کیا لالو کا بیف بیان بہار میں ٹرننگ پوائنٹ ہوسکتا ہے

بہار اسمبلی چناؤ میں پہلے دور کی پولنگ کو اب مشکل سے 48 گھنٹے بچے ہیں۔ کانٹے کی اس ٹکر میں کون فتحیاب ہوتا ہے اس کا پتہ تو 4 دور کی پولنگ کے بعد 8 نومبر کو ہی چلے گا جب ووٹوں کی گنتی ہوگی۔ حالیہ واقعات کابہارچناؤ پر کیا اثر پڑے گا؟ مہا گٹھ بندھن کے سب سے بڑے کرائٹ پولر لالو پرساد یادو چناؤ سے ٹھیک پہلے بیف پر اپنے متنازعہ بیان اور دونوں بیٹوں کو لیکر بڑے جھمیلے میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔ بہار چناؤ میں گؤ ماس کا اشو سارے تجزیوں و حکمت عملیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ہوا کا رخ بدل سکتا ہے۔وکاس،ریزرویشن، اگڑا پچھڑا جیسے تمام اشوز پربحث ختم ہوچکی ہے۔ دراصل لالو نے اپنے بیان میں نہ صرف ہندو تو گؤ ماس کھانے والا بتایا ہے بلکہ لالو سے مسلم بھی اس بات کو لیکر خفا ہیں کہ انہوں نے گوشت کھانے والوں کو غیرمہذب کہہ دیا ہے۔ مسلمانوں نے اسے اپنی توہین مانا ہے۔ اس پر نہ تو کوئی کانگریسی تبصرہ کررہا ہے اور نہ ہی جنتا دل (یو) کا ترجمان۔ مہا گٹھ بندھن کے لوگ بھی دبی زبان میں ماننے لگے ہیں کہ پہلے مرحلے کی پولنگ میں گؤ ماس ایک بڑا اشو ہوسکتا ہے۔ کانگریس لیڈر آف دی ریکارڈ کہتے ہیں کہ لالو کی طرف سے آرہی صفائی معاملے کو اور الجھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لالو فرماتے ہیں کہ ان کے منہ سے شیطان نے بیف والی بات کہلوادی ہے۔ لالو کی اس وضاحت سے بھی سیاسی سنگرام رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مخالف کہہ رہے ہیں کہ جب ابھی سے لالو کے منہ میں لفظ ’شیطان‘ آرہا ہے تو آگے کیا ہوگا؟ چھوٹے بیٹے تیجسوی یادو میٹرک بھی پاس نہیں ہیں۔ ان کے لئے الگ ایک مصیبت ثابت ہورہا ہے۔ اسے لیکر چاروں طرف سے ان پر سوالوں کی بوچھار ہورہی ہے۔ بات یہاں پر ہی نہیں رکی ہے تیجسوی چھوٹے بیٹے ہیں لیکن نامزدگی کے وقت داخل کردہ حلف نامے اور پیدائشی سرٹیفکیٹ کے ثبوت کے مطابق تیجسوی بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو سے بڑے ہیں۔ بیٹا میٹرک پاس نہیں ہیں اور عمر کا تنازعہ اب تک پردے میں ہی تھا جو اچانک ایک ساتھ سامنے آگیا ہے۔ وہ اس وجہ سے کہ دونوں بیٹے پہلی بار چناؤ لڑ رہے ہیں اور نامزدگی کے وقت دونوں باتیں سامنے آگئی ہیں۔ دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ دادری کانڈ اور نیپال کے مدھیشیوں کے اشو پر کیا اثر پڑتا ہے؟ بہار اسمبلی چناؤ میں بیشک نیپال میں جاری مدھیشی تحریک تھی اس کا ذکرنیتاؤں کی تقریر میں نہیں سنائی دے رہا ہے لیکن نیپال سے آنے والی ہوا بہار کے سرحدی علاقوں میں بھاجپا کیلئے فیصلہ کن رخ طے کرسکتی ہے۔ مدھیش آندولن سے بہار کا ایک بڑا علاقہ سیدھے طور سے جڑا ہوا ہے۔ بہار اور مدھیش کے درمیان روٹی بیٹی کا رشتہ رہا ہے۔ مدھیش میں خاص طور سے دو برادریوں کا دبدبہ ہے۔ ایک یادو اور دوسرا برہمن۔ ان علاقوں میں پی ایم نریندر مودی کو لیکر لوگوں میں امید قائم ہے اور مودی کی ریلیوں کا بھاجپا اتحاد کو فائدہ مل سکتا ہے۔ دوسری طرف دادری کانڈ سے بھاجپا کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ بہار کی 50 سیٹوں پر مسلم ووٹ اہم ہے۔ 17 فیصدی ووٹر ہیں۔ بیشک بہار میں اسد الدین اویسی کی پارٹی کی اینٹری کے درمیان یہ سوال بھی اہم ہوگیا ہے کہ اس بار مسلم ووٹوں کا رخ کس کی تقدیر کھلائے گا۔ کیا سیمانچل میں اویسی کامیاب ہوں گے یا پھر وہ مسلم ووٹوں کے بکھراؤ کو یقینی کر بھاجپا کیلئے راہ آسان کریں گے۔ ویسے ایک تازہ سروے آیا ہے۔ لوک نیتی ۔ سی ایس ڈی ایس کے ذریعے ستمبر کے آخری ہفتے میں کرائے گئے سروے میں یہ سامنے آیا ہے کہ بی جے پی اتحاد کو مہا گٹھ بندھن کے مقابلے 4 فیصدی کی بڑھت مل رہی ہے۔ سروے کے مطابق اگر ستمبر کے آخری ہفتے میں چناؤ کرائے جاتے تو این ڈی اے کو 42 فیصد ووٹ جبکہ مہا گٹھ بندھن کو28 فیصدی ووٹ حاصل ہوتے۔ سماجوادی پارٹی اور پپو یادو کے تیسرے مورچے کا کوئی اثر نظر نہیں آتا لیکن چناؤ میں ہر دن پوزیشن بدلتی ہے اور پچھلے کچھ دنوں میں تو ماحول تیزی سے بدل رہا ہے۔ دیکھیں کہ ان اشوز کا کیااثر چناؤ پر ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟