آخر برطانیہ نے یوروپی یونین سے ناطہ توڑا

لمبی جدوجہد کے بعد آخر کار برطانوی وزیر اعظم ٹیریسا نے یوروپی یونین کونسل سے باہر جانے کے (برگزٹ) کی بدھوار کو سرکاری طور پر اعلان کردیا۔ اسی کے ساتھ 1973ء میں یوروپی یونین کے ممبر بنے برطانیہ کا گروپ سے 40 سال پرانا رشتہ ختم ہوگیا ہے۔ یوروپی یونین نے برطانیہ میں مستقل نمائندے ٹیم بیرو میں یوروپی قومی چیئرمین ڈونلڈٹسک کو اس بارے میں ایک خط سونپا۔ برطانیہ نے لسبن معاہدے کی دفعہ50 کو نافذ کرنے کی جانکاری دی۔ اب برطانیہ یوروپی نونین سے تجارت اور امیگریشن اور دیگر ایشو پر نئے سرے سے بات ہوگی۔ برگزٹ کی بات چیت وسط مئی میں شروع ہوگی اور دو سال میں پوری ہوگی۔ 9 ماہ پہلے جون 2016ء میں ہوئے ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یوروپی یونین سے الگ ہونے کے لئے مہرلگائی تھی۔ برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ برطانیہ یوروپ کا اہم ساتھی اور دوست بنے رہنا چاہتا ہے اگر یوروپی یونین نے غیر ضروری روڑے اٹکائے تو اس سے سبھی کا نقصان ہوگا۔ ادھر جرمن چانسلر انجیلا مارکل نے کہا کہ ہم یقینی کریں گے کہ برطانیہ میں رہ رہے یوروپی لوگوں پر برا اثر نہ پڑے ۔ ہمیں امید ہے کہ برطانیہ۔ یوروپ مضبوط ساتھی بنے رہیں گے۔ برگزٹ انگریزی کے ’برٹن‘ اور ’ایگزٹ‘ لفظ سے مل کر بنا ہے اس کا مطلب ہے برطانیہ کا نکلنا۔ اسے برطانیہ کے یوروپی یونین سے الگ ہونے کے سلسلے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ برطانیہ کے یوروپی یونین سے الگ ہونے کے کئی اسباب بتائے جارہے ہیں۔ تارکین وطن، اقتصادی ترقی اور یوروپی یونین کے سخت قواعد سے برطانیہ کے شہری ناراض تھے لہٰذا انہوں نے یوروپی یونین سے الگ ہونے کی مانگ کی اور 23 جون2016ء کو وہاں ریفرنڈم کرایا گیا۔ ریفرنڈم میں 57.9 فیصدی ووٹروں نے یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ ڈالا۔ وہیں 48.1 فیصدی نے ووٹ کے ذریعے یوروپی یو نین کے ساتھ رہنے کی خواہش ظاہرکی تھی۔ ریفرنڈم کے نتیجے برگزٹ کے حق میں آتے ہی اس وقت کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔ سابق وزیر داخلہ ٹیریزا نے وزیر اعظم کی کرسی سنبھالی۔ واضح ہوکہ یوروپی یونین 28 یوروپی ملکوں کی انجمن ہے۔ روم معاہدے کے ذریعے 1951 ء میں اس کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس وقت صرف 6 دیشوں نے اقتصادی تعاون کے لئے ہاتھ ملا تھا۔ 1993ء میں یہ مانیٹرچ معاہدے کے ذریعے نیدر لینڈ میں موجودہ یوروپی یونین کی بنیاد رکھی گئی۔ سارے ممبر ملک ایک کرنسی، ایک بازار اور ایک حد کے اصول پر کام کرتے ہیں۔ 19 دیشوں کی سرکاری کرنسی یوروہے۔ یورو کو سرکاری کرنسی نہ بنانے والے ملکوں میں برطانیہ بھی شامل ہے۔ سیکشن 50 لاگو کرنے کے بعد دونوں فریقین کو دو سال کے اندر الگ ہونے کی شرطوں پر متفق ہونا ہوگا۔ برطانیہ کا یہ بہت بڑا فیصلہ ہے ،دیکھیں اس پر کیسے عمل کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں فریقین کے لئے چنوتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟