آخرکار پرگیہ ٹھاکر کو انصاف ! ضمانت کا راستہ صاف

آخرکار مالیگاؤں دھماکے کے معاملے میں گرفتار سادھوی پرگیہ ٹھاکر سمیت دیگر کو تھوڑی راحت ملنے کا امکان ہے۔ دیش کی بڑی عدالت نے سادھوی پرگیہ ٹھاکر اور کرنل سری کانت پروہت سمیت کل11 لوگوں کی ضمانت کی عرضی پر نچلی عدالت سے ایک مہینے کے اندر فیصلہ کرنے کا بدھوار کے روز حکم دیا۔۔پچھلے ساڑھے چھ سال سے جیل میں بندملزمان کی ضمانت عرضی بمبئی ہائی کورٹ نے خارج کردی تھی لیکن سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ ثبوت کی بنیاد پر ان کے خلاف مکوکا ایکٹ کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔ جسٹس ایف ایم آئی کھلی پھلا اور جسٹس شیو کیرتی سنگھ کی ڈویژن بنچ نے یہ بھی کہا کہ ملزمان کی ضمانت عرضیوں سے نمٹنے کے دوران مکوکا کی سخت دفعات پر غور نہیں کیا جائے۔ ملزمان نے ضمانت دینے سے انکار کرنے کے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی درخواست کی تھی کہ سخت مکوکا قانون کے تحت الزامات کا تعین بحال رکھنے کے لئے ہائی کورٹ کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ مالیگاؤں بم دھماکے کانڈ میں پرگیہ ٹھاکر اور دیگر 10 ملزمان کو مکوکا کے تحت سماعت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہائی کورٹ نے اسپیشل عدالت کے اس فیصلے کو بھی مسترد کردیا تھا جس نے اس خصوصی قانون کے تحت الزام منسوخ کردئے تھے۔ مالیگاؤں علاقے میں 29 ستمبر2008ء کو بم دھماکہ ہوا تھا اس میں 7 لوگ مارے گئے تھے۔ بنیادی سازشوں کی شکل میں سادھوی پرگیہ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل ایس پروہت اور سوامی دیانند پانڈے ملزم بنائے گئے۔ جولائی 2014ء میں اسپیشل مکوکا کورٹ نے کہا کہ اینٹی ٹیرر اسکوائڈ نے غلط طریقے سے پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت دیگر 9 پر مکوکا لگایا۔ 4 ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں کہا گیا کہ مالیگاؤں کو دھماکے کے لئے اس لئے چنا گیا کیونکہ یہ مسلم اکثریتی علاقہ تھا۔ حملے میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل پرگیہ کی تھی۔ ہائی کورٹ نے اسپیشل کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مکوکا لگائے جانے کو صحیح ٹھہرایا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سادھوی پرگیہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف جو ثبوت پیش کئے گئے ہیں اس میں پہلی نظر میں مکوکا کا معاملہ بنتا ہی نہیں دکھائی دیتا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے موجودہ ثبوت کی بنیاد پر ان کے خلاف مکوکا کے تحت مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا اس لئے ملزمان کا ایک سے زائد منظم جرائم میں ہاتھ ثابت ہونا ضروری ہے۔ لیکن ایجنسی این آئی اے صرف ایک ملزم راکیش چھاوڑے کو چھوڑ کر دیگر کسی معاملے میں ایسا کچھ ثابت نہیں کرپائی ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مقدمے کی سماعت کررہی خصوصی عدالت ان حالات میں چھاوڑے کو چھوڑ کر باقی سبھی کو ضمانت پر رہا کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے آخر کار سادھوی پرگیہ وکرنل پروہت سے انصاف کیا ہے۔ اب ان کی ضمانت کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ راحت اس بات کی بھی ہے کہ جو مقدمہ چلے گا وہ مکوکا کے تحت نہیں ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟