ہماری لڑائی پاکستان سے نہیں دہشت گردی اور دہشت گردوں سے ہے

جموں و کشمیر میں جوانوں کی شہادت پر پورادیش فکرمند ہے۔ آئے دن پاکستانی ہمارے بہادر جوانوں کو مار تے رہتے ہیں اور ہم سوائے اظہار غم کے کچھ اور جوابی کارروائی نہیں کرتے۔ اب تو ساری دنیا کو یہ پتہ چل چکا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی پناہ گاہ ہے اور وہ بھارت پر حملے کرنے سے باز آنے والا نہیں۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ شیو سینا نے اپنے ماؤتھ پیس پیپر ’’سامنا‘‘ کے ذریعے مودی سرکار کی قوت ارادی پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ سامنا میں لکھا ہے پاکستان اسپانسر دہشت گردی کا صحیح جواب ہے پاکستان میں گھس پر منہ توڑ جواب دینا اور اس کے لئے قوت ارادی کی ضرورت ہے اور ہمت بیرونی ممالک سے ادھار نہیں لی جاسکتی۔ اب تو’’ ہمت دکھاؤ‘‘ عنوان سے لکھے اداریہ میں شیو سینا نے لکھا ہے کہ فوجیوں کی قربانی دہشت کو بے چین اور کمزور کررہی ہے۔ ہندوستان میں تینوں فوج زبردست اہل ہیں پھر وہ چاہے ایئر فورس ہو، بری فورس ہو یا بحری فورس ہو۔ ہماری فوجوں کی قوت کی تصدیق ایئر فورس چیف انوپ شاہ نے بھی کی ہے۔ پاکستان میں گھس کر میانمارجیسی فوجی کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے اداریہ میں آگے لکھا ہے کہ ایئر فورس چیف کہتے ہیں ہمیں صرف سرکاری حکم کی ضرورت ہے اب یہ قوت ارادی کہاں سے لائیں۔ یہ امریکہ، فرانس، جرمنی، برطانیہ جیسے ملکوں سے تو ادھار نہیں لی جاسکتی۔ اس کیلئے سرکار کے حوصلے اور دبنگی پیدا ہونی چاہئے۔ پتہ نہیں ہم کارروائی کرتے کرتے آخری لمحوں میں کیوں رک جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اٹل سرکار نے 9 مہینوں تک ہندوستانی فوج کو الرٹ پر رکھا تھا۔ 9 مہینے تک بھارت اور پاکستانی فوجیں آمنے سامنے تھیں پھر بھی کوئی جوابی کارروائی نہیں ہوئی۔ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے دو دن پہلے چونکانے والا انکشاف کیا ہے۔ ایک ٹی وی چینل سے بات چیت میں انہوں نے دعوی کیا کہ26/11 ممبئی حملے کے بعد بھارت نے پاکستان میں ہوائی حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ بھارت کا مقصد لشکر طیبہ و جماعت الدعوی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ قصوری نے کہا کہ امریکی صدر کے عہدے پر سابق امیدوار جان میکن کی قیادت میں امریکی نمائندہ وفد26/11 حملے کے بعد ان سے ملا تھا۔ میکین نے بتایا کہ بھارت لاہور کے پاس لشکر اور جماعت الدعوی کے ٹھکانوں پر ہوائی حملہ کرسکتا ہے۔ قصوری نے کہا کہ میکین نے انہیں بتایا تھا کہ وہ بھارت سے آرہے ہیں۔ حملے کے بعد بھارت میں بہت غصہ ہے۔ پاکستانی فوج نے میکین سے کہا تھا کہ وہ بھارت کے ہوائی حملے کا نپا تلا جواب دے گی۔ ادھر ایئر فورس کے چیف اروپ راہ نے چند دن پہلے کہا تھا کہ بھارتیہ فوج پاکستان میں گھس پر آتنکی کیمپوں کو تباہ کرنے میں اہل ہے لیکن سیاسی لیڈر شپ سے اجازت ملے تو کنٹرول لائن سے لیکر مقبوضہ کشمیر تک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پچھلے دنوں میانمار میں جیسی کارروائی کی گئی تھی ویسی ہی مقبوضہ کشمیر میں بھی کیا ہوسکتا ہے؟ راہ نے کہا اہلیت تو ہے لیکن اس کا فیصلہ ہم نہیں لے سکتے ۔ اس کا فیصلہ تو سیاسی طور پر ہونا چاہئے۔ ہمارا خیال ہے بھارت کی جوابی کارروائی میں تھوڑا خطرہ ضرور ہے ہمیں یہ خطرہ مول لینا ہی پڑے گا۔ ہمارا دشمن پاکستان نہیں دہشت گرد اور دہشت گردی ہے اور اسے کند کرنے میں ہمیں کسی بھی حد تک جانے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے۔ وقت آگیا ہے مودی سرکار پاکستان کو ایسا سبق سکھائے کہ وہ بھارت کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ سکے لیکن اس کے لئے قوت ارادی کی ضرورت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟