سچ دکھانے کی بھاری قیمت چکانی پڑی لوک سبھا ٹی وی کے سی ای او کو!

عا م طور پر جب نظام بدلتا ہے یعنی نئی سرکار بنتی ہے تو یہ تو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ تمام اہم جگہوں پر اپنے بھروسے کے افسران کو بٹھاتے ہیں پر یہ کم دیکھا ہے جب کوئی نیتا جاتے جاتے ایک اہم سرکاری محکمے کے سب سے سینئر افسر کو باہر کا راستہ دکھائے۔سابق لوک سبھا اسپیکر میرا کمار نے کچھ ایسا ہی کیا ہے۔ جاتے جاتے انہوں نے لوک سبھا ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راجیو مشرا کو باہر کا راستہ دکھا دیا۔ راجیو مشرا کی خدمات گذشتہ شکراور کی رات ایک نوٹی فکیشن جاری کر اچانک ختم کر دی گئی۔ لوک سبھا سکریٹری30 مئی2014ء کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے لوک سبھا ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو راجیو مشرا کی سروس 31 مئی2014ء تک محدود کردی ہے۔اس سے پہلے لوک سبھا سکریٹریٹ کی 17 دسمبر2013 ء کے نوٹیفکیشن میں مشرا کا ایگریمنٹ 15 دسمبر کی دوپہر سے اگلے حکم تک بڑھا دیا گیا تھا۔اس طرح تقریباً ساڑھے پانچ مہینے میں ان کی خدمات کو 31 مئی تک محدود کرتے ہوئے 1 جون سے ختم کردیا گیا۔ میرا کمار نے جاتے جاتے شکروار کی رات جس طرح راجیو مشرا کا ایگریمنٹ ختم کیا اس سے خود مشرا بھی حیران ہیں۔مشرا نے کہا کہ انہیں اس کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔ اطلاع تک بھی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ چینل اچھا چل رہا ہے پھر کیا وجہ رہی؟ انہوں نے کہا کہ حال میں ہوئے لوک سبھا چناؤ میں ساسا رام سے میرا کمار کی ہا ر کی اطلاع لوک سبھا ٹی وی پر تبھی چلائی گئی جب چناؤ کمیشن نے اس کا اعلان کردیا۔ پارلیمنٹ کے مرکزی روم میں نریندر مودی کے بھاجپا ممبران پارلیمنٹ کے لیڈر چنے جانے کی کوریج ہم نے کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شاید ان باتوں سے انہیں ناراضگی ہو؟ انہوں نے حیرت ظاہر کی کہ یہ سب نئی لوک سبھا کی کارروائی شروع ہونے سے عین پہلے کیا گیا۔مشرا نے کہا کہ ایک صحافی کے طور پر میرا کام وہی دکھانا ہے جو سچ ہے یا جو خبر ہے۔چناوی نتائج کی جو خبریں دی جارہی تھیں ان میں پوری ٹیم کام کررہی تھی۔ میں یہی دیکھ سکتا ہوں کہ کچھ غلط نہ جائے۔ہم پیشہ ور طریقے سے کام کریں گے تو سینٹرل ہال میں نریندر مودی کے ہونے کا منظر دکھائیں گے۔ معلوم ہو کہ لوک سبھا ٹی وی نے بھاجپا سنسدیہ دل کی بیٹھک کا سیدھا پرسارن دکھایا تھا۔ اس کے علاوہ چناؤ کی کوریج بھی کی ساتھ ہی جیتے ہوئے نیتاؤں کا انٹرویو کیا جس میں زیادہ تر بھاجپا کے تھے۔ کیونکہ زیادہ تعداد میں وہ ہی جیتے تھے۔ لوک سبھا ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی سروس شرائط کے مطابق عام طور پر کسی کو ہٹائے جانے کے لئے ایک مہینے کا نوٹس دیا جاتا ہے اور اسی طرح کوئی قرار کی نوکری چھوڑ کر جانا چاہے تو اس کے لئے بھی ایک مہینے کا نوٹس ضروری ہے لیکن راجیو مشرا کے معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔ انہیں کوئی اطلاع تک نہیں دی گئی۔ یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ایک کامیاب اسپیکر کی ذمہ داری نبھانے والی میرا کمار نے ہار کے بعد اس طرح سے ایک سینئر افسر پر اپنا غصہ نکالا۔اس طرح کے رویئے کی ہم کبھی بھی میرا کمار جیسی پڑھی لکھی مدھر بھاشی نیتا سے امید نہیں کرسکتے تھے پر انہوں نے یہ کانڈ کرکے دکھا دیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟