دہلی کے ٹریفک قواعد پر پھر چھڑی بحث!

مرکزی وزیر گوپی ناتھ منڈے کی سڑک حادثے میں موت نے ایک بار پھر ہمیں یاد دلا دیا ہے کہ دہلی کی سڑکیں اور ٹریفک سسٹم کتنا خراب ہوگیا ہے۔راجدھانی کی سڑکوں پر روزانہ یومیہ پانچ لوگوں کی جانیں جاتی ہیں۔ دہلی میں اس سال جنوری سے 15 مئی تک581 لوگوں کی موتیں ہوئی ہیں۔پچھلے سال سڑک حادثوں میں کل1725 لوگوں کی جان گئی تھی۔ ان حادثوں کی وجہ سے رفتار، نشہ اور ٹریفک سگنل کو نظر انداز کرنا ہے۔ دہلی ٹریفک پولیس کے حکام کہتے ہیں کہ بڑے سگنل کو چھوڑ کر راجدھانی میں سگنل رات11 بجے کے بعد جلنے بجھنے شروع ہوجاتے ہیں۔رات میں اور صبح سویرے پولیس بھی سڑکوں پر برائے نام رہتی ہے ایسے میں لوگ بے فکر ہوکر ٹریفک سگنل قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق اس سال15 مئی تک رات12 بجے سے صبح8 بجے کے درمیان 147 لوگوں کی جان گئی جبکہ پچھلے پورے سال کی یہ گنتی182 تھی۔ دہلی ٹریفک پولیس کی سختی کے بعد بھی راجدھانی کے باشندے ٹریفک قوانین کو توڑنے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سال در سال دہلی میں ٹریفک پولیس کے ذریعے کئے گئے چالانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ دہلی ٹریفک پولیس کے اعدادوشماکے مطابق اوسطاً12 ہزار لوگوں کا روزانہ چالان کٹتا ہے۔ سال2012ء میں تقریباً 35.58 لاکھ گاڑیاں اور ڈرائیوروں کا چالان کیا گیا وہیں 2013ء میں یہ بڑھ کر 40.05 لاکھ ہوگیا۔ واقف کاروں کی مانیں تو ٹریفک قوانین تورنے والوں کی تعداد اعدادو شمار سے 10 گنا ہے لیکن 10 فیصدی لوگوں کے خلاف ہی پولیس چالان کر پاتی ہے۔ ٹریفک پولیس کی کوشش سے ٹریفک قواعد توڑنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں پر کافی حد تک لگام لگائی جاسکتی ہے۔ ٹریفک پولیس خود گاڑی ڈرائیوروں کے قواعد توڑنے کا چھپ کر انتظار کرتی ہے۔ جیسے ہی کوئی لال بتی کراس کرتا ہے اس کو پیچھا کرکے پکڑ لیا جاتا ہے۔ یہ صاف ہے کہ ٹریفک پولیس کا ریڈ لائٹ جم کرنے سے روکنے کے بجائے چالان کرنے پر زیادہ فوکس رہتاہے۔ کئی بار تو لوگ اسی سے حادثے کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کا کہنا ہے اگرسورگیہ شری گوپی ناتھ منڈے کار کے اندر سیٹ بیلٹ لگائے ہوتے تو شاید ان کی جان بچ جاتی۔ ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم میں شامل ڈاکٹر سبود گپتا کا کہنا ہے کار کی رفتار کافی دھیمی تھی ایسے میں اگر اچانک بریک لگائی جائے تب بھی اسی طرح کا حادثہ ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ مغربی ممالک کی طرح ہندوستان میں بھی کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والے لوگوں کے لئے سیٹ بیلٹ ضروری کر دینی چاہئے۔انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے قومی نائب صدر ڈاکٹر کے کے اگروال کا کہنا تھا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موت کے معاملے میں آٹھویں سب سے بڑی وجہ سڑک حادثہ ہے۔ اگر بروقت حفاظت کے قدم نہیں اٹھائے گئے تو2030ء تک دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا پانچویں سب سے بڑی وجہ سڑک حادثہ بن سکتی ہے۔ دہلی کا خطرناک ڈیتھ پوائنٹ میں سیلم پور ٹی پوائنڈ، برطانیہ چوک، شاستری پارک،نگم بودھ گھاٹ، شکر پور چنگی، گوکل پوری چوک، آشرم چوک، آنند بہار ٹی پوائنٹ، اکشردھام نیشنل ہائی وے 24 وغیرہ شامل ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟