چمگادڑ ریسرچ پر امریکی فنڈنگ!

چین کے ووہان شہر سے پھیلی کورونا وبا آج پوری دنیا کو اپنی ضدمیں لے چکی ہے ۔سنسنی خیز خلاصہ ہوا ہے لندن کے اخبار ڈیلی میل کی شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ووہان میں قائم لیب میں چین کے سائنسدان چمگادڑوں پر ریسرچ کر رہے تھے اور اس ریسرچ کے لیے امریکی حکومت نے چین کو 28.18کروڑ روپئے کا فنڈ دیاتھا چین نے دعویٰ کیاتھا کہ کورونا وائرس جنگلی جانوروں کی مارکیٹ سے انسانوں میں آیا پھر پتہ چلا کہ ایسے وائرس چمگاڈڑوں میں پائے جاتے ہیں اسی لیے ہو سکتا ہے کہ یہ چمگادڑوں سے انسانوں میں آیا ۔اس کے بعد کہا گیا چین کے ووہان لیب انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی سے چمگادڑ پر ٹسٹ کے دوران کورونا وائرس لیک ہوگیا ہو اور بعد میں چین نے اسے جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا وائرس بتا دیا یہ لیب ووہان کے جنگلی جانوروں کی بازار سے بیس میل کی دوری پر ہے ۔میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ امریکی سرکار نے وائرس پر تجربہ کرنے والے ووہان لیب کو 28کروڑ روپئے دیے اس خلاصہ کے بعد امریکہ کے کئی نیتا بھی حیران ہو گئے ۔امریکی سینیٹر میٹ گیٹس نے بتایا کہ چین کو امریکی فنڈ دیے جانے کی خبر سے میں بہت مایوسی محسوس کر رہا ہوں۔اس تجربہ کو جاری رکھنے کے لیے کروڑوں کا فنڈ دیاگیا تھا ۔کوروناوائرس کے جانوروں میں پائے جانے کی ریسرچ کئے جانے کے بعد سائنسداں اس نتیجہ پر پہونچے ہیں کہ سب سے پہلے یونان صوبہ کی غاروں میںرہنے والے چمگادڑوں میں یہ وائرس محسوس کیاگیا ۔یہاں سے کورونا وائرس یہ ووہا ن کی میٹ مارکیٹ میں پہونچا اور پھر یہاں سے اس کا انفکشن پوری دنیا میں پھیل گیا ۔امریکہ فنڈنگ کی جانکاری سامنے آنے کے بعدامریکہ کے رول کو بھی شبہہ کی نظروں سے دیکھا جانے لگا ہے اب اس بات کو لیکر بحث چھڑی ہوئی ہے کہ وائرس کا انفکشن ووہان کے میٹ بازار سے نہیں بلکہ لیب سے ہوا ۔امریکہ کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سرکاری ایجنسی ہے اور ووہان کی لیب ویب سائٹ میں یہ ادارہ پارٹنر کمپنی کی شکل میں رجسٹر ہے اب امریکہ کے کئی پریشر گروپ بھی چین کے لیب کوامریکہ کی فنڈنگ پر نکتہ چینی کررہے ہیں ۔جس لیب میں جانوروں پر اذیت برتی جارہی ہے اور ناجائز طریقے سے تجربہ ہورہے ہیں اسے امریکہ کیوں مالی مدد دے رہا ہے اگر یہ رپورٹ صحیح ہے تو امریکہ بھی کورونا وائرس کے لیے اتنا ہی ذمہ دار ہے جتنا چین۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟