تنزیل احمد قتل واردات کا ماسٹر مائنڈ منیر گرفتار

قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) کے ڈی ایس پی تنزیل احمد کے قتل کا اہم ملزم منیر کو ایس ٹی ایف نے منگلوار کو مڈ بھیڑ کے بعد گریٹر نوئیڈا ویسٹ سے گرفتار کرلیا ہے۔ منیرکے ساتھ اس کا ساتھی عدنان بھی ایس ٹی ایف کے ہتھے چڑھ گیا۔ سب سے قریبی دوست آشوتوش مشرا کے ساتھ طلبا کے گروپوں کے معمولی جھگڑوں سے چھوٹی موٹی واردات سے سفر شروع کرنے والا منیر سائکو کلر بن گیا۔ منگلوار کی صبح گرفتاری کے بعد جس انداز میں اس نے ٹیم کے سوالوں کا جواب دیا اس کے ہاؤ بھاؤ دیکھ کر سبھی دنگ رہ گئے۔ اس نے قبول کیا کہ وہ جدید ترین ہتھیار اے کے ۔47 خریدنے جارہا تھا تاکہ مغربی یوپی و این سی آر میں اپنی کلنگ مشین اے کمپنی کا ڈنکا بجا سکے۔ اسی مقصد سے اس نے بجنور میں 90 لاکھ روپے لوٹے تھے۔ اس بات کی بھنک ڈی ایس پی تنزیل کو لگ گئی اور وہ اس کی راہ میں روڑا بنتے دکھائی دے رہے تھے اس لئے منیر نے تنزیل کو ہی مار ڈالا۔ وہ ساؤتھ انڈین فلم ’’گول مال‘‘ کے اہم کردار کے انداز میں بتاتا ہے کہ جو بھی اس کے راستے میں آتا اسے گولی ضرور ماتا۔ اب وہ بچے یا مرے۔ ہر وقت پیٹ پر بیگ جس میں ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ کارتوس کا ذخیرہ رہتا تھا۔ پوچھ تاچھ میں منیر نے انکشاف کیا کہ تنزیل احمد اور اس کے دوسرے ایجنسیوں کو اطلاعات دے کر اس کے ساتھیوں کو گرفتار کروا رہے تھے۔ جلدہی اس کی باری بھی آنے والی تھی اسی وجہ سے اس نے تنزیل کو مارڈالا۔ ڈی ایس پی کے قتل میں ان کے بہنوئی کے بھتیجے رومان نے بھی منیرکا ساتھ دیا تھا۔
اپریل میں ڈی ایس پی کے قتل کے معاملے میں ایس پی ایف نے ملزم کی گرفتاری کے لئے زمین آسمان ایک کردیا تھا لیکن لاپروائی کی حدیہ تھی کہ تنزیل کے قتل کے بعد ڈیڑھ دن ک سہس پور میں واقعہ اپنے ہی گھر میں تھا اور اس کے بعد وہ سہس پور سے نکل کر یوپی کے کئی ضلعوں میں رہا۔ غازی آباد کے اے بی ایس انجینئرنگ کالج کے پاس ایک گھر میں فیصل کے ساتھ رہا۔ منیردہلی کے کملا نگر میں گاڈ کا قتل کر اے ٹی ایم سے ڈیڑھ کروڑ روپے لوٹ کر بجنور ۔دھام پور میں پی این بی وین سے 90 لاکھ ، علیگڑھ کے انڈس بینک میں 31 لاکھ لوٹ اور علیگڑھ کے ہی بینک وین سے 45 لاکھ کی لوٹ میں شامل رہا۔ تنزیل کے قتل کے بعد کچھ دن 2 لاکھ کا انعامی بدمعاش نیپال میں بھی رہا اس دوران اس نے دہلی کے اوکھلا سمیت یوپی کے کئی ضلعوں میں پناہ لی۔ایس ٹی ایف یہ بھی جانچ کررہی ہے کہ تنزیل احمد کے ذریعے پتہ لگائے جارہے آتنک وادیوں کے سراغ کے چلتے ان کا قتل تو نہیں ہوا۔ اس دوران منیر آتنک وادیوں کے رابطے میں تو نہیں رہا؟ بیحد شاطر منیر موبائل اور لیپ ٹاپ جیسی کئی الیکٹرانک سامان استعمال میں نہیں لاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اتنے دن تک بچتا رہا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟