اترپردیش میں اکھلیش سرکار ہے یا جنگل راج؟

بہوجن سماج پارٹی سپریمو مایاوتی نے صحیح ہی کہا ہے کہ پورے اترپردیش میں جب سے سماجوادی پارٹی کی سرکار آئی ہے تب سے اغوا، چوری اور قتل و بلاتکار کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ایس پی کے مافیا کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ یوپی میں راشٹرپتی ساشن لگایا جانا چاہئے۔ اترپردیش میں جنگل راج چل رہا ہے جہاں نہ تو کوئی قانون و انتظام نام کی کوئی چیز ہے اور نہ ہی کوئی سرکشا ہے۔ آئے دن بلاتکار، ڈکیتی، قتل ہوتے رہتے ہیں۔ پردیش میں آئے دن ہورہے بلاتکار کے واقعات پر اکھلیش سرکار نے ایک بے تکا بیان دیا ہے۔امور داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ پردیش میں روزانہ 10 بلاتکار کا اوسط ہے اس لئے بلاتکارکی روزانہ ہورہی گھٹنائیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ محکمہ داخلہ کی پریس کانفرنس میں شکروار شام آئی جی ایس ٹی ایف آشیش کمار گپتااخباری نمائندوں کو مخاطب کررہے تھے۔ ان سے بدایوں ضلع کے اسیہٹ تھانہ علاقے میں بدھوار کو پیر پر پھانسی سے لٹکی پائی گئی دو دلت کشوریوں سے بلاتکار کے بعدقتل پر سوال کیا گیا تو انہوں نے یہ جواب دیا۔ غور طلب ہے کہ اسیہٹ تھانہ علاقے میں کٹرہ گاؤں میں دلت ذات کی 14 اور15 سال کی لڑکیاں رفع حاجت کے لئے گاؤں سے باہر گئی تھیں۔ دونوں چچیرے بہنوں کے گھر نہ لوٹنے پر گھروالوں نے رات بھر ان کی تلاش کی لیکن بدھوار صبح ایک باغ میں آم کے پیڑ کی ایک ڈالی پر پھانسی سے لٹکی دونوں لڑکیوں کی لاشیں ملیں۔جب مکھیہ منتری اکھیلیش یادو سے کانپور میں ایک خاتون صحافیہ نے ان سے سوال کیا کہ یوپی میں خواتین محفوظ کیوں نہیں ہیں؟تو جانتے ہیں اکھلیش نے کیا جواب دیا؟ وہ بولے: آپ کو تو کوئی خطرہ نہیںیہاں پر؟صحافیہ نے جواب نہ میں دیا تواکھیلیش پھر بولے دھنیہ واد اب آپ یہ بات سب کو بتائیے۔اعظم گڑھ میں بھی ایک دلت نابالغ لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ سرائے میر علاقے میں جمعرات کی رات چار لوگوں نے17 سال کی لڑکی کو اغوا کر اس سے گینگ ریپ کیا۔عام چناؤ میں کراری شکست کے بعد بھی اکھلیش سرکار ہوشیارنہیں ہے۔ ملائم جتنی سرکار کے اقبال کی پیروکاری کرتے ہیں ریاست اتنا ہی جنگل راج کی طرف بڑھ رہی ہے۔بدایوں ضلع میں دو دلت بیٹیوں کے ساتھ بلاتکار کے بعد دل دہلا دینے والے قتل اور پیڑ سے لٹکا دینے کی واردات کے بعد پردیش کے قانون و انتظام کی بابت بات کرنے کو شاید ہی کچھ بچا ہو۔دلوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والا یہ واقعہ راجیہ کے ماتھے پر ایسا کلنک کا ٹیکا چھوڑ گیا ہے جس کی کالک شاید ہی مٹے۔خاص کر تب جب ہمیشہ یادو نامی ملزموں کو سپاہی پکڑ کر بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ روہیل کھنڈ سماجی سطح پر ہی بہت سمویدن شیل مانا جاتا ہے۔یہ گھٹنا وہاں کی سماجک برابری کو کیسے توڑ مروڑ سکتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔پورے دیش میں خواتین کی حفاظت اور وقار پر چھڑی بحث کے درمیان اترپردیش کو اتم بنانے کا دعوی کررہے اکھیلیش یادو کی سرکار کس منہ سے کہہ سکتی ہے کہ مودی سرکار سے ہماری سرکار بہتر رہنے کی امید ہے؟ چناؤ میں ووٹ کو اگر کھو چکی جنتا اس جنگل راج کے خلاف قانون اگر اپنے ہاتھ میں لینے لگی تو سرکار کاایک دن بھی ٹک پانا مشکل ہوجائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟