بہوو ¿ں سمیت پورا کنبہ فوج میں!

دیش بھگتی کی مثال بہت ملتی ہیں لیکن یہ سننے میںکم ملتا ہے کوئی پورا خاندان ہی فوج میں ملازم ہو یہاں تک کہ بہوئیں بھی فوجی ہوں ایک ایسا ہی خاندان پرتاپ گڑھ ضلعے کی تحصیل کے ایک گاو¿ں پرشچے کے باشندے رادھے شیام تیواری کا ہے ۔1962میں رادھے شیام چین سے جنگ لڑ رہے تھے ان کے دو بیٹے بھی فوجی بنے اب ان کے پوتا پوتی اور بہوئیں فوج میں شامل ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ آر پار کی لڑائی ہوئی تھی تو 1962والی جو کھلش ہے مٹ جائے گی ۔رادھے شیام تیواری 1958میں فوج میں بھرتی ہوئے تھے اور 62میں چین کے ساتھ جڑے تب ہندوستانی زمینی فو ج کے پاس ناٹ بندوق اور لائڈ مشین گن اور آر سی ایل توپے تھیں اور تین انچ کے موٹار ہوتے تھے ۔چینی فوج انتہائی جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح تھی لڑائی میں جو کسک تھی وہ آج بھی ہے آج 2020کی ہندوستانی فوج ہے 1962کی نہیں یہ بات گلوان وادی میں چینیوں کو سمجھ میں آگئی ہوگی اپنے والد کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کے بیٹے ائیر فورس کے ریٹائرڈ فوجی سازو رام تیواری کہتے ہیں کہ اب ہندوستانی فوج کے پاس جدید ترین جہاز اور دیگر جنگی سامان ہیں ۔اب تیسری پیڑی سے دھریندر تیواری نے بھی میجر لیفٹننٹ کمانڈر کے طور سے ریٹائرڈ ہیں ان کی بیوی دیپیکہ تیواری ملیٹری اسپتال احمد آباد میں میجر ہیں ۔اسی طرح دھریندر کے چھوٹے بھائی انوارگ تیواری ائیر فورس میں اسکو¿ائڈرن لیڈر ہیں وہ بھی اس وقت سلچرآسام میں تعینات ہیں ۔اب ان کاماننا ہے کہ چین جنگ کی پوزیشن میں نہیں ہے جنگ ہوئی تووہ سیوا کے موقع کا انتظار نہیں کریںگی ۔جب بھارت میںایسے راشٹر وادی پریوار ہوں تو ہمیں چین کا مقابلہ کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ۔خوش قسمت ہیں یہ تیواری خاندان ،جے ہند! (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟