دہلی والو ہوشیار۔ سبزی ۔ دودھ کی قلت کاخطرہ

دیش کی راجدھانی او رمرکزی زیر انتظام ریاست دہلی کادنیا کے شہروں میں جب شمار ہوتا ہے تو اس کو سب سے زیادہ آلودہ شہر ماناجاتا ہے۔اس آلودگی کی سب سے بڑی وجہ دہلی میں ہریانہ۔ اترپردیش۔ پنجاب۔ ہریانہ۔ ہماچل وغیرہ پڑوس ریاستوں سے تقریبا ایک سے ڈیڑھ لاکھ پیٹرول ۔ ڈیزل سے چلنے والے ٹرک اور بسیں ۔ کاریں آتی جاتی ہیں ان سے نکلنے والے دھویں سے دہلی کی آب وہوا میں آلودگی سطح بڑھی ہے دہلی کی سابقہ شیلا سرکار نے ڈیزل سے چلنے والے ٹرکوں کو دہلی میں آمدروفت کو رات 9 بجے تک روک لگادی تھی۔ لیکن فیصلہ پر ٹرانسپورٹروں کی مخالفت کی وجہ سے نرمی برتی گئی۔ جس سے راجدھانی میں دن بدن آلودگی سطح بڑھتی جارہی ہے۔ اس سے دہلی کے لوگوں میں دمہ۔ سانس اورکینسر کی بیماریوں میں اضافہ کاخطرہ بڑھ گیا ہے۔ عالمی صحت تنظیم(WHO) نے اس بڑھتی آلودگی پر مرکزی حکومت کو پیش کردہ رپورٹ میں اپنی تشویش جتا چکی ہے۔
اب نیشنل گرین ٹریبونل( ) نے دہلی۔ این سی آر آلودگی سطح کو بھانپتے ہوئے پرانی گاڑیوں پر پابندی کا جواہم فیصلہ کیا ہے۔ یہ لائق خیرمقدم ہے اس نے قواعد کی دھجیاں اڑا رہے ٹرانسپورٹروں اور بلڈروں پر 50ہزار روپے تک کے جرمانے لگانے کابھی حکم دیا ہے۔ اب ٹرانسپورٹ انفورسمنٹ ایجنسیوں کو اس فیصلہ پرتعمیل کرانے کی ذمہ داری ہوگی۔ اس فیصلہ سے دن رات میں ٹرکوں۔ پرانی بسوں کے چلنے سے گھنٹوں مسافروں کو جام کاشکار رہنا پڑتا ہے ان کو راحت ملے گی وہیں دہلی میں بڑھتی آلودگی سطح میں بھی کمی آئے گی۔ جس سے غیرملکی سیاحوں کی تعداد بھی بڑھے گی این جی ٹی کے فیصلہ پر ٹرانسپورٹروں نے سخت ناراضگی جتائی ہے۔ ان کادعوی ہے کہ وہ دہلی کو سبزی۔ پھل۔ دودھ کو ڈھلائی کرتے ہیں۔ 10 سال پرانی گاڑیوں کے چلنے پر پابندی لگنے سے پیر کی آدھی رات سے چکا جام کرنے کااعلان کیا ہے۔ آل انڈیا موٹرس ٹرانسپورٹ کانگریس کے چیئرمین بھیم وادھوا نے دھمکی ہے کہ کوئی بھی گاڑی مال لیکر دہلی میں نہیں آئے گی۔ جس سے دہلی میں دودھ۔ سبزی۔ پھلوں کی قلت کھڑی ہونے سے دام آسمان چھو سکتے ہیں۔ عام لوگوں میں ہائے توبہ مچ سکتی ہے لوگوں کی امکانی پریشانی کو دیکھتے ہوئے مرکزی اورریاستی سرکاریں مسئلہ کاکوئی ایسا حل نکالیں جس سے قومی راجدھانی میں اشیائے ضروریہ کی قلت نہ ہو ساتھ ہی ان ٹرکوں کے مالکان اورڈرائیوروں کی روزی روٹی کو دھکا نہ لگے۔ ٹرانسپورٹرس کو بھی چاہئے کہ وہ این جی ٹی کے فیصلہ پر تعمیل کیخلاف چکا جام جیسی تحریک نہ چھیڑیں اس سے عام آدمی کے ننھے بچوں کو دودھ جیسی ضرورت سے محروم رہنا پڑسکتا ہے۔ این جی ٹی کافیصلہ عام آدمی کی صحت کے لئے فیصلہ حق بجانب ہے لیکن انسان کی زندگی کے پہلو کو بھی سامنا رکھا جاناچاہئے۔ کیونکہ وہ پہلے ہی مہنگائی کی مار سے دوچارہے اشیائے ضروریہ کی قلت سے اس کو آسمان چھوتی قیمتوں پر سامان لینے پر مجبور ہوناپڑے گا۔ سرکار کو اور ٹرانسپورٹروں کو بلا کر ہڑتال ٹلوانے کے لئے کارگر قدم اٹھائے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟