دنیا کے سب سے بڑے فٹبال کھلاڑی کا 29 سال میں سنیاس

ہار جیت ہر کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن ایک جس کسی کھلاڑی کو 29 برس کی عمر میں ہی کھیل سے سنیاس لینے پر مجبور کردے تو ہر کوئی حیرت میں پڑ جائے گا؟ چلی اور ارجنٹینا کے درمیان کھیلے گئے کوپا امریکہ فٹبال ٹورنامنٹ کے فائنل میں میچ کے ونر کا فیصلہ پینلٹی کارنر شوٹ آؤٹ میں ہوا۔ اس شوٹ آؤٹ میں یہ دونوں ٹیمیں اپنی پہلی باری مس کرگئیں۔ چلی کے اتورو وڈال تو ارجنٹینا کے کھلاڑی لیانل میسی پینلٹی ہٹ پر گول نہیں داغ سکے اور چلی جیت گیا۔ لگاتار دوسری مرتبہ کوپا امریکہ کا چمپئن بن گیا۔ میسی اس ہار سے اتنے دکھی ہوئے کہ انہوں نے میڈیا کے سامنے بات چیت کے دوران ہی انٹرنیشنل فٹبال کھیل سے سنیاس لینے کا اعلان کرڈالا۔ میچ ختم ہونے کے چند لمحوں بعد سنیاس لینے کا میسی کے اعلان نے دنیا میں فٹبال کھیل کے شائقین میں طوفان سا مچا دیا ہے۔ سوال کئے جارہے ہیں کہ دنیا بھر کو اپنا دیوانہ بنا دینے والا میسی کیوں ہار کا ذمہ دار ہے؟ جب اسی میسی نے کوپا امریکہ 2016 ء کے پچھلے میچوں میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کرکے ٹیم کو فائنل تک پہنچایا؟ باوجود اس کے میسی کو ہار کا ذمہ دار اس لئے ٹھہرایا جارہا ہے کہ ان سے یہ قطعی امید نہیں تھی کہ وہ فائنل میچ میں پینلٹی ہٹ مس کر جائیں گے۔ پچھلے کچھ برسوں میں میسی کے کھیل کی کارکردگی ، گیم پر کنٹرول اور پاسنگ اور دمدار گول کی بدولت پوری دنیا ان کی دیوانہ ہوگئی۔ یہی خاصیت میسی اور ان کی ٹیم ارجنٹینا کی پہچان بن گئی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ارجنٹینا میں لاویز ، ڈی ماریہ، فرنانڈیز جیسے اور بھی اسٹار کھلاڑی ہیں جو اس بار چوٹل ہونے کی وجہ سے فائنل میں نہیں کھیل سکے لیکن پانچ بار کے اس چمپئن کھلاڑی سے میدان میں ان کے دیوانہ کچھ زیادہ ہی امیدیں لگا لیتے ہیں۔ ویسے اسی ٹورنامنٹ میں میسی کا جادو سر چڑھ کر بولا۔ یہاں تک کہ جس چلی کے خلاف ان کا فائنل مقابلہ تھا اسے وہ گروپ مقابلوں میں 2-1 سے ہار چکے ہیں۔ ایسا نہیں کہ کوپا امریکہ میں جیتنے سے میسی کی عظیم شخصیت کچھ اور بڑھ جاتی لیکن نہیں جیتنے سے کلب کے لئے ہیرو اور دیش کے لئے زیرو کی باتیں پھر سے ہونے لگی ہیں۔
میسی کی نکتہ چینی کرنے والے بھی مانتے ہیں کہ اگر ان کے نام ورلڈ کپ اور کوپا امریکہ خطاب ہوتا تو وہ شارے عام طور پر عظیم کھلاڑی کہلاتے۔صلاحیت کے لحاظ سے انہیں برازیل کے پیلے (ورلڈ لپ) اور ہم وطن ڈیگو ماراڈونا کے برابر رکھا جاتا ہے لیکن ارجنٹینا کیلئے ایک بھی بڑا خطاب نہیں جیت پانے کی وجہ سے وہ بڑے فٹبال کھلاڑی کی چاہ میں پچھڑ گئے۔ ہارکے بعد لیونل میسی نے کہا کہ ہم لگاتار تیسرا فائنل ہارے۔ ہم نے پوری کوشش کی لیکن یہ ٹرافی ہمارے لئے نہیں تھی۔ میرے پینلٹی کارنر مس کرنے سے ہمیں ہار جھیلنی پڑی ہے۔ صرف فائنل تک پہنچنا کافی نہیں بلکہ جیتنا بھی ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟