پولیس کا ایسا انکاو ¿نٹر جس میں اپنے ہی آٹھ جوان کھوئے

اتر پردیش کے کانپور میں جمعرات جمعہ کی رات ہسٹری شیٹر پکڑنے گئی پولیس میں اس کے بدمعاشوں نے آٹو میٹک ہتھیاروں سے گولیاں برسائیں اس میں سی او سمیت تین سب انسپکٹر سمیت آٹھ پولیس والے شہید ہوئے کچھ زخمی ہوئے ۔بدمعاشوں نے اے کے 47سمیت کئی ہتھیار چھینے ۔واردات چوبے پور تھانہ کے گاو¿ں بکڑو کی ہے ۔اغوا لوٹ مار اور قتل کے معاملوں میں مطلوب بکروگاو¿ں کے شاطر بدمعاش وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی بتاتے ہیں کہ پولیس کے آنے کی خبر دوبے کو پہلے ہی مل گئی تھی ۔جیسے ہی پولیس ٹیم گاڑیوں سے اتری تو 15سے 20بدمعاشوں نے گھروں کے اندر ااور آس پاس کی چھتوں سے گولیاں برسا دیں ۔جان بچانے کے لئے چھپے پولیس والوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر گولی ماری گئی ۔واردات کے بعد بدمعاشوں کی تلاش کررہی پولیس نے جمعہ کی صبح کو دو بدمعاش مار گرائے واضح ہو کہ بدمعاش وکا س دوبے پر 60کیس درج ہیں ۔سال 2003میں اس نے سو اجی تھانے میں گھس کر وزیر مملکت سنتوش شکلا کو مار ڈالا تھا اس کی گرفتاری پر 50ہزارروپئے کے انعام کا اعلان کیاگیا تھا ۔پولیس ملازمین کو شہید اور زخمی کرنے کے بعد وکاس اور اس کے ساتھی گھروں سے نکلے۔ او ر پولیس ملازمین کی دو پستول ایک رائفل ایک اے کے 47لوٹ کر بھاگ نکلے ۔اس انکاو¿نٹر میں ہلاک پولیس والوں کے رشتہ داروں کو ریاستی حکومت ایک کروڑ کا معاوضة اور معمولی پنشن دے گی ۔وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ساتھ ہی خاندان کے ایک فرد کو نوکری دی جائیگی ۔ایسا نہیں کہ وکاس دوبے کوئی اچانک ابھرتا مافیہ ہے جو کسی پردے میں چھپا ہوا تھا پچھلے کئی سالوں سے اپنے جرائم اور تقریباً ہر سیاسی پارٹی میں اپنی پہونچ کے بوطے پر اس نے رسوخ بنایا تھا ۔وہ الگ الگ واردات میں تھانہ میں گھس کر ایک نیتا اور پولیس ملازمین سمیت اور دیگر لوگوں کو قتل کرانے کا ملزم ہے آخر اس کی سرپرستی میں یا کن وجوہات میں بغیر کسی بلا خوف اپنی زندگی جی رہا ہے ۔مقامی سیاست میں سرگرم بھی رہتا ہے ۔80کی دہائی میں چنبل گھاٹی میں سرگرم بینڈٹ ڈکیت گروہ کا ممبر رہا یا پھر موجودہ شہری تہذیب میں پنپا پھولا پھلا ہسٹیی شیٹر بنے چھٹ بھئیا نیتا ہر کسی کے پیچھے کسی ناکسی سیاسی سورما کی سرپرستی رہی ہے ۔جرائم کی دنیا میں داخل ہونے کے بعد انتخابات میں اپنی مفادی طاقت کے بل بوطے پر یہ چھٹ بھئیا ہسٹری شیٹر پہلے تو سیاسی آقا کے بازی گر ہوئے پھر خود سیاست میں پیر جما کر پولیس یا دیگر آدمی ان کے استحصال کی داستان لکھتے رہے ہیں ۔کانپور کے وکاس دوبے کی کہانی کچھ ایسی ہی حقیقت کے ارد گرد پروان چڑھتی رہی ہے ۔اتر پردیش پولیس کا یہ ایسا انکاو¿نٹر ہے جس میں اس نے اپنے ہی آٹھ جوان کھو دئیے ۔ہم شہید ہوئے شہیدوں کو اپنی شردھان جلی دیتے ہیں ۔وجہ تو تحقیقات کا موضوع ہے لیکن شچ تو یہی ہے کہ انکاو¿نٹر کرنے والے پولیس والے الٹا شہہد ہو گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟