ہند۔ فرانس میں رافیل جنگی جہاز سپلائی سمجھوتہ

ہندوستان کی فضائیہ جدید جنگی جہازوں کی قلت کاسامنا کررہی ہے اب اسکو 18برسوں کے طویل عرصہ کے انتظار کے بعد رافیل جیسے جدید اور اپنے نشانے کو بہتر طریقہ سے نشانہ لگانے کی صلاحیت والے جنگی جہاز فرانس سے ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 17سمجھوتوں پر دستخط ہوئے۔ فرانس نے ہندوستان میں دو اب ڈالر یورویعنی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کااعلان کیا ہے اس میں ائرس بنائیں گی۔ فرانس میں وزیراعظم نریندر مودی کا جس طرح سے خیرمقدم اور وہاں کے میڈیا میں ان کے دورے کو اہمیت دی گئی ہے اس سے وزیراعظم کے دنیا کے ملکوں میں بڑھتے قد کاپتہ چلتا ہے۔
رافیل جنگی جہازوں کو خریدنے کاسلسلہ پچھلی یوپی اے حکومت نے شروع کیاتھا۔یہ کہنا مشکل ہے جہازوں کے سودے کو کیاقطعی شکل ملے سکے گی۔ لیکن خوش آئین بات یہ ہے کہ ہندوستانی فضائیہ کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے بھارت کو دوسال میں ہی جنگی جہاز مل جائیں گے۔ لیکن سودے کی مخالفت بھی شروع ہوگئی ہے یہ کسی پارٹی کی طرف سے نہیں بلکہ خود نریندر مودی کی پارٹی بھاجپا کے لیڈر سبرامنیم کی طرف سے کی گئی ہے انہوں نے تو یہاں تک دھمکی دیدی ہے کہ وہ اس سودے کو عدالت میں چیلنج کریں گے ان کی دلیل ہے لیبیا اور مصر میں رافیل جنگی جہاز کھرے نہیں اترے۔ خراب پرفارمنس کی وجہ سے کئی ملکوں کے ساتھ اس کے معاہدے ختم ہوچکے ہیں۔ ساتھ ہی ان جہازوں میں ایندھن کی کھپت بھی زیادہ ہوتی ہے اس لئے اس سودے کو ہری جھنڈی دینے کے خلاف ہیں کیونکہ معاملہ ملکی سلامتی سے وابستہ مسئلہ ہے۔ اگر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی دلیل صحیح ہے تو اس پر مودی سرکار کو غور کرناچاہئے۔ ڈاکٹر سوامی کی دلیل میں دم اس لئے بھی لگتا ہے کہ فرانس کے ساتھ طویل عرصہ سے ان جہازوں کی خرید کاسودا نہیں ہوپارہا تھا۔ یوپی اے حکومت میں تمام تکنیکی پہلوؤں پر غور کرنے کے بعداسے ائر فورس کے بیڑے میں شامل کرنے کافیصلہ لیاگیا تھا۔ اب این ڈی اے حکومت نے ائر فورس کی فوری ضرورتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کو جلد سے جلد خریدنے کافیصلہ کیا ہے حالانکہ جہازوں کی آمد میں قریب دوسال لگ سکتے ہیں۔ وہیں ڈیفنس ماہرین نے بھی ان جہازوں کی خرید پر تشفی جتائی ہے او رکہا کہ ان کے ائر فورس کے بیڑے میں شامل ہونے سے ائر فورس کی نئی طاقت ملے گی۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فرانس کے ساتھ جو معاہدے ہوئے ہیں ان کے لئے کوئی ایسا سسٹم بنایا جائے تاکہ مختلف ملکوں سے سرکار نے جو معاہدے کئے ہیں ان کے جلد سے جلد نتیجے سامنے آئیں کیونکہ کئی مرتبہ معاہدوں کے عمل میں وقت لگتا ہے لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے کام کرنے کے طریقہ سے امید یہی کی جاسکتی ہے فرانس سے جہاز جلدی آئیں گے ہم ڈیفنس طاقت کے اعتبار سے مضبوط ہوں گے۔ وزیراعظم کو جوکامیابی فرانس میں ملی ہے وہ جرمنی اور کینیڈا میں بھی ملے گی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟