کرنے اور کمپین کے لئے بھاری تعداد میں فنڈ بھی اکٹھا کیا جارہا ہے اس سازش میں شامل ایس ایف جے اور دیگر خالصتانی حمایتی عناصر مسلسل شوشل میڈیا کمپین اور دیگر ذرائع سے بھارت میں علیحدگی پسندی کے بیج بونا چاہتے ہیں ۔یہ گروپ آتنک آبادی کاروائی کرنے کے لئے نوجوانوں کو انتہا پسند اور کٹر پسندی کی طرف لے جارہے ہیں ۔اور اس کے لئے ان کی بھرتی بھی کررہے ہیں ادھر کسان نیتا سرسہ نے کہا انہیں کم وقت میں واٹس ایپ پر نوٹس ملا تھا اور سافٹ وئیر انہیں طلب کئے جانے سے متعلق کوئی باقاعدہ اطلاع تک نہیں بھیجی ۔انہوں نے کہا سرکار لوگوں اور سیاست دانوں اور پھر سپریم کورٹ کے ذریعے سے ہم پر دباو¿ بنانے کی کوشش کے لئے اب وہ این آئی اے کا استعمال کررہے ہیں ۔ہم اس طرح کی حکمت عملی سے نا تو ڈرنے والے ہیں اور نا جھکنے والے ہیں ۔ادھر بھارتی کسان یونین لوک سکتی نے حلف نامہ میں تنظیم نے مرکزی سرکار کی ایک عرضی کو بھی خارج کرنے کی مانگ کی جس میں مرکزی سرکار نے دہلی پولیس کے ذریعے 26جنوری کو یوم جمہویت کے دن مجوزہ ٹریکٹر مارچ کسی دیگر مظاہرے پر روک لگانے کی مانگ کی لیکن چیف جسٹس ایس اے بووڑے کی سربراہی والی بنچ نے اس پر 18مارچ تک سماعت کے لئے رضامند ہو گئی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟