پاکستان نے پہلی بارقبول کرلی ناپاک حرکت

یہ عالمی دباؤ ہو یا پھر بھارت کے ذریعے بار بار دئے گئے ثبوت کی وجہ رہی ہو ،پاکستان پہلی بار ماننے پر مجبور ہوا ہے کہ 2008 کے ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعیدکی قیادت والی دہشت گرد تنظیم جماعت الدعوی لشکر طیبہ کی ہی نئی شکل ہے۔ پاکستان نے سبھی نشریاتی میڈیا سے کہا ہے کہ وہ اس طرح کی دہشت گرد تنظیموں کی کوریج نہ کریں۔ پاکستان کی الیکٹراک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے سبھی ٹی وی چینلوں اور ایف ایم ریڈیو کو یہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت پی ای ایم آر اے نے لشکر طیبہ ، جماعت الدعوی اورفلاح انسانیت فاؤنڈیشن جیسی سبھی 72 ممنوعہ تنظیموں کی سرگرمیوں کی کوریج پر روک لگادی ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب پاکستان نے مانا ہے کہ جے یو ڈی اور ایف آئی ایف جیسی تنظیم لشکر طیبہ کی دیگر شاخیں ہیں۔ پاکستان نے یہ قدم وزیر اعظم نواز شریف کے ذریعے پچھلے ماہ امریکی صدر براک اوبامہ سے کئے وعدے کو نبھانے کے لئے اٹھایا ہے۔ نواز نے اوبامہ کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارگر قدم اٹھائے گا۔ اقوام متحدہ جماعت الدعوی کو2008 میں ہی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ اور 2008 میں ہی حافظ سعید کو دہشت گرد قراردیا جاچکا ہے۔ امریکہ نے سعید کے سر پر 1 کروڑ ڈالرکا انعام رکھا ہوا ہے۔ 
سعید نے نومبر2008 ء میں ممبئی آتنکی حملے کی سازش رچی تھی وہ بھارت کے خلاف رائے زنی کرنے اور تقریر کرنے کے باوجود پاکستان میں نہ صرف کھلے عام گھوم رہا ہے بلکہ آئے دن بھارت کے خلاف زہر اگلنے سے باز نہیں آتا۔ بھارت تو بہت پہلے ہی سے اس کی مانگ کرتا آرہا ہے اور پاکستان ہمیشہ بھارت کے پختہ ثبوتوں کو مسترد کر دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکتا رہا ہے۔ جماعت الدعوی دہشت گرد تنظیم نہیں ، رضاکار تنظیم ہے۔ بھارت نے بھی پاکستان کی اس ناپاک بربریت کے خلاف سخت پیش بندی کی تھی اور ایسے پختہ ثبوت عالمی ادارے کو دستیاب کرائے تھے جن کے آگے پاکستان کی بولتی بند ہوگئی۔ مگر پاکستان میں حافظ سعید کو درجہ حاصل ہے اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ پاکستان سعید پر پابندی لگانے میں کتنا سنجیدہ ہے۔ ہفتہ بھر بھی نہیں گزراجب پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے حافظ سعید اور ممبئی کانڈ کے ایک اور سازشی زکی الرحمن لکھوی کی تعریف میں قصیدے پڑے تھے۔ حقیقت میں جب تک پاکستان حافظ سعید ، زکی الرحمن لکھوی اور داؤد ابرہیم جیسے دہشت گردوں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتا، جو ساری دنیا دیکھے اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟