لوک سبھا میں صاف نظر آئی اقتدار تبدیلی کی جھلک!

16 ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کی شروعات تعزیتی قرارداد پاس ہونے سے ہوئی کیونکہ ایوان نے سورگیہ گوپی ناتھ منڈے کو شردھانجلی دے کر کارروائی ملتوی کردی۔ لیکن ایوان کے اندر کا نظارہ پچھلے سیشن سے بالکل الگ دکھائی دیا۔ایوان میں اقتدار تبدیلی کی جھلک صاف طور پر محسوس کی گئی۔ حکمراں فریق میں خاص کر بھاجپا ممبران پارلیمنٹ پورے جوش و خروش میں تھے وہیں اپوزیشن خاص کر کانگریس خیمے میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔بطور پی ایم منموہن سنگھ جہاں بیٹھا کرتے تھے وہ جگہ اب نئے پی ایم نریندر مودی نے لے لی جبکہ 15 ویں لوک سبھا کے دوران موجودہ وزیر خارجہ سشما سوراج کی سیٹ پر نئی لوک سبھا میں سونیا گاندھی بیٹھیں۔ ملائم سنگھ ضرور اپنی پرانی سیٹ پر برقرار تھے۔اسپیکر کی نشست کے داہنی طرف پہلی لائن میں جہاں نریندر مودی، لال کرشن اڈوانی، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، سشما سوراج، وینکیانائیڈو اور رام ولاس پاسوان بیٹھے تھے توچیئر کے بائیں طرف پہلی لائن میں سونیا گاندھی، ملکا ارجن کھڑگے، ویرپا موئلی بیٹھے دکھائی دئے۔ پہلی لائن میں جہاں جنتادل (یو) ، مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر بیٹھا کرتے تھے وہاں انا ڈی ایم کے کی ایم پی تھمبی دورئی، ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے بیٹھے دکھائی دئے۔پہلے اجلاس کی خاص بات یہ رہی کہ مودی کا ایوان میں آتے ہی چھا جانا تھا۔ ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سب کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ مگر کارروائی شروع ہونے سے چند منٹ پہلے مودی جیسے ہی ایوان میں آئے تو حکمراں فریق کے ممبران نے میزیں تھپتھپائیں۔ ایم پی ان کے پاؤں چھوتے آگے پیچھے دکھائی دئے جبکہ مودی آتے ہی اپوزیشن کی بینچ کی طرف بڑھ گئے۔ مودی کو اپنی طرف آتا دیکھ ملائم سنگھ نے کھڑے ہوکر ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ اتنے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ایوان میں اینٹری کی مودی کو سامنے دیکھ کر وہ تیزی سے ان کی طرف بڑھیں ، دونوں لیڈروں نے ہاتھ جوڑ کر گرمجوشی سے ایک دوسرے کا خیر مقدم کیا اور ان میں گفتگو بھی ہوئی۔ دونوں لیڈروں کی یہ پہلی بات چیت تھی۔ لال کرشن اڈوانی نے مودی کو ایوان میں آنے پر کھڑے ہوکر احترام پیش کیا۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ سے ملنے کے بعد جب مودی واپس اپنی سیٹ پر بیٹھے تو اڈوانی انہیں ایوان میں لگی تصویروں اورووٹنگ اسکرین اور پینٹنگ کی جانکاری دیتے دکھائی دئے۔ 10 سال حکمراں فریق کی آخری بینچ پر بیٹھنے والے راہل گاندھی نے اس بار سب سے پچھلی بینچ کو ترجیح دی۔ حالانکہ اس بار راہل گاندھی اپوزیشن والی جگہ کی آخری کارنر پر بیٹھے تھے انہوں نے کسی سے بات نہیں کی۔16 ویں لوک سبھا ویسے تو کئی معنوں میں تاریخی ہوگی لیکن اس کا پہلا دن بھی ایک ایسی تاریخ بن گیا کہ کوئی بھی ایم پی ایسی شروعات نہیں چاہے گا۔ نریندر مودی کی رہنمائی میں پہلی بار اکیلے دم پر اکثریت لے کر آئی بھاجپا اپنے بڑے نیتا گوپی ناتھ منڈے کے دیہانت کے سبب متوقع طور پر جوش اور خوشی ایک ساتھ نہیں ظاہر کرسکی۔ بدھوار کو بطور پروٹین اسپیکر کملناتھ ہی ایوان میں ایک واحد ممبر تھے جنہیں صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے اپنی رہائش گاہ پر حلف دلایا تھا۔ بطور لوک سبھا اسپیکٹر کملناتھ نے ایک لائن میں تعزیتی ریزولیشن پڑھا اور نئے منتخبہ ممبران نے 2 منٹ کی خاموشی اختیار کر منڈے کو شردھانجلی پیش کی۔ جمعہ کو نئے لوک سبھا اسپیکرکا چناؤ ہوگیا ہے اور سمترا مہاجن نئی اسپیکر بن گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟