بلقیس کو دو ہفتے میں معاوضہ دیں:سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے 2002کے گجرات فسادات کے دوران اجتماعی بد فعلی کی شکار ہوئی بلقیس بانو کو دو ہفتوں کے اندر پچاس لاکھ روپئے سرکاری نوکری اور پسند کے علاقہ میں گھر مہیا کرانے کی ہدایت دی ہے ۔سپریم کورٹ نے اپریل میں یہ حکم دیا تھا لیکن بلقیس بانو نے کورٹ میں ہتک عزت کی عرضی دائر کر کے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے اسے کچھ نہیں ملا اور وہ بہت ہی بے رحمانا زندگی گزار رہی ہے ۔بتا دیں کہ گجرات میں 2002کے دنگے کے بعد مارچ 2002میں بلقیس بانو اور اس کے خاندان پر حملہ کیا گیا اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس سے اجتماعی بد فعلی ہوئی تھی اور گھر کے سبھی سات افراد کو مار ڈالا گیا تھا ۔چیف جسٹس رنجن گگوئی ،جسٹس شرد بوبڑے ،اور جسٹس عبدالنظیر کی بنچ نے گجرات سرکار کے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کے 23اپریل کے حکم کے باوجود اس نے ابھی تک بلقیس بانون کو معاوضہ اور نوکری اور گھر کیوں نہیں دیا ۔بنچ نے سالی سیٹر جنرل تشار مہتا سے سوال کیا کہ کیوں نہیں ابھی تک عدالت کی حکم کی تعمیل نہیں کی گئی معاملے کی سماعت شروع ہوتے ہی بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا نے عدالت سے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود گجرات سرکار نے اسے ابھی تک کچھ بھی نہیں دیا ۔مہتا نے عدالت سے کہا کہ گجرات کے متاثرہ کو معاوضہ یوجنا میں 50لاکھ روپئے کا معاوضہ دینے کی سہولت نہیں ہے اور انہوںنے کہا کہ سرکار اپریل کے اس حکم پر نظر ثانی کے لئے اپیل کرئے گی بلقیس بانوکے شوہر یعقوب رسول نے ایک خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے اپریل میںدئیے گئے فیصلے کے بعد بھی روپانی سرکار نے کسی طرح کی کوئی مدد نہیں کی ہے یہاں تک کہ ان کے پریوار سے رابطہ تک قائم نہیں کیا گیا ۔رسول کا کہنا تھا کہ سرکار کو ان لوگوں کی طرف سے دو بار نوٹس بھی بھیجا گیا لیکن اس کا جواب سرکار سے نہیں ملا مہتا نے کہا کہ اسے بانو کو نوکری دستیاب کرانے کے لئے کچھ اور وقت دیا جائے بنچ نے کہا کہ دو ہفتے کے وقت کی ضرورت نہیں ہے اس کے بعد سرکاری وکیل نے عدالت میں یہ یقین دہانی کرائی کہ دو ہفتے کے اندر متاثرہ کو معاوضے کی رقم نوکری ،اور گھر دے دیا جائے گا ۔اس سے پہلے بلقیس بانونے پانچ لاکھ روپئے کی رقم کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے بڑی عدالت میں ریاستی سرکار ایسی رقم کی ادائیگی ادا کرنے کی جو درخواست دی تھی ۔واضح ہو کہ نچلی عدالت نے قتل اور اجتماعی آبرو ریزی کے معاملے میں 11ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ممبئی ہائی کورٹ نے بھی سزا کو برقرار رکھا تھا ۔جبکہ ریاستی حکومت نے ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کے قصوروار تین افسران کو ان کے ریٹائر منٹ کے فائدوں سے محروم کر دیا تھا ۔ایک آئی پی ایس افسر کے دو رینکوں میں تنزولی کر دی تھی ۔گودرا کانڈاور اس کے بعد ہوئے 2002کے گجرات فسادات دیش کی تاریخ میں ایک بد نما داغ ہیں جو شاید ہی کبھی بھلائے جا سکتے ہیں ۔بلقیس بانواور ان کے خاندان کے ساتھ جو کچھ برا ہوا اس میں کم سے کم بلقیس بانوکو مناسب معاوضہ تو ملنا ہی چاہیے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟