بھارت میں اسلامک اسٹیٹ کا نیا خطرہ

مدھیہ پردیش میں بھوپال، اجین پیسنجر گاڑی میں ہوئے دھماکہ کے بعد جس ڈھنگ سے آئی ایس کا جال سامنے آرہا ہے وہ نہ صرف بہت خوفناک ہے بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہے کہ اب غیر محفوظ ریل سفر ہی نہیں بلکہ کم و بیش پورا دیش ہے۔ واردات کے فوراً بعد اس دھماکہ کو جس طرح آئی ایس کے ذریعے کرایاگیا وہ فی الحال جلد بازی کا زیادہ نمونہ لگتا ہے۔ اس معاملے میں پوری سچائی تو خیر مشترکہ جانچ پڑتال کے بعد ہی سامنے آئے گی۔یوں تو اترپردیش کے کچھ حصوں میں نوجوانوں پر آئی ایس کے دباؤ کا اندیشہ پہلے سے ہی جتایا جارہا ہے۔کچھ نوجوانوں کے دوسرے ملکوں میں جاکر آئی ایس میں شامل ہونے کی تصدیق بھی ہوچکی ہے۔حملہ ہوا مدھیہ پردیش میں اور دہشت گرد نکل رہے ہیں اترپردیش سے۔ جس ڈھنگ سے اس حملہ کے ماسٹر مائنڈ مانے جانے والے سیف اللہ سے اترپردیش پولیس کو قریب 11 گھنٹے تک لوہا لینا پڑا اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دہشت گردی کے واقعات کے لئے کافی ٹریننگ پا چکے ہیں۔جہادی آئیڈیالوجی کے تئیں ان کی سپردگی دیکھئے پولیس نے حتی الامکان کوشش کی کے اسے زندہ پکڑ لیا جائے لیکن اس نے کہا کہ وہ شہید ہونا چاہتا ہے اور وہی ہوا۔ راجدھانی لکھنؤ کی حاجی کالونی میں ہوئی مڈ بھیڑ میں مارے گئے مشتبہ دہشت گرد سیف اللہ نے ساتھیوں کے ساتھ امام باڑہ سمیت شہر کی کئی درگاہوں کو دہلانے کی سازش رچی تھی۔ اس کے نشانے پر بارہ بنکی کی دیوا شریف درگاہ بھی تھی۔ سیف اللہ اور کانپور سے پکڑے گئے دو ساتھی دیوا شریف میں 27 مارچ کو عرس میلہ میں جمع ہونے والی بھیڑ کو نشانہ بنانے کی سازش رچ رہے تھے۔ یہ انکشاف دونوں گرفتار مشتبہ دہشت گردوں سے پوچھ تاچھ اور سیف اللہ کے پاس سے برآمد سامان سے ہوا ہے۔ لکھنؤ میں اے ٹی ایس کے گھیرے میں آئے اور کانپور میں گرفتار دہشت گردوں کے تار آئی ایس سے جڑے ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق آئی ایس سے جڑے اسی آتنکی گروپ نے منگلوار کی صبح مدھیہ پردیش کے راجا پور ضلع میں ٹرین میں دھماکہ کیا تھا اور تلنگانہ پولیس نے اس دہشت گرد کی پہچان کر اترپردیش پولیس کوجانکاری دی اور اس کے بعد دہشت گردوں کی دھڑ پکڑ شروع ہوئی۔ تلنگانہ پولیس کی اطلاع پر اس سے پہلے بھی آئی ایس کے کئی آتنکی موڈیول کو تباہ کرچکا ہے۔ سینئر افسر نے بتایا کہ آئی ایس کے اس آتنکی گروپ کا سرغنہ القاسم ہے جو کانپور کا رہنے والا ہے۔ بھوپال۔ اجین پیسنجر ٹرین میں دھماکہ کرنے والی آتنکی تنظیم کا آئی ایس سے وابستگی ہونے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ موقعہ واردات کی فوٹو اس نے شام کو بھیجے ہیں۔ انکاؤنٹر میں ڈھیر ہوئے سیف اللہ کے کمرے سے منگیر کی بنی 32 کور کی 8 پستولیں ،636 کارتوس،32 بور کے 71 کھوکھے برآمد ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ45 گرام سونا، 3 موبائل فون، مختلف بینکوں کی چیک بک، اے ٹی ایم کارڈ، پین کارڈ اور عتیق و دانش سیف اللہ کے پاسپورٹ اور ایک بائیک برآمد کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ڈیڑھ لاکھ روپے اور کچھ سعودی ریال بھی برآمد ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ سیف اللہ کچھ دن پہلے سعودی عرب عمرہ کرنے گیا تھا۔ کچھ لوگ جو یہ کہتے تھکتے نہیں آتنکی ایک گروپ کے کیوں ہوتے ہیں، یا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پہلے یہ تو ثابت کرو کہ سیف اللہ آتنک وادی بنا، ان کے منہ پر سیف اللہ کے والد نے کرارا طمانچہ مارا ہے۔ آتنکی سیف اللہ کے والد سرتاج جومؤ کے منوہر نگر میں رہتے ہیں نے اپنے بیٹے کے بارے میں کہا کہ جو دیش کا نہیں وہ میرا بیٹا نہیں ہوسکتا۔ اسے یہی سزا ملنی چاہئے تھے۔ سیف اللہ کے دو بھائیوں نے بھی لاش کو سپرد خاک کرنے سے منع کردیا۔ جتنی تعداد میں مشتبہ آتنکی پکڑے جارہے ہیں ان کے پاس سے جو سامان برآمد ہورہے ہیں ان کا یہی نتیجہ ہے کہ آئی ایس سے متاثرہ دہشت گردوں نے ہمارے دیش میں نہ صرف تنظیم کی جڑیں مضبوط کرلی ہیں بلکہ بہت سے حملوں کی سازش بھی رچ چکے ہیں۔ پچھلے مہینے ہی گجرات کے راجکوٹ سے آئی ایس کے دو ’لون وولف ‘ آتنک وادی پکڑے گئے تھے یہ لوگ آئی ایس خراسن نام کی جس تنظیم کے تحت کام کررہے تھے اس کافروغ ان کچھ دہشت گردوں تک محدودنہیں ہوسکتا۔ آئی ایس نے پوری دنیا میں اپنی اسلامی سلطنت کا جو نقشہ شائع کیا ہے اس میں اس نے اس علاقے کا نام بھی خراسن دیا ہے ۔بدقسمتی سے آئی ایس جیسی خونخوار تنظیم آتنک کے راستے پر لے جانے والے تمام مواد انٹر نیٹ پر موجود ہیں اور یہ کارنامہ جہادی مواد بم اور بارود بنانا سکھانے سے زیادہ آتنکی تنظیم کے راستے پر لے جانے والے آئیڈیا لوجی سے نوجوان متاثر ہورہے ہیں۔ تشویشناک بات تو یہ بھی ہے کہ اب بڑی تعداد میں پڑھے لکھے نوجوان بھی دہشت گردی کے راستے پر جا رہے ہیں۔ ظاہرہے کہ یہ ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کے لئے سب سے بڑی چنوتی ہے۔ آئی ایس کے تشدد آئیڈیالوجی کو تباہ کرنا ہوگا ورنہ یہ تباہی مچا سکتے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ریاستوں کے بیچ تال میل کے ساتھ فوکس کر کے آپریشن چلایا جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟