تقریباً تاحیات صدر !

قریب دو دہائی سے روس کے اقتدار پر قابض ولادیمر پوتن نے ریفرنڈم کے ذریعے ان آئینی ترمیمات پر مہر لگوا لی ہے جس سے اور 16برس تک اپنا اقتدار میں بنے رہنے کا راستہ صاف ہوگیاہے ۔ریفرنڈم میں پوتن کی دعوے داری کو حمایت ملی ہے ۔کورونا بحران اور اپوزیشن لیڈروں کے زبردست احتجاج کے درمیان یہ عوامی ریفرنڈم 7دنوں تک چلا ۔بدھوار کو ختم ہوا ریفرنڈم کی بنیاد پر 84سال کی عمر تک پوتن روس کے صدر بنے رہیں گے ۔آئینی ترامیم کے ذریعے پوتن کا موجودہ عہد ختم ہونے کے بعد دو مزید عہد کے لئے صدارتی عہدہ ملے گا ۔1952میں پیدا پوتن 2036میں 84سال کے ہو جائیںگے ۔روس میں لائننگ سے لیکر یلتس سنگ تک کوئی بھی لیڈر اپنا 80واں جنم دن نہیں دیکھ پایا ہے ۔پوتن 80سال کی عمر کے بعد بھی روس کے اقتدار میں قابض ہونے والے پہلے نیتا ہوں گے ۔اپنے عہد کے دوران روسی لوگوں کے زندگی میعاد اوسطاً دس سال تک بڑھی ہے اس سال پوتن 68سال کے ہو جائیںگے اور موجودہ دور میں کسی روسی شخص اوسطا زندگی عہد مانا جارہا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ریفرنڈم کے دوران کورونا وبا کی وجہ سے پولنگ کاروئی کافی دھیمی رہی ۔اور پولنگ بوتھ پر لوگوں کی بھیڑ زیادہ نہیں دکھائی دی اسی لئے پولنگ پوری ہونے میں ایک ہفتہ لگ گیا ۔آئینی ترامیم کرانے کے لئے ریفرنڈم میں حمایت پانے کی خاطر پوتن نے بڑے پیمانے پر کمپین چلائی تھی اور کہا تھا ہم اس دیش کے لئے پولنگ کررہے ہیں جس کے لئے ہم کام کرتے ہیں ۔اور جسے ہم اپنے بچوں اور پوتا پوتیوں کو سونپنا چاہتے ہیں ۔اپوزیشن کے لیڈروں نے ریفرنڈم کو لیکر سوال اٹھائے ہیں ۔کریملن کے سابق سیاسی مشیر گیلب پولونمسکی نے کہا کہ کورونا انفکشن کے خطرے کے باوجود صدر نے ریفرنڈم کرایا ہے ایسے بحران کے وقت ریفرنڈم کرا کر پوتن نے ایک طرح سے اپنی مقبولیت کو آزمانے کی کوشش کی ہے ایسے وقت جب کووڈ19-کے ساتھ ہی امریکہ چین اور بھارت میں بھی کشیدگی چل رہی ہے ۔پوتن کی اس کامیابی کے عالمی اور علاقائی نفع نقصان کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے باہمی رشتوں کے تقاضے کے مطابق مبارک باد دی ہے ۔بیشک بھارت اپنے باہمی امور میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت قبول نہیں کرنا چاہتا مگر روس سے اپنے رشتوں کو سفارتی طور سے چین کے خلاف استعمال کرسکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟