امریکہ میں پہلے سکھ پولس افسر کا قتل

امریکہ کے پہلے سکھ پگڑی والے پولس افسر 43سالہ ڈپٹی سندیپ سنگھ دھاریوال کو جمعہ کے روز ہوسٹن شہر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کا انتہائی تکلیف دہ خبر آئی ہے ۔پچھلے دنوں نریندر مودی کا ہاﺅڈی مودی پروگرام اسی شہر میں ہوا تھا واضح ہو کہ ہوسٹن کے علاقہ ہیرس کاﺅنی میں ٹریفک روکنے کے دوران ایک نوجوان نے ڈپٹی ٹریفک پولس افسر سندیپ سنگھ کو گولیوں سے بھون ڈالا ،ان کی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے ایک کار روکی تھی جس میں سوار شخص نے انہیں پیچھے سے گولی مار دی متوفی دھاریوال کو ہیلی کواپٹر سے ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں بچایا نہیں جا سکا ۔اس کے تین بچے ہیں حملہ آور رابرٹ سولس کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔کرائم ٹرینڈ والے اس شخص کے خلاف پیرول کے قواعد کے خلاف ورزی کے معاملے میں بھی وارنٹ جاری ہوا تھا ۔پولس قتل کی وجہ ابھی تک نہیں جان پائی نفرت بھرے جرائم کا بھی اس واردات سے اشارہ نہیں ملا حملہ آور رابرٹ سولس اور اس کے ساتھ کارمیں موجود خاتون کو بھی حراست میں لیا ہے ۔سندیپ سنگھ نے امریکی پولس میں سکھوں کو داڑھی رکھنے اور پگڑی پہنے کا حق دلانے کے لئے کامیاب لڑائی لڑی تھی جس کی وجہ سے وہ سرخیوں میں تھے ۔ہیرس کاﺅنٹی پولس کے سنیر افسر ایڈ گوازیس نے بتایا کہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ ہم نے ایک جانباز پولس افسر کھو دیا ہے ۔پولس افسر کے یوں چھوڑ جانے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شہر کے میر سلوشٹر ٹرنر نے بھی سندیپ کی موت پر دکھ جتایا ۔دھالیوال ایک اچھے انسان تھے اور ہمیشہ لوگوں کی مدد کے لے آگے آگے رہتے تھے ۔اور سبھی کا خیال بھائی کی طرح رکھتے تھے انہوںنے کہا ہاروئے طوفان کے دوران سندیپ لوگوں کی مدد کے لئے ٹرک میں سامان بھر کر کیلی فورنیا سے ہوسٹن آئے اور متاثرہ افراد کو سامان بانٹا دھاری وال کے قتل کی خبر سے ان کے آبائی وطن کپورتلہ کے گاﺅں دھالیوال میں دکھ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ایس جی پی سی نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے قتل کو افسوس ناک بتایا تنظیم کے صدر بھائی گوند سنگھ لونگوال نے کہا کہ یہ واقعہ بیرونی ممالک میں بسے سکھوں کے لئے بھاری صدمہ ہے ۔انہوںنے قصورواروں کو سخت سزاد ئے جانے کی مانگ کی وہیں پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے سنیچر کو کہا کہ وہ خبر سے دکھی ہیں اور ایشور سے پراتھا کرتا ہوں کہ اس دکھ کی گھڑی میں سندیپ کے گھر والوں کو ہمت دے اور یہ بھی کہا کہ ایمانداری کےساتھ ڈیوٹی نبھانے کی کیا یہ سزا ہوتی ہے ؟میں دکھ کی گھڑی میں اس کے کنبے ساتھ ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ ہم سندیپ کی قربانی کو سلام کرتے ہیں اور اپنی شردھانجلی پیش کرتے ہیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟