30 سال بعدہوئٹزر توپ سودے کو منظوری

1980ء کی دہائی میں سوئڈن سے بوفورس توپوں کی خریداری کے بعد پچھلے 30 سال سے زیادہ عرصے میں بھارت نے کوئی ہوئٹزر بندوق کا سودا نہیں کیا۔ حالانکہ بری فوج کو اس کی بھاری ضرورت تھی۔ یوپی اے I- اور یوپی اے ۔II کی حکومت میں بوفورس توپوں کی خرید سے پیدا تنازع کے سبب کانگریس حکومت نے دیش کی فوجی ضروریات کو نظر انداز کیا۔ وہ توپوں کی خرید کے سودے کو منظوری دینے کی ہمت ہی نہیں کرپائی۔ اب مودی حکومت نے سنیچر کو امریکہ سے 145 ایم ایم 770 الٹرالائٹ ہوئٹزر آرٹیلری گنز ( بیحد ہلکی توپوں کی خرید کو منظوری دے دی ہے۔ یہ سودا قریب 75 کروڑ امریکی ڈالر کا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی18 دھنش سودوں کی پروڈکشن کی تجویز کو بھی منظور کیا گیا ہے۔ بوفورس توپوں کی خرید گھوٹالے کے قریب تین دہائی بعد توپوں کی یہ پہلی خرید ہوگی۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر کی رہنمائی والی ڈیفنس اکوائر کونسل 28 ہزار کروڑ روپے کی تجاویزوں جن میں نئی اسکیمیں بھی شامل تھی، کو بحث کے بعد منظوری دی۔ بچ انڈین کیٹگری کے تحت 13 ہزار 600 کروڑ روپے کی لاگت کی اگلی پیڑھی کے میزائل تیار کرنے کے ایک دیگر اہم پروجیکٹ کواے او ایم (ایکسٹنس آف نیسی سٹی) دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع کی ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ڈی اے سی نے امریکہ سے غیر ملکی فوجی سازو سامان کی خرید کی وہی کارروائی کو منظوری دی ۔ ان توپوں کی سپلائی بھارت میں ہوگی جس سے ٹرانسپورٹ لاگت کی کافی بچت ہوگی۔ افسر نے بتایا کہ بھارت نے چین سے لگتی سرحد پر اروناچل پردیش اور لداخ کی اونچائی والے علاقوں میں تعینات کی جانی والی ان توپوں کی خرید میں دلچسپی دکھاتے ہوئے امریکی حکومت کو ایک خط لکھا تھا۔ امریکی منظوری خط ملنے کے بعد ڈی اے سی نے قواعد اور شرائط پر غور کیا اور اسے منظوری دے دی۔ ان توپوں کی پروڈکشن کمپنی بی اے ای سسٹم بھارت میں مہندر کے ساتھ سانجھیداری میں 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے اسمبلی انٹیگریشن اینڈ ٹیسٹ فیسٹلٹی یونٹ قائم کرے گی۔ امریکہ سے 25 توپیں بالکل تیار حالت میں بھارت آئیں گی جبکہ باقی کو ہندوستانی یونٹ میں جوڑ کر تیار کیا جائے گا۔ 
ذرائع نے بتایا کہ سودے کی خاص بات یہ ہے توپوں کی قیمت بھارت میں سپلائی کرنے کی بنیاد پر طے کی گئی ہے جس سے ان کی ٹرانسپورٹ لاگت پر کافی خرچ بچے گا۔ ان ہوٹزرتوپوں کی کچھ خاصیت ہے 25 کلو میٹر دور تک ٹھیک طریقے سے نشانے تک پہنچنے میں یہ اہل ہے۔ 155 ایم ایم کی یہ توپیں ٹائٹینیم کے استعمال کی وجہ سے وزن میں ہلکی ہیں۔ پہاڑی اور پیچیدہ علاقوں میں تعیناتی میں بہتر ہیں۔115 ایم ایم کیبلیٹ کی یہ توپ ایک منٹ میں پانچ راؤنڈ فائر کرتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟