ایم سی ڈی چناؤ: باغی بنے کانگریس اور بھاجپا کیلئے چنوتی

دہلی میونسپل کارپوریشن میں پرچہ داخل کرنے کے آخری دن پیر کو دہلی میونسپل کارپوریشن کی سبھی پارٹیوں کے مجاز اور پارٹی سے بغاوت کر میدان میں اترے امیدواروں نے دیر رات تک اپنے پرچے داخل کئے۔ چناؤ کیلئے پرچہ داخل کرنے والے امیدواروں کی تعداد 4598 تک پہنچ گئی ہے۔ چناؤ کمیشن کے افسران اعدادو شمار اکھٹے کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ابھی اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ 5 اپریل کو کاغذات کی جانچ ہوگی اور 8 اپریل تک نامزدگی واپس لی جا سکے گی۔ تینوں ایم سی ڈی کے 272 وارڈوں کے لئے 4598 پرچے داخل کئے گئے اس کا مطلب یہ ہے ہر وارڈ کے لئے 16 سے17 امیدوار کھڑے ہوئے ہیں۔ ایم سی ڈی چناؤ کے ٹکٹ کے بٹوارے سے ناراض کانگریس اور بھاجپا کے باغی امیدواروں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کی راتوں کی نیند حرام کردی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے لیڈر باغیوں کو منانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ مسئلہ کانگریس کے لئے زیادہ پریشان کن ظاہر ہوتا ہے۔ کانگریس میں ٹکٹ کے بٹوارے کو لیکر جہاں سرکردہ لیڈر خفا ہیں وہیں کچھ کارپوریٹروں اور پارٹی عہدیداران نے آزاد پرچے داخل کر ہائی کمان کی مصیبت اور بڑھا دی ہے۔ آزاد امیدواروں کے میدان میں اترنے والوں میں سب سے مضبوط کانگریس کے کونسلررمیش دتہ دلی گیٹ، جنتا کالونی وارڈ سے ذاکر خان، ساگر پور سے اوشا گپتا کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈروں نے پرچہ بھرا ہے۔ میں رمیش دتہ کو برسوں سے جانتا ہوں اور دعوے سے کہہ سکتا ہوں تمام دہلی کانگریس میں ان سے وفادار ورکر کوئی نہیں ہے۔ ا نہوں نے اپنی ساری زندگی کانگریس کے لئے وقف کردی۔ ہسپتال میں اوپن ہارڈ سرجری کراکر میدان میں اتر آتے ہیں۔ انہیں ٹکٹ نہ دینا کانگریس اعلی کمان کے کھوکھلے پن کا سندیش دیتا ہے۔ ڈاکٹر اشوک والیا جو ایک وقت سے وزیر اعلی عہدے کے دعویداروں میں تھے ،کو اس ڈھنگ سے نظر انداز کرنا کانگریس کو بھاری نہ پڑجائے۔ بتادیں رمیش دتہ کانگریس کے سب سے طویل عرصے تک کونسلر رہے ہیں اور منٹو روڈ وارڈ سے کامیاب ہوتے آرہے ہیں۔ حد بندی کے بعد وارڈ بٹا تو دلی گیٹ وارڈ سے ٹکٹ چاہتے تھے لیکن یہاں سے سابق ممبر اسمبلی شعیب اقبال کے بیٹے آل محمد کو ٹکٹ دیا گیا۔ رمیش دتہ پہلے بھی بطور امیدوار چناؤ جیت چکے ہیں۔ کانگریس پارٹی میں نیتا اپنے رشتہ داروں کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے۔ بیشک اجے ماکن کہہ رہے ہیں ہم نے نئے چہروں پر داؤں کھیلا ہے لیکن اچھے ماحول میں کہیں ٹکٹ بٹوارہ پارٹی پر بھاری نہ پڑجائے۔ شیلا دیکشت نے بھی ٹکٹ بٹوارے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ دلی کانگریس نے سبھی ضلع صدروں سے بطور باغی پرچہ داخل کرنے والے پارٹی سے جڑے عہدیداران و ورکروں کی فہرست بنانے کو کہا ہے۔ ایسے باغیوں کو منانے کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ پارٹی ان کو منا پاتی ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟