پاکستان کے مشہور قوال امجد صابری کا قتل!

پاکستان کے کراچی شہرسے چونکانے والی خبر بدھ کے روز آئی یہ حیران اور پریشان اور انتہائی تکلیف دہ خبر تھی۔ قوالی گانے کے میدان کی مشہور جوڑی صابر برادرس نے امجد صابری کو بدھ کو کراچی میں گولی مار کر ہلاک کردیاگیا۔ واردات میں امجدکے ایک ساتھی کی بھی موت ہوگئی۔ پولیس کے مطابق 45 سالہ امجد اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کارسے لیاقت آباد علاقے میں گئے تھے۔ تبھی بائیک سوار نامعلوم بندوقیچوں نے ان کی کار پر اندھا دھند فائرننگ کرنی شروع کردی۔ گولی لگنے سے زخمی امجد اور ان کے ساتھی کو نازک حالت میں شہر کے عباسی شہید اسپتال لے جایاگیا جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔ امجد کے سر میں دو اور کان کے پاس ایک گولی لگی تھی۔توہین شریعت کیس میں پھنسے صابری کا قتل طالبانی دہشت گردوں نے کیا ہوگا۔ حملہ کے وقت صابری خود کار چلا رہے تھے اور وہ ایک پرائیویٹ چینل کے لئے اسٹوڈیو جا رہے تھے۔ طالبان سے الگ ہوئے حکیم اللہ مسعود گروپ نے صابری کے قتل کی ذمہ داری لی ہے۔ دہشت گرد تنظیم کے ترجمان سیف اللہ محمود نے کہا کہ ہم نے صابری کا قتل کیا کیونکہ انہوں نے اسلام کی بے حرمتی کی تھی۔ دراصل صابری نے مذہبی اشخاص سے وابستہ ایک قوالی گائی تھی ۔ جس کو دو چینلوں نے صبح کے شو میں ٹیلی کاسٹ کیا تھا۔ ایک وکیل نے اس قوالی سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔ ایش نندا کے کیس میں 2014ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے امجد صابری اور دو پرائیویٹ چینل کے خلاف نوٹس جاری ہوا تھا۔ پاکستان میں ایش نندا کو لیکر قانون بیحد سخت ہیں اس میں پھانسی کی سزا بھی ہے۔ حالانکہ ایش نندا کے معاملوں میں اکثر کٹر پسند خود ہی ملزمان کا قتل کردیتے ہیں۔ امجد صابری پاکستان کے مشہور قوال خاندان سے ہے۔ ان کے والد غلام فرید صابری، ماموں مقبول صابری مشہور قوال تھے۔ امجد صابری نے حال ہی میں فلم ’’بجرنگی بھائی جان‘‘ میں اپنے والد غلام فرید صابری کی مشہور قوالی ’بھردو جھولی میری‘ کو بغیر اجازت کے شامل کئے جانے کی مخالفت کی تھی۔ فلم میں اس قوالی کو عنان سمیع نے گایا تھا۔ صابری بھائیوں کی ’تاجدارے حرم‘ اور ’میرا کوئی ہے تیرا سیوا‘ جیسی مشہور قوالیاں گالی ہیں۔ صابری کی قوالی کے دیوانے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں تھے۔ انہوں نے یوروپ امریکہ میں بھی اپنے پروگراموں میں شاندار پیشکش دی تھی۔ ان کو قوالی کا راک اسٹار بھی کہا جاتا تھا۔ رمضان کے مقدس مہینے میں خدا کے ایک بندے کے اس بے رحمانہ قتل پرسبھی کو افسوس ہے۔ صابری خاندان خود کو سنگیت سمراٹ تان سین کا سیدھا ونش بتاتا ہے۔ ہم ان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اور ان کو اپنی شردھانجلی پیش کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟