ٹی وی پر مباحثوں کا گرتا میعاد!

کچھ ہندوستانی ٹی وی چینلو ںمیں مباحثوں کا میعاد اتنا گر چکا ہے کہ اب ٹی وی ناظرین نے ان مباحثوں کو دیکھنا ہی بند کر دیا ہے کچھ ٹی وی چینل اپنی مباحثوں میں جان بوجھ کر ایسے مقرروں کو بلاتے ہیں تاکہ بحث میں تو تو میں میں ہو اور ان کی ٹی آر پی ریٹنگ بڑھے کچھ چینلوں میں جو اینکر ہوتے ہیں وہ اتنا تیز بولتے ہیں کہ مقرر کو جواب دینے کا موقع ہی نہیں ملتا انگریزی کے ایک چینل کے اینکر کے خلاف ٹی وی پر توہین کرنے والی زبان کے لئے شکایتیں بھی درج ہو چکی ہیں اور مقدمہ بھی درج ہیں اس چینل پر ایک ساتھ اتنے مقرروں کو بلایا جاتا ہے کہ لڑائی توہونی ہی ہے لیکن ٹی وی ناظرین کو کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا بولاجارہا ہے اور کچھ مقرر تو بحث کے دوران اپنا آپا کھو دیتے ہیں ایسے ہی ایک مقرر ہیں ہندوستانی فوج کے سابق میجر جنرل ڈی جی بخشی حال ہی میں ایک ٹی وی بحث کے دوران دوسرے پینالسٹ کو ماں بہن کی گالی بھی دے دی جاتی ہے ۔اور اس کا یہ ویڈیو شوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو جاتا ہے دراصل حا ل ہی میں بحث کے دوران ان کے ساتھ ہندوستانی عوام مورچہ کے ترجمان دانش رضوان کو ماں کی گالی دے ڈالی کچھ لوگ جی ڈی بخشی کو صحیح بتاتے ہوئے ان کی طرف داری کررہے ہیں اور انہیں روک اسٹار بتا رہے ہیں جبکہ کئی لوگ ٹی وی پر استعمال کی جانے والی زبان کی مریادا کی خلاف ورزی کرنے کو لیکر ان کی تردید کررہے ہیں سنیچر کے لوگ متاثرہ ہم ترجمان رضوان نے بخشی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے جانے اور انہیں گرفتار کرنے کو لیکر مانگ اٹھائی ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سابق جنرل نے ٹی وی پر وقار کو تار تار کر دیا ہے ۔نیوز پورٹل ڈیفنش آفنسز سے بات چیت میں پاکستان کو پاگل کتا تک قرار دے چکے ہیں۔جو ہر کسی کو کاٹتا پھرتا ہے ۔بخشی کے دل و داماغ میں پاکستان کے لئے نفرت کی آگ کی بڑی وجہ ہے 1965میں بھارت پاک جنگ کے دوران سرنگ میں دھماکے کے دوران انہوں نے اپنے بھائی کپٹن شرش رمن بخشی کو کھو دیا تھا اس وقت وہ 23سال کے تھے اور دھماکے سے بھائی کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے تھے ۔بخشی کہتے ہیں کہ استھیاں وسرجت کرنے کے بعد سے ان میں غصہ بھر گیا تھا اسوقت میں نے فیصلہ لیا کہ میں پاکستان سے بھائی کا بدلا لینے کے لئے فوج میں شامل ہوں گا بخشی نے ایک عورت سونم ملازمہ کے مقابلے جنگ اور ایمریجنسی جیسے حالات اور دہشت گردی کو زیادہ قریب سے دیکھا ہے ۔وہ 1973میں چین کے محاظ پر تھے 1985میں پنجاب اور 1987میں کارگل میں رہ رہے تھے اور سال 2001میں جموں کشمیر کے اس وارڈ میں فوجی محاض کے دوران اپنی خدمات دی۔ان سب چیزوں نے نا صرف انہیں تجربہ دلایا بلکہ ایوارڈ بھی حاصل کرائے ۔ایک سچے سپاہی اور دیش بھکت سینک کو اس طرح ٹی وی پر اپنا آپا نہیں کھوناچاہیے ۔یہ افسوسناک رویہ ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟