واڈرا لینڈ ڈیل معاملے میں کھٹر نے کیا کھیمکا کو الزام سے بری

آخر کار ہریانہ کے سینئر آئی اے ایس افسر اشوک کھیمکا کو تھوڑی راحت ملی ہوگی۔ رابرٹ واڈرا۔ ڈی ایل ایف لینڈ ڈیل کو چناوی اسٹیج پر اٹھانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے۔ ہریانہ حکومت نے انہیں معاملے سے راحت دیتے ہوئے اشوک کھیمکا پر عائد چارج شیٹ واپس لے لی ہے۔ سابقہ کانگریس حکومت نے کھیمکا پر دائرۂ اختیار سے باہر جاکر کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔ کھیمکا نے رابرٹ واڈرا کی ملکیت والی ایک کمپنی اور ریئل اسٹیٹ کمپنی اور ڈی ایل ایف کے درمیان زمین سودے کو منسوخ کردیا تھا۔ کھیمکا کو جس معاملے میں حکومت نے چارج شیٹ دی تھی اس کا جواب کھیمکا نے 12 فروری2014ء کو دیا تھا۔ اس کا نپٹارہ ویسے بھی ایک سال کے اندر کرنا تھا۔ پچھلی کانگریس سرکار نے کھیمکا کو 4 دسمبر2013ء کو چارج شیٹ دی تھی۔ آئی ایس افسروں کی بنی تین نفری کمیٹی نے کھیمکا کے ذریعے اس سمجھوتے کے میوٹیشن کا جو منسوخ کیا تھا ،وہ غلط تھا اور کھیمکا نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر جاکر یہ کام کیا۔ قابل ذکر ہے کہ آئی اے ایس افسر کھیمکا ڈائریکٹر جنرل کنسولیڈیشن اینڈ لینڈ ریکارڈ کے عہدے پر رہتے ہوئے واڈرا کی کمپنی اور ڈی ایل ایف کی ڈیل کو اجاگر کیا تھا۔ اس وقت کانگریس سرکار نے 11 اکتوبر 2012ء کو کھیمکا کا تبادلہ کردیا تھا۔ اگلے دن کھیمکا نے لینڈ ڈیل میں اسٹامپ ڈیوٹی ، سیلنگ ایکٹ سمیت کئی نکتوں پر زمین گھوٹالے کی جانچ کی درخواست دے دی تھی۔ واڈرا کی کمپنیوں نے 140 ایکڑ زمین خریدی تھی۔ 15 اکتوبر2012ء کو کھیمکا نے ڈی ایل ایف کے حق میں دیا گیا میوٹیشن(منتقلی) حکم منسوخ کردیاتھا۔ بھاجپا نے لوک سبھا اور اسمبلی چناؤ میں کھیمکا کی چارج شیٹ کو اشو بناتے ہوئے کانگریس پر جم کر تنقید کی تھی۔ بھاجپا نے حکمراں ہونے کے وقت سے کھیمکا پچھلے ایک سال سے اس چارج شیٹ کو واپس لئے جانے کا انتظار کررہے تھے۔ کھیمکا کو چارج شیٹ واپس ہونے کی ابھی سرکاری اطلاع تو نہیں ملی ہے لیکن وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کے پرنسپل سکریٹری سنجیو کوشل نے اس فیصلے کی تصدیق کردی ہے۔ ان کے مطابق وزیر اعلی نے قریب ایک ہفتہ پہلے ہی چارج شیٹ واپس لینے سے متعلق فائل کو منظوری دے دی تھی۔ اسی کے ساتھ کھیمکا کے مرکز میں دوبارہ تقرری کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ ہریانہ سرکار نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ اشوک کھیمکا کی اگنی پریکشا 700 دن کے بعد ختم ہورہی ہے۔ ایک ایماندار افسر کو زبردستی پھنسانے کی کارروائی کا ہریانہ سرکار نے باہر نکالنے کا جو کام کیا ہے اس کیلئے ہریانہ کے وزیراعلی منوہر لال کھٹر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ دوسرے ایماندار افسروں کو بھی اس فیصلے سے راحت ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟