پی او کے کے کشمیریوں کو اس جہنمی زندگی سے آزاد کرائیں

پاکستان کے قبضے والے کشمیر کے حالات حالیہ موصولہ ویڈیو سے بے نقاب ہوئے ہیں۔ سیدھی بات چیت کے عین موقعے پر بھاگ جانے والے پاکستان کو بھارت کو کوسنے کی جگہ اپنے اندرونی حالات پر غور کرنا چاہئے۔ جو ویڈیو پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے بارے میں عام ہوئے ہیں ، ان پر نہ تو ہمیں کوئی تعجب ہوا ہے اور نہ ہی ان کے اصلی ہونے پر ہمیں کوئی شک ہے۔ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ ان ویڈیو اورخبروں کی اشاعت میں ہندوستانی پبلسٹی اور خفیہ مشینری کا ہاتھ ہو لیکن تعجب تو اس بات کا ہونا چاہئے کہ اب تک پاکستان کے قبضے والے کشمیر (پی او کے)سے اس طرح کی خبریں کیوں نہیں آئیں۔ دنیا بھی حیران ہوگی کہ بین الاقوامی اسٹیج سے بھارت کے کشمیر کی زیادتیو ں کا تو پاکستان ہر ممکن موقعے پر رونا روتا ہے لیکن اپنے علاقے کے کشمیر میں وہ جو کشمیریوں سے کررہا ہے ان کے بارے میں کبھی کچھ کیوں نہیں بولتا یا بتاتا۔ بھارت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا اہم اسپانسر ہے اور صاف کیا کہ امن کشمیر سے فوج ہٹانے سے نہیں بلکہ پاکستان کو دہشت گردی چھوڑنے سے ہوگا کیونکہ اسلام آباد دہشت گردی کو اپنی سرکاری پالیسی کے جائز ہتھیار کی شکل میں استعمال کرتا رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو جلد خالی کرے۔ کاٹ کی ہانڈی بار بار نہیں چڑھتی اس لئے پاکستان کی لاکھ کوششوں کے باوجود دنیا اب اس جھمیلے میں نہیں پڑے گی کہ کون دنیا میں دہشت گردی کا گڑھ ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ بھارت میں کشمیریوں کو کئی شکایتیں ہیں۔ کوئی بھی علاقہ برسوں سے فوج کے ماتحت رہے تو عام شہریوں کو طرح طرح کی پریشانیاں ہونا لازمی ہیں۔ اس کے باوجود بھارت میں جموں و کشمیر کے شہریوں کو کافی آزادی ہے۔ کم سے کم وہ اپنی شکایتوں کو کھلے طور پر کر سکتے ہیں۔ کشمیری اسمبلی چناؤ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور اپنی من پسند سرکار کو چنتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں تو جمہوریت کی کمی رہی ہے ۔ پاکستان میں فوجی حکومت کا لمبا دور رہا ہے اس لئے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو زیادہ شکایتیں ہونا فطری ہے۔ کشمیری کلچر الگ ہے چاہے وہ بھارت میں ہو یا پاکستانی حصے والے کشمیر میں ہو۔ پاکستان میں جیسے کٹر وہابی عناصر کا ، پنجابیوں کا بول بالا ہے اس کا بھی دباؤ کشمیریوں پر ہونا چاہئے۔ پاکستان کی معیشت بہت بری حالت میں ہے اور جو غیر ملکی مدد ملتی ہے اس کا سب سے بڑا حصہ فوج کو ملتا ہے۔ جو ویڈیو پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے سامنے آئے ہیں اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہاں غربت، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی ہے۔ ایسے میں اگر وہاں کی جنتا میں ناراضگی ہے اور لوگ سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہیں تو اس میں تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ ناراضگی تو پہلے بھی تھی لیکن فوج کی کچلنے کی کارروائی کے سبب یہ عام نہیں ہوسکا۔ ہمیں دنیا کے سامنے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی حقیقت کو لانا چاہئے اور بتانا چاہئے کہ وہاں کے لوگ کن بدتر حالات میں زندگی گزر بسر کررہے ہیں۔ وہاں کی عوام کس بدحالی اور دمن کا سامنا کررہی ہے۔ غلام کشمیر کے باشندوں کی جو بری حالت چل رہی ہے وہ بھی دنیا دیکھ رہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اب غلام کشمیریوں کو بدحالی سے پاکستان کے چنگل سے گوا کی طرح آزادی کا تحفہ دیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟