ٹیم کیجریوال اور ٹیم یوگیندر یادو میں آر پار کی لڑائی

بٹوارے کے دہانے پر کھڑی عام آدمی پارٹی کے لیڈروں اور انتظار فی الحال 14 اپریل کی میٹنگ کا ہے۔ آپ کے دونوں گروپوں کی اگلی حکمت عملی میٹنگ اور ملی عوامی حمایت سے طے ہوگی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن اینڈ کمپنی کی کوشش ہے کہ میٹنگ میں پارٹی سے وابستہ پرانے لوگوں کی زیادہ سانجھے داری ہو جبکہ ٹیم کیجریوال کا منصوبہ ہے کہ یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن سمیت ان کے ساتھیوں کو میٹنگ سے پہلے باہر کردیا جائے۔ غور طلب ہے کہ یادو اور بھوشن نے 14 اپریل کو آپ کی قومی کونسل کی ایک میٹنگ بلائی ہے۔ فون کرکے ایگزیکٹو کونسل کے ممبروں سے جذباتی اپیل کی جارہی ہے کہ اس میٹنگ سے صاف ہوجائے گا پارٹی میں کون کس کے ساتھ ہے۔ اس دوران پارٹی کے ورکروں میں شش و پنج کی صورتحال پائی جاتی ہے۔وہ کنفیوز ہیں آپ کو دئے عطیہ کا سلسلہ الگ سے شروع ہوگیا ہے۔ لندن کے ایک باشندے کندن شرما کی طرف سے ویگن آر کار کو واپس کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ یہ وہی کار ہے جس میں سوار ہوکر کیجریوال نے چناؤ کمپین چلائی تھی اور وہ49 دن کی اپنی حکومت کے دوران اسی نیلی رنگ کی ویگن آر کار سے دفتر آتے جاتے تھے۔ دہلی اسمبلی چناؤ 2013 ء کے دوران آپ حمایتی کندن شرما نے کیجریوال سے متاثر ہوکر انہیں نیلے رنگ کی ویگن آر کار عطیہ میں دے دی تھی کیجریوال نے اسی کار میں چناؤ مہم چلائی تھی۔ عام آدمی پارٹی میں کئی دنوں سے جاری گھماسان سے ناراض ہوکر کندن شرما نے اپنی گاڑی واپس کرنے کی مانگ کی ہے۔ادھر یوپی کے شہر لکھنؤ سے آپ کے ورکر سنیل کمار لال نے پارٹی کے ’’لوگو‘‘پر دعوی کیا ہے۔ کیجریوال کو بھیجے گئے خط میں سنیل نے کہا ہے کہ پارٹی اس ’’لوگو‘‘ کا استعمال بند کردے جسے ڈیزائن انہوں نے کیا تھا۔ ان کا ’’لوگو‘‘ پارٹی کے لیٹر ہیڈ، جھنڈے، بینر سے ہٹا دیا جائے۔ کیجریوال کے مخالف فریق نے اروند کیجریوال کو ہٹلر بتاتے ہوئے دہلی بھر میں پوسٹر چپکا دئے ہیں۔ بھگت کرانتی سینا کے نام سے جگہ جگہ چپکائے گئے پوسٹر میں کیجریوال کا موازنہ ہٹلر سے کیا گیا ہے۔ پوسٹروں میں لکھا ہے کہ عام آدمی پارٹی میں رہنا رہے تو اروند اروند کہنا ہوگا۔ اس کے علاوہ پوسٹروں میں آپ کی قومی ایگزیکٹو سے نکالے گئے یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن، پروفیسر آننت کمار سمیت سبھی لیڈروں کے تئیں ہمدردی جتائی گئی ہے۔
گذشتہ منگل کو عام آدمی پارٹی کی ویب سائٹ پر عجیب نام سے چندہ آیا۔ چندہ دینے والوں کے پتوں کی جگہ پر ’آپ‘ اور کیجریوال کو بے عزت کرنے والے الفاظ لکھے تھے۔ ایسے ناموں سے ملے چندے کی رقم بھی ایک سے تین روپے کے درمیان تھی۔ ہٹلر کاایڈمنسٹریٹر کیجریوال نام سے 1 روپیہ، دیش دروہی کیجریوال سے 1 روپیہ، بے ایمان کیجریوال 1 روپیہ اور دہلی بھاجپا کو 3 تیر نام سے پارٹی کھاتے میں 3 روپے جمع کرائے گئے ہیں۔ یہ سبھی نام پارٹی کی ویب سائٹ پر دیر رات تک موجود تھے۔ اس بارے میں پارٹی کی طرف سے کوئی رائے زنی نہیں کی گئی۔ ادھر ٹیم یوگیندریادو کی کوشش ہے کہ 14 اپریل کی میٹنگ میں کونسل کے ممبران کی اکثریت رہے۔ اس سے آگے کی حکمت عملی ان کے حق میں ہوگی۔ دوسری طرف ٹیم کیجریوال کی کوشش ہے کہ ڈسپلن شکنی کی کارروائی کرتے ہوئے ٹیم یادو کو پارٹی سے باہر کردیا جائے۔ ذرائع کی مانیں تو14 اپریل سے پہلے اس پر فیصلہ ممکن ہے۔ لگتا ہے اب آر پار کی لڑائی ہے اور کیجریوال ہر حال میں پارٹی پر اپنا قبضہ قائم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟