بھارت کی تقسیم کی تاریخ کا یادگار دن

دیش کے لئے یہ انتہائی فخر کی بات ہے کہ ہندوستانی فوج کی اگلی لائن کے جنگی جہاز سخوئی۔30 سے دنیا کی سب سے طاقتور کروز میزائل برہموس داغنے کے سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ ہوا سے زمین تک مار کرنے والی اس برہموس میزائل کا ایتوار کو ناسک میں کامیاب تجربہ کیا گیا۔ اب مہینے بھر کے اندر ہی اگلے میزائل کے ساتھ اس کا اصلی تجربہ کرنے کی تیاری شروع کرلی گئی ہے۔ آواز سے بھی تیز رفتار سے چلنے والی سپرسونک کروز میزائل داغنے کا یہ دنیا کا پہلا تجربہ ہے۔ یہ طاقتور میزائل دشمن کے علاقے میں کافی اندر تک جا کر مار کرنے میں اہل ہے۔ یہ منظر سرحد(ویزول رینج)کے باہر کے بھی ٹھکانوں پر بالکل صحیح مارکرسکتی ہے۔ سخوئی سے برہموس داغنے کی سہولت سے ایئر فورس کی جنگی صلاحیت میں بڑا اضافہ ہوگا۔ یہ سسٹم دشمن کی مضبوط ہوائی دفاعی سسٹم کو ٹوہ لینے میں بھی اہل ہے۔ برہموس ایرو اسپس کے چیف افسر سدھیر کمار مشرا نے بتایا کہ ڈھائی ہزار کلو گرام وزن کے میزائل کو جنگی جہاز کے ساتھ جوڑ کر اڑانے والا بھارت پہلا دیش بن گیا ہے۔ ونگ کمانڈر پرشاند نائر اور ایم ایس راجو تقریباً 45 منٹ تک برہموس کو ساتھ لیکر ایس یو ۔30 ایم کے آئی جہاز کو اڑاتے رہے۔ ہندوستانی ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیف جنرل منیجر پی سورن راجو نے بتایا کہ آج کی کامیابی کے بعد اب اس طرح کے کئی اور تجربے کئے جائیں گے۔ راجو نے مزید بتایا میک ان انڈیا کی یہ ایک شاندار مثال ہے اور بھارت کی جہاز رانی تاریخ میں بھی یادگار دن ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر سبھی ایجنسیاں ایک ساتھ مل کر کسی خاص مشن پر کام کرنے لگیں تو ناممکن کچھ بھی نہیں ہے۔ 
راجو کہتے ہیں برہموس ایروناٹکس کے ساتھ ہم نے2014 ء میں اس کو لیکر سمجھوتہ کیا تھا۔ ہمیں دو سخوئی جہازوں کے ڈیزائن کو بدلنا تھا تاکہ وہ برہموس کو لیکر اڑان بھر سکیں۔ بتا دیں کہ بھارت اور روس نے مل کر اس سپر سونک کا میزائل ڈیولپ کیا ہے۔ اس میں پنڈبی، جنگی بیڑا، زمین اور جہاز سے داغہ جا سکتا ہے۔ سخوئی۔30 ایم کے آئی بھارتیہ ایئر فورس کا ایڈوانس جنگی جہاز ہے۔ یہ جہاز روسی کمپنی سخوئی اور ہندوستان ایروناٹکس کے تعاون سے بنا ہے۔ برہموس میزائل290 کلو میٹر تک مار کرسکتا ہے۔ یہ 200 کلو گرام گولہ باردو لے جانے میں اہل ہے اور یہ میزائل آواز سے 2.8 گنا زیادہ تیزی کوچھونے میں اہل ہے۔ بھارت کی اس شاندار کامیابی پر سبھی متعلقہ عملے کو مبارکباد۔ آہستہ آہستہ بھارت کی فوجیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں۔ یہ کارنامہ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ اس کو حاصل کرنے میں ہندوستانی انجینئروں کا قابل قدر اشتراک ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟