چین کی ہانگ کانگ کو نگلنے کی تیاری !

دنیا بھر کے احتجاج کو درکنار کرتے ہوئے چین نے آخرکار ہٹ دھرمی اور طاقت کے ساتھ ہانگ کانگ میں متنازع قومی سلامتی قانون کو نافذ کر دیا ہے ۔ظاہر ہے اب اس قانون کی آڑ میں چین ہانگ کانگ کے شہریوں کو کچلنے کا کام اور تیز کریگا اور جمہوریت حمایتیوں کو سبق سکھائے گا ۔چین کے ہانگ کانگ میں متنازع قومی سلامتی قانون نافذ ہونے کے ساتھ پہلے ہی دن مظاہرین پر سخت سزا نافذ ہونے کے باوجود انہوں نے جم کر مظاہرہ کیا اور پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پانی کی بوچھاروں کا استعمال کیا ۔1997میں برطانیہ کے ذریعے چین کو ہانگ کانگ ہینڈ اور کرنے کی سالگرہ کے موقع پر ایک ریلی میں ہزاروں مظاہرین اکھٹے ہوئے ۔ہانگ کانگ میں قانون نافذ کرنے پر امریکہ نے نکتہ چینی کرتے ہوئے انجام بھگتنے کی وارننگ دے دی ۔امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بدھوار کو ہانگ کانگ کے لوگوں کے لئے سب سے خراب دن بتایا جبکہ چین نے امریکی احتجا ج کے باوجود اس پر پابندی لگانے کی دھمکی دے دی ۔بیجنگ نے کہا کہ وہ ضروری جوابی اقدامات کے ساتھ مقابلے کے لئے پوری طرح تیار ہے ۔جبکہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا چینی کمیونسٹ پارٹی نے ہانگ کانگ میں قانون لاگو کرکے علاقائی مختاری و چین کی سب سے بڑی کامیابی میں سے ایک کو برباد کر دیا ہے ۔وہیں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے چین پر چناو¿ منشور کے تقاضوں کو واضح اور سنگین خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اس چناو¿ منشور کے ذریعے برطانیہ نے ہانگ کانگ چین کے حوالے کیا کہ وہ ہانگ کانگ کے برٹش نیشنل اورسیز پاسپورٹ ہولڈروں کو اپنے یہاں مستقل شہریت کی تجویز دیں گے ۔چین اب تک جس طرح سے طائبان شنگزیان اور تبت نے آزادی کی مانگ کرنے والوں کو کچلتا آیا ہے ۔وہیں ہانگ کانگ میں بھی وہی ہوگا حالانکہ برطانیہ نے 1997میں جب ہانگ کانگ کو چین کو سونپا تھا تب وہاں جمہوریت کے قیام کا بھروسہ دیا تھا ۔کیا تانہ شاہی و فروغ وادی ٹرینڈ والا قومی سلامتی قانون لاگو کرکے چین اپنے اس بھروسے سے پورا اتر رہا ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟