بھاری ٹریفک جرمانے کو لےکر مرکز اور ریاستوں میں ٹھن گئی!

موٹر ایکٹ ترمیمی بل 2019کی سفارشیں 18ریاستوں کے ٹرانسپورٹ وزراءکے گروپ نے کی تھی لیکن جب اس پر عمل کرنے کی بات آئی تو وہی ریاستیں اب اس قانون کو نافذ کرنے سے پیچھے ہٹ رہی ہیں ۔اس کی وجہ ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے پر بھاری جرمانوں کو لے کر لوگوں میں بھاری ناراضگی بتائی جاتی ہے ۔وہیں مرکزی وزیر سڑک و ٹرانسپورٹ قومی شاہ راہ نتن گڈکری کا کہنا ہے کہ بھاری جرمانہ محصول اکھٹا کرنے کے لئے نہیں بلکہ لوگوں میں قانون کے تیں ڈر و عزت پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے بل میں بھاری جرمانہ ،جیل،اور پبلیک ٹرانسپورٹ سسٹم ،تھرڈ پارٹی بیمہ تمام سہولت میں شامل کرنے کی سفارش وزارتی گروپ نے کی تھی اگر 2016میں کیبنیٹ نے اسے منظوری دی تھی تب ریاستوں نے اس کی مخالفت نہیں کی اس کے بعد بل لوک سبھا میں پاس ہو گیا لیکن اب جب یہ قانو ن بن گیا ہے تو اس کے عمل پر انہیں اعتراض ہے ۔ریاستی سرکایں اور مرکزی سٹرک ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزارت کے درمیان اختلاف کا معاملہ اب اٹورنی جنرل کے کے وینو گوپال کے دفتر میں پہنچ گیا ہے ۔وزارت قانو کے اعلیٰ ذرائع کے مطابق مرکزی وکاس کا پریورتن ٹالنے کے لئے ریاستی سرکار کے اختیارات پر اٹورنی جنرل وینو گوپا ل سے قانونی رائے مانگی گئی ہے اس کے علاوہ ریاستی سرکار کے ذریعہ جرمانہ گھٹانے کے مسئلے پر بھی رائے طلب کی ہے ۔بھاجپا حکمراں گجرات سمیت کئی ریاستوں نے بھاری جرمانے کو لے کر مچے واویلے کے درمیان ٹریفک قانون خلاف ورزی پر ایکٹ کو ٹال دیا گیا ہے ۔گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے 18جرائم کے لئے جرمانے میں کمی کا اعلان کر دیا ہے ۔روپانی کے نئے ایم وی ایکٹ کے عمل کو ٹالنے کے فیصلے کو دہلی اتراکھنڈ ،راجستھان مہاراشٹر،کرناٹک،مدھیہ پردیش ،سمیت دیگر ریاستوں نے بھی اس پر عمل کیا ہے ۔اس کے بعد نتن گڈکری کی رہنمائی والی وزارت نے وزارت قانون سے یہ پتہ لگانے کے لے قانونی رائے مانگی ہے ۔کیا ریاستی حکومتوں کے پاس پارلیمنٹ سے پاس مرکزی قانون کو لاگو کرنے کی تاریخ کو ٹالنے کا ضروری اختیار ہے یا نہیں ایم او آئی ٹی ایم کے سینر افسر بھی وزارت قانون سے جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ریاستی سرکار جرمانے کم کر سکتی ہے ؟ذرائع نے کہا کہ جرمانے کے پیچیدہ مسئلے کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزارت قانون نے معاملے پر قانونی رائے و اپوزیشن صاف کرنے کے لئے اٹارنی جنرل کی رائے مانگی ہے ۔گجرات نے جرمانہ رقم میں سے 25سے 90فیصد تک کمی کر دی ہے ۔اتراکھنڈ نے بھی بھاری کٹوتی کی ہے ۔گڈکری نے صاف کرتے ہوئے کہا کہ حادثے روکنے کے لئے سخت قانون کی ضرورت ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟