بھاجپا کا او بی سی چہرہ تھے گوپی ناتھ منڈے!

منگلوار کو ایک افسوسناک سڑک حادثے میں مرکزی وزیر برائے دیہی ترقی گوپی ناتھ منڈے کا انتقال ہوگیا۔ منڈے ایئر پورٹ جارہے تھے۔ انہیں ممبئی کی فلائٹ پکڑنی تھی۔ قریب6.20 بجے ان کی کار میں انڈیکا گاڑی نے زور دار ٹکر مار دی۔ یہ ٹکر ٹھیک وہاں لگی جہاں پر منڈے رہتے تھے۔ حادثے کے بعد انہیں بیہوشی کی حالت میں ایمس لایا گیا۔ ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کا ہارٹ فیل ہوگیا تھا۔ گوپی ناتھ منڈے بیڑ ضلع کے پرلی گاؤں میں ایک عام خاندان میں 12 جون1949 ء کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ پچھڑے طبقے کے تھے۔ مہاراشٹر میں بھاجپا کا او بی سی چہرہ اور نائب وزیر اعلی گوپی ناتھ منڈے ریاست کے آئندہ اسمبلی چناؤ میں کانگریس۔ راشٹریہ کانگریس پارٹی سے اقتدار چھیننے کے لئے پارٹی کی مہم کی رہنمائی کرنے کی تیاری کررہے تھے لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پانچ بار ممبر اسمبلی رہے گوپی ناتھ منڈے ہفتے بھر پہلے ہی مرکزی وزارت میں پہلی بار شامل ہوئے تھے۔ وہ 64 سال کے تھے۔لوک سبھا چناؤ میں شیو سینا ۔ بھاجپا گٹھ بندھن کی زبردست جیت سے جوش سے بھرے مہاراشٹر کے سابق نائب وزیر اعلی منڈے کے نام کی چرچا بطور وزیر اعلی کے طور پر ہونی شروع ہوگئی تھی۔راشٹریہ کانگریس پارٹی چیف شرد پوار کے زبردست ناقد منڈے کو اس بات کا کریڈٹ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے اس مراٹھا سیاست کے اثر کو اس حد تک بے اثر کردیا کہ شیو سینا ۔ بھاجپا گٹھ بندھن 1995 میں اقتدار میں آسکا اور وہ نائب وزیر اعلی بنے۔سورگیہ بھاجپا نیتا پرمود مہاجن کے گوپی ناتھ منڈے بہنوئی تھے۔ اسے اتفاق کہیں یا کچھ اور لیکن منڈے مہاجن پریوار کے لئے مہینے کا تیسرا دن اشبھ لگتا ہے۔منگلوار یعنی3 جون کو حادثے میں ہلاک ہونے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پریوار کے تین ممبر اور دونوں بھاجپا نیتاؤں کے ایک قریبی مہینے کے تیسرے دن ہی کال کے گال میں سما گئے۔یہ افسوسناک سلسلہ منڈے کے سالے پرمود مہاجن کے انتقال کے ساتھ شروع ہوا تھا۔سال2006ء میں 3 مئی کو ہی ممبئی کی ایک ہسپتال میں پرمود مہاجن نے دم توڑا تھا۔ پرمود مہاجن کو ان کے بھائی پروین مہاجن نے ہی کسی جھگڑے کی وجہ سے 22 اپریل 2006 کو گولی ماری تھی۔ وہ 13 دنوں تک زندگی اور موت کے درمیان جھولتے رہے اور3 مئی کو ان کی روح ان کا ساتھ چھوڑ گئی۔ اس واقعہ کے ایک مہینے بعد3 جون 2006 ء کو ایک پارٹی کے بعد پرمود مہاجن کے اسسٹنٹ وویک مہیترا دہلی میں اپنے سرکاری بنگلے میں مرے ہوئے پائے گئے اور مہاجن کے بیٹے راہل مہاجن بے ہوش پائے گئے۔اس پارٹی میں مبینہ طور پر شراب اور نشیلی اشیاء کا استعمال کیا گیا تھا۔گوپی ناتھ منڈے کی موت کے پیچھے کوئی سازش ہے یا پھر محض ایک سڑک حادثہ؟واقعہ کی جانکاری ملتے ہی خفیہ بیورو کے سینئر افسران نے منگلوار صبح جائے وقوع کا دورہ کیا اور تغلق روڈ تھانے پہنچ گئے ملزم ڈرائیور گروندر سنگھ سے مفصل پوچھ تاچھ کی تھی۔ دہلی پولیس نے ابھی تک پوچھ تاچھ کی بنیاد پر دعوی کیا کہ جانچ میںیہ واقعہ صرف ایک حادثہ ہی لگتا ہے۔ دہلی پولیس کو فورینسک رپورٹ کا انتظار ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ رپورٹ ملنے کے بعد ہی واقعہ کی صحیح تصویر سامنے آ پائے گی ۔ ساتھ ہی یہ بھی پتہ چلے گا کہ آخر کار کس کار مالک کی غلطی سے یہ حادثہ ہوا۔ گوہی ناتھ منڈے کا یوں جانا بھاجپا کے لئے بہت ہی افسوسناک خبر ہے۔ منڈے مہاراشٹر میں بھاجپا کا چہرہ تھے۔ منڈے نے خود کو ایک بڑے او بی سی نیتا کے طور پر قائم کیا اور مراٹھا واڑ کی راجنیتی ان کے آگے پیچھے چلتی تھی۔1980ء میں جب وہ پہلی بار ایم ایل اے بنے اور پانچ بار ممبر پارلیمنٹ بنے،1990ء میں وہ پہلی بار تب سرخیوں میں آئے جب انہوں نے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کا مدعا اٹھا کر اسے چنوتی دی۔1995ء میں جب ریاست میں شیو سینا۔ بی جے پی کی سرکار بنی تو انہیں نائب وزیر اعلی بنایا گیا۔ اسی دوران ممبئی میں کئی انڈرورلڈ ڈان کے انکاؤنٹر ہوئے۔ منڈے ہی اس وقت ریاست میں پارٹی کے سب سے سینئراور عوامی بنیاد والے نیتا مانے جاتے تھے۔بی جے پی کو لگ رہا تھا کہ آنے والے اسمبلی چناؤ وہ منڈے کی رہنمائی میں ہی لڑیں گے۔ اب بی جے پی کو ان کے متبادل پر وچار کرنا ہوگا۔مہاراشٹر میں دوسرے بڑے نیتا نتن گڈکری کو اب مہاراشٹر کی کمان سنبھالنی پڑ سکتی ہے۔ ہم شری گوپی ناتھ منڈے کو اپنی شردھانجلی پیش کرتے ہیں اور ان کے پریوار سے کہنا چاہیں گے کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں اکیلے نہیں۔ گوپی ناتھ منڈے کے جانے سے دیشنے ایک محنتی، جنتا سے جڑے نیتا کو کھو دیا ہے جس کی کمی شاید ہی کبھی پوری ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟