اور اب روس کی میٹرو میں آتنکی حملہ

روس کے دوسرے سب سے بڑے شہر سینٹ پٹرس برگ میں پیر کو زیر زمین میٹرو میں زبردست دھماکہ ہوا۔ اس میں کم سے کم 10 لوگوں کی موت اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق سینایا فلوشت اور ٹکنولوجی یسکی اسٹیشنوں کے درمیان دوپہر بعد مقامی وقت 2:40 منٹ پر انڈر گراؤنڈ میٹرو میں یہ دھماکہ ہوا۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے اسے آتنکی حملہ مانتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہے۔ جانچ افسر نگرانی کیمرے میں آئے اس شخص کی تلاش کررہے ہیں جس پر دھماکہ کرنے کا شبہ ہے۔ روسی خبر رساں ویب سائٹ فونٹانکا نے مشتبہ حملہ آور کی تصویر جاری کی ہے اس میں ایک ادھیڑ شخص کو کالی ٹوپی پہنے دیکھا جاسکتا ہے۔ حملے کے وقت روسی صدر ولادیمیر پوتن شہر میں ہی تھے اور بیلاروس کے لیڈر الیگزنڈر لوکاشنکو سے ملاقات کرنے یہاں آئے تھے۔ روس پچھلے کچھ وقت سے آتنکیوں کے نشانے پر ہے۔20 مارچ 2010ء کو ماسکو میٹرو میں دو عورتوں کے فدائی حملہ میں 40 لوگ مارے گئے تھے اور 100 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔یمن لیڈر گواکوامارؤف نے حملہ کی ذمہ داری لی ہے۔ 27 نومبر 2009ء کو ماسکو کے سینٹ پیٹرس برگ کے درمیان ہائی اسپیڈ ٹرین میں دھماکہ ہوا جس میں 26 لوگ مارے گئے تھے۔ یمن باغیوں نے ہی اس کی ذمہ داری لی تھی۔ 24 جنوری 2011ء کو ماسکو کے دمیدوف ایئرپورٹ پر فدائی حملے میں 37 لوگ مارے گئے تھے اور 180 زخمی ہوئے تھے۔ اگست 2004ء میں اسی جگہ پر جہاز میں دھماکہ ہوا تھا اس میں 90 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دھماکہ کے بعد بیان دیا کہ ہم قصورواروں کو کسی بھی صورت میں نہیں بخشیں گے۔ پوتن اس وقت پیٹرز برگ میں بیلاروس کے صدر کے ساتھ ملاقات کرنے جارہے تھے۔ انہوں نے میٹنگ کو کچھ وقت کے لئے ٹال دیا اور سرکاری ٹی وی پر آکر انہوں نے کہا سکیورٹی ایجنسیوں کو پوری طاقت سے ایسے خطروں کو کچلنے کا اختیار ہے۔ 50 لاکھ کی آبادی والا سینٹ پٹرز برگ ماسکو کے بعد روس کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور مشہور ٹورسٹ مقام ہے۔ حالانکہ کسی نے اس دھماکہ کی ذمہ داری فی الحال نہیں لی ہے لیکن یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا ہے جب روس۔ شام میں وہاں کی بشرالاسد حکومت کے ساتھ مل کر آئی ایس کے دہشت گردوں کے صفائے میں لگا ہوا ہے۔ ویسے روس میں یمن باغیوں کے حملے کی تاریخ رہی ہے۔ پوتن نے یمن کے باغیوں کو سختی سے کچلنے کی مہم چلا رکھی ہے۔ روس کی دہشت گردی انسداد کمیٹی نے کہا ہے کہ میٹرو میں جو دھماکہ ہوا تھا وہ آئی ای ڈی سے کیا گیا تھابم دھماکے کے بعددہلی میٹرو میں سکیورٹی سخت کرنا فطری ہی ہے۔ سکیورٹی نظام میں کوئی کمی نہ رہ جائے اس کے لئے سی آئی ایس حکام کے ذیعے مسلسل میٹرو اسٹیشنوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور مسافروں کی بھی دوہری جانچ جاری ہے۔ مسافروں کے سامان کی جانچ مشینوں سے ہونے کے باوجود لوگوں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔ خیال رہے کہ دہلی میٹرو کے قریب 160 میٹرو اسٹیشنوں میں روزانہ 30 لاکھ مسافر آتے جاتے ہیں۔ اس کی ذمہ داری و سکیورٹی سی آئی ایس ایف کے ذمہ ہے۔ زیادہ بھیڑ کی وجہ سے دہلی میٹرو آتنکی تنظیموں کے نشانے پر ہے۔ پچھلے دنوں خفیہ ایجنسیوں کا دہشت گردوں کے ذریعے دہلی میٹرو میں دھماکے کرنے کے پلان سے متعلق انپٹ بھی مل چکا ہے۔ تعینات سکیورٹی ملازم چوکسی میں کوئی کمی نہ آنے دیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟