سپریم کورٹ کے اہم ترین فیصلے ،ہم پریس کا گلا نہیں گھوٹیں گے!

پیر کو بصد احترام سپریم کورٹ نے کئی اہم ترین معاملوں میں فیصلے سنائے ہیں ۔پہلا معاملہ پریس پر پابندی لگانے دوسرا بیرون ملک سے ہندوستانیوں اورتیسرا تھا پی ایم کیئرس فنڈ کا تھا ۔بڑی عدالت نے کورونا وائرس وبا پھیلنے کو حالیہ نظام الدین مرکز کے واقعے سے مبینہ طور سے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے سے میڈیا کے ایک طبقے کو روکنے کے لئے مسلم تنظیم جمعیت علمائے ہند کی عرضی پر کوئی انتم حکم دینے سے انکار کر دیا ۔عدالت کا کہنا تھا کہ وہ پریس کا گلہ نہیں گھونٹیں گے ۔چیف جسٹس ایس اے بووڑے،جسٹس ایل ناگیشور راو ¿اور جسٹس ایم ایم شانتن گورڈر پر مشتمل تین نفری بنچ نے اس مسلم تنظیم کی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سے سماعت کی تھی اس سے کہا تھا کہ معاملے میں ہندوستانی پریس کانسل کو اس کا فریق بنائے اور وہ اس وقت عرضی پر کوئی انتم حکم نہیں دے گا اور اس نے یہ معاملہ دوہفتہ بعد سماعت کے لئے داخل کر لیا ۔عرضی گزار نے اپنی درخواست میں الزام لگایا کہ الیکٹرونک میڈیا کا ایک طبقہ دہلی میں پچھلے مہینہ تبلیغی جماعت کے پروگرام کو لیکر نفرت پھیلا رہا ہے۔جمعیت علمائے ہند نے اپنی عرضی میں جھونٹی خبروں کو روکنے اور اس کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت مرکز کو دینے کی اپیل کی ہے ۔مغربی نظام الدین میں پچھلے مہینہ تبلیغی جماعت کے مرکز میں ہوئے اجتماع میں کم سے کم نوہزار لوگوں نے شرکت کی تھی اور یہ پروگرام بھار ت میں کوروناوائر س وبا پھیلنے کا ایک اہم ترین ذریعہ بن گیا کیونکہ اس میں حصہ لینے والے زیادہ ترافراد اپنے مذہبی کاموں کے سلسلے میں دیش اور بیرون ملک کے مختلف حصوں میں گئے جہاںوہ دیگر لوگون کے رابطے میں آئے اس عرضی پرسماعت کے دوران تنظیم کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ دیش میں کورونا وائرس وباپھیلنے کے سلسلے میں میڈیا کی رپورٹنگ اور سرکار کی رپورٹ تبلیغی جماعت کے بارے میں ہی چھپ رہی ہے ۔اس بنچ نے کہا کہ ہم سوچتے ہیں کہ آپ پریس کانسل آف انڈیا کو بھی اس معاملے میں ایک فریق بنائیں ۔پریس کانسل آف انڈیا اس معاملے میں ایک فریق ضرور ہے عدالت کاکہنا تھا کہ وہ پریس کاگلا نہیں گھوٹ سکتے ۔کوروناوائرس کولیکر جاری مکمل لاک ڈاو ¿ن کے سبب بیرون ملک میں پھنسے ہندوستانیوں کو وطن واپس لانے پر پیر کو صلاح دی جو جہاں ہیں وہ وہیں رہیں ۔بڑی عدالت نے سرکار کے ذریعے لگائی گئی پابندیوں میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کر دیا عدالت نے کہا انہیں ابھی واپس لانا ممکن نہیںوہوگا ۔بڑی عدالت نے سات عرضیوں کی مشترکہ سماعتوں کے دوران جس میں امریکہ ،ایران اور دیگر خلیجی ممالک میں مقیم طلبہ و ہندوستانی پیشہ وروں اور مزدوروں و ہندوستانی شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے اجازت کے لئے درخواست کی گئی تھی ایک دیگر اہم ترین معاملے میں سپریم کورٹ نے نمٹنے کے لئے وزیراعظم پی ایم کیئر س فنڈ بنانے کے سرکار کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے خلاف دائر عرضی کو بھی خارج کر دیا ۔چیف جسٹس پر مشتمل تین نفری بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سے وکیل منوہر لال شرما کی عرضی پر سماعت کے بعد اسے مسترد کر دیا ۔عدالت عرضی گذار شرما کی ان دلیلوں مطمئن نہیں تھی کہ پی ایم کیئرس فنڈ کاقیام آئین کی دفعہ 266اور 267میں تشریع اسکیموں کے بارے میںجو قواعد ہیں ان کی تعمیل کئے بغیر کیاگیا ۔مرکز نے 28مارچ کو کووڈ19-جیسی وبا پھیلنے اور اس سے متاثرلوگوں کو راحت دینے کے لئے ایمرجنسی حالات میں پی ایم کیئرس فنڈ بنایاتھا۔اس فنڈ کے چیئر مین وزیر اعظم اور وزیردفاع و وزیرداخلہ اور ووزیر مالیات اس فنڈ کے پیٹرن ٹرسٹی ہیں ۔مفاد عامہ کی عرضی میںکہا گیا تھا کہ پی ایم کیئرس کے قیام کے بارے میں آرڈی نینس اور گزٹ میں نوٹی فائی کئے بغیر 28مارچ کو پریس بیان جاری ہونے کے بعد وزیراعظم نے وائرس وبا سے متاثر لوگوں کے علاج کے لئے اس ٹرس میں عطیہ دینے کی اپیل کی تھی اور اس کے بعد اس پی ایم کیئر فنڈ کے بارے میں اشو کھڑا ہوگیا ۔عرضی میںفنڈ کے سبھی ٹرسٹیوں کے بعد پی ایم کو بھی فریق بنایاگیا ۔عرضی میں اس فنڈ کو ملا سارا عطیہ بھارت کے پہلے سے قائم فنڈ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں منتقل کرنے کا ہدایت دینے کے ساتھ ہی اس فند کے قیام کی جانچ عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے جانچ کرانے کی درخواست کی گئی تھی ۔بنچ نے اس عرضی کو بھی خارج کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ بے بنیاد دلیلوں پر مبنی ہے ۔بنچ نے عرضی گزار شرما کی دلیلوں سے بھی نا اتفاقی ظاہر کی تھی اس فنڈ کے قیام آئین کی دفعہ 266اور 267کے تمام تقاضوں کو پورا کئے بغیر کیاگیا تھا ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟