ڈرگس کا شکار بنتے بچوں کو کیسے بچائیں؟

آئے دن خبریں آتی ہیں کہ فلاں جگہ کروڑوں کے ڈرگس پکڑے گئے۔حال ہی میں اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر ایک نائجیرین کو ڈرگس اسمگلر کرنے کے الزام میں پکڑا گیا۔ اس سے پہلے ریو پارٹیوں میں ڈرگس استعمال ہونے کے الزام میں کچھ نوجوان پکڑے گئے تھے۔ ابھی حال ہی میں پنجاب کے فیروز پور سیکٹر میں بھارت۔ پاک بین الاقوامی سرحد سے بارڈر سکیورٹی فورس کے جوانوں نے ایم پی بیس چوکی کے نزدیک 6 پیکٹ ہیروئن پکڑی۔ برآمد نشیلی اشیاء کی قیمت بین الاقوامی بازار میں 30 کروڑ روپے آنکی گئی ہے۔صبح سویرے پونے چار بجے کے قریب جوانوں نے محسوس کیا کہ پاک اسمگلر بارڈر سکیورٹی گھیرے کے اندر تاروں کے بیچ سے ایک پائپ میں گھس رہے ہیں۔ اس کے بعد جوانوں نے انہیں للکارا لیکن اس پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا اور الٹا اسمگلر حملہ آور ہوگئے۔ اس کے بعد جوانوں نے ان پر گولیاں چلائیں اور وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر موقعے سے فرار ہوگئے۔ تلاشی کے دوران جوانوں نے ایک کلو کے 6 پیکٹ ہیروئن،ایک پاک موبائل اور سم کارڈ برآمد کیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ اکیلے پنجاب میں پاکستان سرحد سے اس سال فورس کے جوانوں نے اب تک213 کلو سے زیادہ ہیروئن برآمد کرنے میں کامیابی پائی ہے۔دو دنوں میں یہ دوسری برآمدگی تھی۔ ہماری نوجوان پیڑھی ڈرگس کے جال میں پھنستی جارہی ہے۔ ان کی وجوہات پر سارے سماج کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ گھرمیں خوشحال ماحول کی کمی کی وجہ سے بھی بچے جب اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں تو وہ ذہنی جنگ سے جوجھتے ہیں۔ نتیجتاً ایسی صورتحال سے آزادی پانے کے لئے نشیلی اشیاء کا استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں اور اس طرح انہیں نشیلی اشیاء کی لت لگ جاتی ہے۔ حال ہی میں ایک بچے نے گھر میں کسی ممبر کے نہ ہونے پر گھر میں رکھی شراب پی لی اور بیہوش ہوکر گرپڑا۔ شراب اور نشیلی اشیاء کا استعمال کرنے والے بچے جسمانی کمزوری کا شکار بھی آسانی سے بنتے ہیں کیونکہ ان بچوں کو نشیلی اشیاء کے استعمال کی وجہ سے سوچنے سمجھنے کی طاقت ختم ہوجاتی ہے اور ایسے میں اگر خاندان کی طرف سے صحت مند ماحول نہ ملے تو یہ بچے ناجائز رشتوں کی طرف بھی آسانی سے راغب ہوجاتے ہیں۔ بچے غلط راہ کی طرف نہ بڑھیں اس کے لئے ضروری ہے کہ خاندان ایک ساتھ وقت گزارے، ماں باپ بچوں کی اگر کوئی فکر ہے انہیں دور کریں۔ ماں باپ کے اکثر جھگڑوں سے بھی بچے نشیلی اشیاء کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ ان گھروں میں جہاں ماں باپ دونوں کام کرتے ہیں وہاں بھی اکیلے پڑے بچے غلط عادتیں اپنا لیتے ہیں۔نشے کی لت میں ڈوبے بچوں کو حزب معمول زندگی کی جانب لانے میں ماں باپ و خاندان کے بڑے ممبران کا یوگدان بہت ضروری ہے۔ اس میں ذرا سی بھی دیری نہ کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟