اربوں کا مالک سبرت رائے 45 ڈگری گرمی میں تہاڑ جیل میں!

4 مارچ کو دہلی کی تہاڑ جیل میں بند سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے کو بدھوار کو اس وقت جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے انہیں گھر میں ہی نظربند کرنے کی عرضی کو خارج کردیا لیکن ان کی رہائی کے لئے پانچ ہزار کروڑ روپے نقد اور اتنی ہی رقم کی بینک گارنٹی کا انتظام کرنے کیلئے گروپ کو پراپرٹی بیچنے کی اجازت دے دی ہے۔جسٹس پی۔ایس ٹھاکر اور جسٹس اے۔ کے سیکری کی ڈویژن بنچ نے عدالت کے پہلے حکم میں اصلاح سے متعلق حکم کے بنیادی حصے کو سناتے ہوئے کہا کہ عرضی گذار کو جیل سے باہر منتقل کرنے کی درخواست خارج کی جاتی ہے۔ سبرت رائے کی رہائی کے لئے بڑی عدالت نے پہلے پانچ ہزار کروڑ روپے نقد اور اتنی ہی رقم کی بینک گارنٹی دینے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں سہارا گروپ کو 9 شہروں میں اپنی پختہ جائیداد بیچنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے صاف کیا کہ اسے سرکل ریٹ سے کم کر نہیں بیچا جائے اور اس کا خریدار سہارا گروپ سے وابستہ نہیں ہونا چاہئے۔ عدالت کا کہنا ہے اس بکری سے ملنے والی رقم بازار یعنی سیبی کے ذریعے کھولے گئے ایک الگ کھاتے میں جمع ہوگی اور اس کے عوض میں وہ خریدار کو پروپرٹیوں کے مالکان حق کے دستاویزات جاری کرے گی۔ بنچ نے کہا بینک کھاتوں کا لین دین کرنے پر لگی روک ہٹانے سے بھی عدالت کے احکامات کی تعمیل ہوسکتی ہے اس لئے سہارا کو اپنی ایف ڈی بانڈ اور سکیورٹی کیش کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اس سے موصولہ رقم سیبی کے بینک کھاتے میں ٹرانسفر کی جائے گی۔ سہارا کے وکیل کیشو موہن نے سپریم کورٹ کی جانب سے بینک کھاتوں اور پراپرٹی سے پابندی ہٹانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نومبر2013ء سے بینک کھاتوں پر لین دین کرنے پر لگی روک کے سبب عدالت کے احکامات کی تعمیل نہیں ہوپارہی تھی۔ بینک کھاتوں پر روک کے چلتے10 ہزار کروڑ روپے کی رقم کا انتظام کرنا ممکن نہیں تھا اس لئے بڑی عدالت نے ادائیگی کے بارے میں سہارا گروپ کی نئی تجویز نامنظور کردی۔ سہارا گروپ نے اس میں کہا تھا کہ وہ پانچ دن کے اندر تین ہزار کروڑ روپے جمع کردے گا اور اس کے 30 دن کے لئے دو ہزار کروڑ روپے نقد جمع کرائے گا۔ گروپ کا کہنا تھا باقی پانچ ہزار کروڑ روپے کی بینک گارنٹی وہ لندن میں اپنے ایک ہوٹل اور نیویارک میں دو ہوٹلوں کی ساجھیداری بیچنے کے بعد 60 دن کے اندر دے دے گا۔ عدالت نے سارے معاملے کو تین نفری ڈویژن بنچ کے پاس بھیج دیا ہے جس کی تشکیل چیف جسٹس آر ایس لودھا کریں گے۔ سہارا بنام سیبی تنازعے کی سماعت72 ویں بنچ کو سونپ دی گئی ہے۔بنچ نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت پہلے بھی تین نفری بنچ کرچکی ہے اس لئے یہ مناسب ہوگا کہ تین نفری بنچ اس اہم معاملے کی سماعت کرے۔ شری سبرت رائے نے کبھی بھی یہ تصور نہیں کیا ہوگا کہ وہ دہلی میں پڑ رہی45 ڈگری درجہ حرارت والی گرمی میں انہیں تہاڑ جیل میں گزارنے ہوں گے۔ اربوں کا مالک گرہ کے چکر میں ایسا پھنسا کہ تہاڑ سے نکلنے کی نوبت نہیں آپارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟